پاکستان کے شمالی علاقوں اور پوٹھوہار ریجن سے تعلق رکھنے والی بینائی سے محروم لڑکیوں کے لیے آسٹریلیوی ہائی کمیشن کے تعاون سے چھ روزہ ٹریننگ کیمپ کا انعقاد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کیا گیا جس میں 26 بچیوں نے حصہ لیا۔
منگل کو اسلام آباد کے ایف سکس سیکٹر میں واقع شالیمار کرکٹ گراؤنڈ میں ایک روزہ نمائشی میچ کا انعقاد بھی کیا گیا تاکہ بینائی سے محروم ان بچیوں کی قومی سطح پر کھیلی جانے والی کرکٹ کے لیے بھی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔
قومی بلائنڈ کرکٹ ٹیم کے کوچ طاہر بٹ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس ٹیم میں مکمل نابینا لڑکیاں نہیں ہیں بلکہ کیٹگریز ہیں، مکمل نابینا اور جزوی نابینا جو صرف قریب تک یا صرف سایہ دیکھ سکتی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جبکہ پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل کے چئیرمین نے بتایا کہ نابینا افراد کے لیے کھیلوں کا انعقاد ان کی ذہنی صلاحیت کو بڑھاتا ہے اور ان میں احساس محرومی ختم کرتا ہے۔
کرکٹ ٹیم میں موجود کھلاڑی انیلا شہزادی، جو مکمل طور پہ بینائی سے محروم ہیں، نے انڈہینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ بی ایڈ کی تعلیم بھی حاصل کر رہی ہیں اور ساتھ ساتھ کرکٹ بھی کھیلتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے گھر والوں نے انہیں بہت سپورٹ کیا ہے۔
نمرہ رفیق، جو جزوی طور پر نابینا ہیں، دسویں کلاس کی طالبہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ بین الاقوامی سطح پر بھی میچ کھیل چکیہی ہیں۔
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ اگر آپ کے گھر میں سپیشل بچے موجود ہیں تو انہیں تعلیم ضرور دیں اور کھیلوں کی طرف بھی راغب کریں اس سے ان کی بہتر ذہنی نشوونما ہو سکے گی۔