پاکستان میں واقع امریکی سفارت خانے کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال کی ٹویٹ ری ٹویٹ کرنے کا معاملہ طول پکڑ گیا ہے۔ ایک طرف جہاں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے امریکی سفارت خانے کو 'سفارتی آداب سیکھنے' کی ضرورت پر زور دیا، وہیں امریکی سفارت خانے نے وضاحتی بیان جاری کرکے معذرت بھی کرلی ہے، تاہم معاملہ ٹھنڈا نہیں ہوا ہے۔
احسن اقبال نے ایک امریکی اخبار کی ہیڈلائن 'ٹرمپ کی ہار دنیا کے بازاری لیڈروں اور ڈکٹیٹرز کے لیے دھچکا ہے' کو شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ 'پاکستان میں بھی ایسا ایک (شخص) ہے جسے جلد باہر کا راستہ دکھا دیں گے۔'
We have one in Pakistan too. He will be shown way out soon. Insha Allah! pic.twitter.com/i1qOil7jvf
— Ahsan Iqbal (@betterpakistan) November 10, 2020
احسن اقبال کی اس ٹویٹ کو امریکی سفارت خانے کی جانب سے ری ٹویٹ کردیا گیا، جس پر ٹوئٹر پر ایک بھونچال آگیا اور سفارت خانے سے معافی کا مطالبہ کیا جانے لگا۔
اسی دوران وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے بھی مذکورہ سکرین شاٹ کے ساتھ ٹویٹ کی اور لکھا: 'ایسا لگتا ہے کہ امریکی سفارت خانہ اب بھی ٹرمپ کے زیر اثر ہے جو مفرور مجرموں کی حمایت کرتے ہیں اور ڈھٹائی سے ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں۔' انہوں نے مزید کہا کہ 'نو آبادیاتی نظام صدیوں پہلے ختم ہو چکا ہے، امریکی سفارت خانے کو سفارتی آداب سیکھنے کی ضرورت ہے۔ اگر یہ ٹویٹ جعلی ہے تو وضاحت کی جائے اور اگر اصلی ہے تو معافی مانگی جائے۔'
US Embassy still working in Trumpian mode in support of convicted absconder & intervening brazenly in our internal politics! Monroe Doctrine also died centuries ago! US Embassy must observe norms of diplomacy - so if fake then clarify thru tweet; if not then apology tweet needed pic.twitter.com/YI66Ykqqli
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) November 11, 2020
جس کے جواب میں پاکستان میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ 'گذشتہ رات ہمارے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کا بلااجازت استعمال ہوا، سفارت خانہ سیاسی پیغامات ری ٹویٹ یا ان کی تشہیر نہیں کرتا۔ بلا اجازت کی گئی پوسٹ سے ہونے والی کنفیوژن پرمعذرت خواہ ہیں۔'
Dear Followers: The U.S. Embassy Islamabad Twitter account was accessed last night without authorization. The U.S. Embassy does not endorse the posting or retweeting of political messages. We apologize for any confusion that may have resulted from the unauthorized post.
— U.S. Embassy Islamabad (@usembislamabad) November 11, 2020
انڈپینڈنٹ اردو نے جب امریکی سفارت خانے کی ترجمان میرائی زیسنس سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ 'وہ سفارت خانے کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے وضاحت جاری کر چکے ہیں اس واقعے پر وہی ان کا ردعمل ہے۔'
دوسری جانب دفتر خارجہ سے رابطہ کرنے پر انہوں نے اس معاملے پر تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا۔
تاہم وفاقی وزیر شیریں مزاری نے امریکی سفارت خانے کی جانب سے وضاحتی بیان کوبھی تسلی بخش قرار نہ دیتے ہوئے کہا کہ 'بہت تاخیرکے بعد امریکی سفارت خانے کی جانب سے یہ وضاحت کافی نہیں، امریکی سفارت خانے کا ٹوئٹر پیج قطعی طور پر ہیک نہیں ہوا بلکہ جس کسی کو اس اکاؤنٹ تک رسائی ہوگی تو اسی نے اکاؤنٹ استعمال کیا ہے۔ اس کے سنجیدہ نتائج برآمد ہو سکتے ہیں جس میں عملے کے ویزے کی جانچ پڑتال بھی شامل ہے۔'
This not good enough esp after great delay! Account was clearly not hacked so someone who had access to it used it "without authorisation". Unacceptable that someone working in US Embassy pushing a particular pol party's agenda - has serious consequences incl staff visas scrutiny https://t.co/IWqYtRjVna
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) November 11, 2020
دیگر افراد بھی سفارت خانے کی وضاحت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔
سینیئر صحافی امتیاز گل نے امریکی سفارت خانے کی ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ کا مطلب ہے کہ آپ کا اکاؤنٹ ہیک ہو گیا تھا؟ کیا اس حوالے سے کوئی تحقیقات کی جا رہی ہیں؟'
Are you suggesting the account was hacked?
— Imtiaz Gul (@ImtiazGul60) November 11, 2020
Any investigation underway as to how it happened and by whom? https://t.co/FfXJjRykUx
دوسری جانب وزیراعظم کے مشیر شہباز گِل نے کہا کہ 'یہ باعث شرمندگی ہے کہ امریکی سفارت خانہ اپنے صدرڈونلڈ ٹرمپ اور پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے بارے میں ایسی سوچ رکھتا ہے۔' انہوں نے کہا کہ 'پہلی بار دیکھا ہے کہ سفارت خانہ اپنے صدر کی ایسے بے توقیری کر رہا ہے۔'
Embarrassing .The US embassy tweeting derogatory comments about sitting US President Mr. Donald Trump and Prime Minister of Pakistan Mr. Imran Khan. First time ever seen an embassy insulting its own lawful elected president. We expect some heads must roll. This is unacceptable! https://t.co/LQxQ2UlYZ2
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) November 11, 2020
ایک ٹوئٹر صارف ملک اختر نے کہا کہ 'شاید سفارت خانے کے اہلکار نے جذبات میں بہہ کر ٹویٹ کر دی۔'
May its tweeted in #OVERZEALOUS condition https://t.co/JdzNnmN3BN
— Malik Akhtar sher (@MalikASAwan) November 11, 2020
پاکستان میں مقیم امریکی شہری سنتھیا ڈی رچی نے کہا کہ 'اگر امریکی سفارت خانے کا اکاؤنٹ ہیک ہوا ہے تو ذمہ دارکون ہے؟ چینی، روسی یا مزاحیہ جاسوسی فلم سیریز آسٹن پاورز کے کردار؟ سفارت خانے کو مکمل وضاحت کرنا ہوگی۔'
If 'the account was accessed... without authorization', whom shall we hold accountable?
— Cynthia D. Ritchie (@CynthiaDRitchie) November 11, 2020
The Russians?
The Chinese?
Austin Powers?
Admiral General Aladeen?
Embassy officials wanting to make a statement? https://t.co/8nk5PKnOJT