زندہ دلان کراچی کے لیے منگل کی شام کسی عام شام کی طرح نہیں ہوگی کیونکہ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں سورج غروب ہوتےہی بلندو بالا لائٹ ٹاور جب روشن ہوں گے تو جشن کرکٹ اپنے عروج پر ہوگا۔
سٹیڈیم کے سبزہ زار پر ایک طرف کراچی کے کنگز ہوں گے تودوسری طرف شان قلندرانہ لیے لاہور کے قلندرز ہوں گے۔
گیند اور بلے کی ایک ایسی جنگ شروع ہوجائے گی جس میں نشیب وفراز بھی آئیں گے اور کچھ سراب بھی !
جب روشنیوں میں فائنل میچ کی پہلی سفید گیند پھینکی جائے گی تو سارا گراؤنڈ تو روشن ہوگا لیکن سٹینڈز کی وہ نشستیں اندھیرے میں بجھی ہوئی ہوں گی جن پر تماشائیوں کا جم غفیر ہوتا اور کان پڑی آواز سنائ نہ دیتی ۔۔۔
کہیں کراچی کے نعرے ہوتے تو کہیں لاہوریوں کےڈھول پر تھاپ اور بھنگڑے ہوتے ۔
مگر کورونا وائرس کی تباہ کاریوں نے مجبور کردیا کہ خالی گراؤنڈز میں میچ کھیلے جائیں تاکہ وائرس لوگوں کے ہجوم میں منتقل نہ ہوسکے ۔
دونوں ٹیموں کے مداح اور کرکٹ کے شائقین گھروں میں ٹی وی پر ہی میچ دیکھ سکیں گے۔
اس کے باوجود اس فائنل کی تپش اور گرمجوشی اسی طرح ہے جیسے میدان میں ہوتی !
مداح اپنی اپنی ٹیم کی مدح سرائی سوشل میڈیا سے الیکٹرونک میڈیا تک بھرپور انداز میں کررہے ہیں ۔۔ کسی کو بابر اعظم اور محمدعامر پر فخر ہے تو کوئی ڈیوڈ ویزا اور بین ڈنک سے ڈرا رہا ہے۔
مدح سرائی کا انداز اب اس شدت پر آگیا ہے کہ اس میچ کو کراچی اور لاہور کی جنگ قرار دے رہے ہیں۔
گرچہ یہ ہتھیاروں کی جنگ نہیں لیکن جذبات اور احساسات کی جنگ ہے ۔۔۔ شوق اور وارفتگی کی جنگ ہے ۔۔۔ جوش اور ولولےکی جنگ ہے ۔۔۔ گیند اور بلے کی جنگ ہے ۔
کیا دونوں واقعی کراچی اور لاہور کی ٹیمیں ہیں؟
اگر بنظر غائر جائزہ لیں تو کراچی کنگز کی ٹیم میں کوئی بھی کراچی کا کھلاڑی شامل نہیں ہے اکیلے شرجیل خان وہ کھلاڑی ہیں جن کا جزوی طور پر کراچی سے تعلق ہے ورنہ وہ حیدرآباد سے تعلق رکھتے ہیں اور ساری کرکٹ وہیں کھیلے ہیں ۔
باقی تمام کھلاڑی پنجاب اور کے پی کے سے تعلق رکھتے ہیں۔ کراچی کنگز کے مالک سلمان اقبال اس اعتراض کی نفی کرتے ہیں اوران کا موقف ہے کہ پورا پاکستان کراچی کا ہے اس لیے سب ہی کراچی کے ہیں۔
لیکن ان کا موقف کسی بھی طرح پی ایس ایل کےاغراض و مقاصد کی تصدیق نہیں کرتا ہے جس میں مقامی کرکٹ کو فروغ دینا لازمی قرار دیا ہے ۔
کسی بھی کراچی کے کھلاڑی کے نہ ہوتے ہوئے کیا کنگز کو کراچی والوں سے سپورٹ مل سکے گی ؟
لاہور قلندرز کی ٹیم بھی زیادہ تر لاہور سے باہر کے کھلاڑیوں کی ہے کپتان سہیل اختر ایبٹ آباد اور باقی اہم کھلاڑی بھی لاہور سےباہر کے ہیں تاہم ٹیسٹ آل راؤنڈر اور سابق کپتان محمد حفیظ لاہور میں رہتے ہیں ان کا تعلق بھی بنیادی طور پر سرگودھا سے ہے ۔
جب سب ہی کھلاڑی لاہور سے باہر کے ہیں تو کیا لاہور قلندرز کی ٹیم لاہوریوں کی جان بن سکے گی؟
میچ کا انداز کیا ہوگا یہ تو منگل کی شام پتہ چل سکے گا لیکن جب تک اس فائنل کی حدت اپنے عروج پر پہنچ چکی ہوگی اور جہاں جہاں کرکٹ دیکھی جاتی ہے اس میچ کو دیکھنے کے لیے بھرپور تیاریاں ہورہی ہوں گی۔
پی سی بی بھی بہت خوش ہے کہ فائنل دو روایتی حریفوں کے درمیان ہے اس لیے پبلسٹی بھی خوب ملے گی اور مالی فائدہ بھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پی سی بی کے وسیم خان شاداں وفرحاں ہیں کہ پاکستان میں مکمل لیگ اور فائنل ان کی توقع سے زیادہ مقبول ہوچکا ہے۔
کرکٹ میں پاکستانیوں کی دلچسپی نے اسے ایک کھیل نہیں بلکہ زندگی کا حصہ بنادیا ہے اب تو کرکٹ کی اصطلاحات سیاست میں بھی برملا استعمال کی جاتی ہیں حالانکہ زیادہ تر وہ غلط ہی ہوتی ہیں۔
پی ایس ایل کا فائنل کون جیتے گا یہ کہنا تو مشکل ہے کیونکہ دونوں ٹیمیں زبردست فارم میں ہیں تاہم لاہور قلندرز دو ملسل میچ جیت کر آرہی ہے اس لیے اسے تھوڑی سی سبقت حاصل ہوگی تاہم بابر اعظم کی موجودگی میں کراچی کسی طرح کسی سے کم نہیں ہے ۔
تو تیار ہوجایے ایک زبردست میچ کے لیے جس میں رنگ وبو ہے شور شرابہ ہے چوکوں اور چھکوں کی بارش ہے مگر تالیوں کی گونج گراؤنڈ میں نہیں بلکہ اپنے اپنے گھر پر ہوگی ۔