ارجنٹائن کے عظیم فٹ بالر ڈیاگو میراڈونا بدھ کو 60 سال کی عمر میں چل بسے۔
اطلاعات کے مطابق لیجینڈری فارورڈ کھلاڑی حال ہی میں ہونے والی دماغ کی سرجری کے بعد صحت یاب ہونے کے لیے ٹگرے میں واقع اپنے گھر میں مقیم تھے جہاں انہیں دل کا دورہ پڑا۔ ان کی طبیعت خراب ہونے کے بعد طبی عملے کو ہنگامی طور پر بلایا گیا جو ان کا علاج کر رہا تھا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے اور جلد ہی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے ان کی موت کی تصدیق کر دی۔
میراڈونا کو دو نومبر کو ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا جس کے بعد ان کے دماغ میں خون کے ایک لوتھڑے کو آپریشن کے ذریعے نکالا گیا تھا۔ انہیں 12 نومبر کو ہسپتال سے گھر روانہ کیا گیا تھا۔
ڈاکٹروں نے ان کے آپریشن کے بعد اس بات کی تصدیق کی تھی کہ میراڈونا کو شراب نوشی سے باز رہنے کے لیے علاج کی ضرورت ہے اور وہ اس کے مضر اثرات کا شکار ہو رہے تھے۔ وہ اپنے کیریئر کے دوران بھی منشیات اور الکحل کے حوالے سے مسائل کا شکار رہے۔
میراڈونا کا شمار فٹ بال کے عظیم ترین کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے 1986 کے ورلڈ کپ میں ارجنٹائن کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ میراڈونا نے 1982 سے 1994 کے درمیان چار ورلڈ کپس میں ارجنٹائن کی نمائندگی کی۔
وہ انگلینڈ کے خلاف کھیلے والے جانے والے کوارٹر فائنل میں اپنے 'ہینڈ آف دی گاڈ' گول کے حوالے سے بھی کافی مشہور تھے جب انہوں نے انگلینڈ کے گول کیپر پیٹر شیلٹن کے سر کے اوپر سے بال کو ایسے مکا مار کے نیٹ میں پہنچا دیا کہ میچ آفیشلز ان کی جانب سے ہاتھ کے استعمال کو نوٹس نہ سکے۔
میراڈونا نے ارجنٹینوز جونیئرز کے ساتھ کریئر کا آغاز کیا اور پھر بوکا جونیئرز منتقل ہوگئے۔ اس کلب کے ساتھ صرف ایک مکمل سیزن کے بعد، وہ اس وقت کی عالمی ریکارڈ فیس کے ساتھ بارسلونا چلے گئے، جہاں انہوں نے کوپا ڈیل ری کے ٹائٹل کے ساتھ ساتھ سپینش سوپر کپ میں ٹیم کی مدد کی اور ال کلاسیکو کے دوران حریف ٹیم رئیل میڈرڈ کی جانب سے میدان میں ان کی تعریف کی گئی۔
سپین میں دو سیزنز کے بعد، میراڈونا نپولی میں شامل ہوگئے، جہاں انہوں نے اطالوی ٹیم کی دو سیری اے ٹائٹلز اور کوپا اٹالیا کے ساتھ ساتھ 89-1988 میں یوفا کپ حاصل کرنے میں بھی مدد کی۔
سیویلا کے ساتھ مختصر وقت گزارنے کے بعد، میراڈونا بوکا میں اپنا کیریئر ختم کرنے سے پہلے، جہاں وہ 1997 میں ریٹائر ہوئے تھے، نیویل کے اولڈ بوائز کے ساتھ ارجنٹائن واپس آگئے۔
لیکن یہ ان کا بین الاقوامی ریکارڈ تھا، جو ان کے کھیل کی میراث کی تعریف کرتا ہے، جس میں اپنے ملک کے لیے 91 میچوں میں 34 گول کے ساتھ ساتھ 1986 کے ورلڈ کپ کی مشہور فتح بھی شامل تھی۔ انہوں نے 1990 کے بعد اٹلی میں ارجنٹائن کی دوبارہ قیادت کی، جہاں وہ مغربی جرمنی کے ہاتھوں 1-0 سے آخری شکست کے بعد عالمی چیمپیئن کا اعزاز برقرار رکھنے میں ناکام رہے۔ تاہم 1994 میں مسلسل تیسرے ورلڈ کپ میں ٹیم کی سربراہی کرنے کے باوجود انہیں ایفیڈرین کے منشیات کے ٹیسٹ میں ناکامی کے بعد امریکہ سے واپس وطن بھیج دیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کی موت کی خبر پر فٹ بال کی دنیا میں خراج تحسین کے پیغامات کا ایک تانتا بندھ گیا۔ سابق انگلش کپتان گیری لائنکر نے سوشل میڈیا پر ردعمل میں کہا ’ارجنٹینا سے خبر آرہی ہے کہ ڈیاگو میراڈونا فوت ہو چکے ہیں۔ وہ میری نسل کے بلاشبہ بہترین کھلاڑی تھے اور فٹ بال کے عظیم ترین کھلاڑی تھے۔ ایک بہترین لیکن مشکل زندگی کے بعد مجھے امید ہے کہ وہ خدا کے ہاتھوں میں ہیں۔ ریسٹ ان پیس ڈیاگو۔'
لائنکر اس ٹیم کا حصہ تھے جس نے 1986 کے کوارٹر فائنل میں میراڈونا کے خلاف میچ کھیلا تھا۔
میراڈونا کے ہم وطن اوسوالدو ارڈیلس نے، جو 1982 میں میراڈونا کے ساتھ ٹیم میں شامل تھے، کہا ’پیارے ڈیاگویٹو آپ کی دوستی، آپ کے فٹ بال کا شکریہ جو بلاشبہ بے نظیر تھا۔ وہ بے شک فٹ بال کی تاریخ کے بہترین کھلاڑی تھے اور ہم نے بہت سے شاندار لمحات ساتھ گزارے جن میں سے بہترین کا چننا ناممکن ہے۔ ریسٹ ان پیس میرے پیارے دوست۔‘
2019 میں ارجنٹائن کے عظیم کھلاڑی کے نام پر دستاویزی فلم ڈائریکٹ کرنے والے آصف کپاڈیا نے کہا: 'یقین نہیں آرہا کہ ڈی ایم (میرا ڈونا) چلے گئے۔ یقین کرنا مشکل ہے۔ وہ ہمیشہ ناقابل تقسیم لگتے تھے۔ میں نے ان کے ساتھ 10 گھنٹے گزارے۔ میں نے ان کے بائیں پاؤں کو چھوا۔ ہم نے پوری دنیا کو یہ شخص، یہ افسانہ اور ایک فائٹر دکھانے کی پوری کوشش کی۔'
ریٹائرمنٹ کے بعد میراڈونا نے انتظامیہ سے رجوع کیا اور ارجنٹائن میں کلبوں کے ساتھ دو قلیل مدتی کردار ادا کرنے کے 13 سال بعد ملک کو 2010 کے ورلڈ کپ میں پہنچایا، جہاں جرمنی کے ہاتھوں کوارٹر فائنل میں وہ ناک آؤٹ ہوئے، جو ان کی روانگی کا سبب بنا۔ اس کے بعد میراڈونا نے پوری دنیا میں مختلف کردار ادا کیے، جن میں دبئی میں الوسل، متحدہ عرب امارات میں فجیرہ اور میکسیکو میں ڈوراڈوس کا انتظام سنبھالنا شامل ہے۔ جس کے بعد انہوں نے اپنے آبائی علاقے میں کلب ڈی گمناسیا میں اپنی وفات تک بطور منیجر کام کیا۔
© The Independent