پولیس یا فوج سمیت کسی بھی سکیورٹی سے منسلک ادارے کے لیے فٹنس ٹیسٹ ضروری ہوتا ہے تاکہ پتہ چل سکے کہ بندہ اس کام کے لیے مطلوبہ میعار پر پورا اُترتا ہے یا نہیں۔
ضلع چترال میں خواتین کی پولیس میں بھرتیوں کے سلسلے میں ایٹا کے تحت خواتین کے جسمانی امتحان کے لیے پریڈ گراؤنڈ چترال میں دوڑ نے کا امتحان کل رکھا گیا۔
جسمانی فٹنس کے اس امتحان پر چترال جے یو آئی کی ضلعی قیادت سیخ پا ہے اور اس فعل کو جرم قرار دے رہی ہے۔
مولانا جمال عبدالناصر کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ’ہمیں خواتین کے جسمانی امتحان پر اعتراض نہیں، اعتراض اس بات پر ہے کہ کم از کم ٹیسٹ لینے کے لیے خواتین سٹاف کو بھیجنا چاہیے تھا۔ خاتون ڈاکٹر ہوتیں، اور دوڑ اگر لگواتے ہیں تو اس کے لیے بھی خاتون سٹاف ہوتیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’کم از کم دوڑ کے لیے جو جگہ مخصوص ہے اس کو تو کور کریں۔ ایٹا والے خواتین کی دوڑ لگوا رہے ہیں، پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔ ہمیں اعتراض خواتین کی دوڑ کے نام سے اُن کی تذلیل کرنے پر ہے۔ ٹیسٹ کی آڑ میں چادر اور چاردیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا۔‘
شاہی مسجد چترال کے خطیب مولانا خلیق الزماں کہتے ہیں ’خواتین کسی ادارے میں کام کرتی ہیں، یہ اچھی بات ہے۔ کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے یا حالات کے ہاتھوں مجبور ہو کر غلط راستے پر جانے سے بہت بہتر ہے کہ خواتین اپنا کاروبار کریں یا کسی ادارے کے ساتھ منسلک ہو کر با عزت کام کریں۔‘
’ لیکن سلیکشن کے نام پر سربازار خواتین کی دوڑ لگوانا ہماری ثقافت کے خلاف ہے۔ ہزاروں لوگ تماشہ دیکھ رہے ہیں، خواتین کو دوڑایا جا رہا ہے۔ یہ ٹیسٹ پولیس لائن کے اندر بھی لیا جا سکتا تھا یا کسی اور محفوظ جگہ کا تعین کیا جا سکتا تھا۔ ادارے میں موجود لوگون کو اس بات ک خیال رکھنا چاہیے تھا، ہم ایٹا والوں کے اس فعل کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
قاری شبیر احمد نقشبندی نے بھی اس فعل کی مذمت کی، ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ ٹیسٹ لینا اتنا ہی ضروری تھا تو کسی با پردہ جگہ کا انتخاب کیا جا سکتا تھا، یہ انتہائی نا مناسب فعل ہے۔
اس سلسلے میں ڈی پی او لوئر چترال عبدالحئی خان سے رائے لینے کی کوشش کی گئی لیکن کامیابی نہیں ہو سکی۔