پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اتوار کو لاہور میں تاریخی مقام مینار پاکستان گراؤنڈ میں سیاسی قوت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
11 اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کا اپنے اعلان کردہ جلسوں کی سیریز کا یہ آخری جلسہ ہوگا۔ اس جلسے سے قبل حکومت نے ایک طرف لاہور میں رکاوٹیں کھڑی نہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے تو دوسری جانب گذشتہ چند روز میں ساؤنڈ سسٹم فراہم کرنے والے ڈی جی بٹ کی گرفتاری، لکشمی چوک میں مریم نواز اور لیگی رہنماؤں کو کھانا کھلانے والے ہوٹل بٹ کڑاہی کے مالک سمیت ریلی کے انتظامات کرنے والوں کے خلاف مقدمے درج کیے گیے۔
اسی طرح آج ن لیگ کی ریلی میں زندہ شیر لانے پر امداد علی سمیت دو کارکنوں کو محکمہ وائلڈ لائف کے اہلکاروں نے گرفتار کر لیا۔
وزیر اعظم عمران خان اعلان کر چکے ہیں کہ اپوزیشن کے خلاف توجلسہ کرنے پر کارروائی نہیں ہوگی البتہ انہیں کرسیاں اور ساؤنڈ سسٹم دینے والوں کے خلاف کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر کارروائی ہوگی۔ دوسری جانب اپوزیشن کے لیے سڑکیں بلاک نہ کیے جانے پر مینار پاکستان جیسے بڑے گراؤنڈ میں بڑا جلسہ کرنا آسان دکھائی نہیں دیتا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے ہفتے کو کہا کہ کل عوام پی ڈی ایم جلسے کا بیانیہ مسترد کریں گے، عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ کسی کے پاس اتنے بڑے جلسے کرنے کی طاقت نہیں، قیمے والے نان اور بریانی پر کیے گئے جلسے اور جنون کے جلسوں میں بہت فرق ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’درباریوں اور پٹواریوں کو اکٹھا کر کے جلسے بھرنا الگ بات ہے، ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی نے ہائی الرٹ تھرٹ جاری کیے ہیں، جس کی وجہ سے جلسے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پورے پنجاب میں کسی سڑک پر کوئی کنٹینرز نہیں ہوں گے، ہم ان تلوں کا تیل دیکھنا چاہتے ہیں، پنجاب کی کسی سڑک کو بند نہیں کیا جائے گا، جاتی امرا میں ڈنڈوں کے ٹرک گئے اور ڈنڈے تقسیم ہوئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ مسلسل تصادم کا بیانیہ لے کر آ رہی ہے، مسلم لیگ جو چاہتی ہے ہم وہ نہیں کریں گے۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری جہاں مسلم لیگ سے گٹھ جوڑ کرنا چاہ رہے ہیں وہاں ایک معافی نامہ بھی لکھوائیں۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے استعفوں کے معاملے کو پارٹی کے پاس لے جانے کا فیصلہ کیا ہے، بھارت میں جو اندرونی انتشار چل رہا ہے اس کی وجہ سے مصدقہ اطلاعات ہیں پی ڈی ایم کی قیادت کو بہت خطرہ ہے، پاکستان میں بدامنی پھیلانے کے لیے بھارت جلسے سمیت پورے پنجاب میں کچھ بھی کرسکتا ہے۔
اپوزیشن اراکین کے استعفوں سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی نے آفر کی ہے کہ جو سب سےپہلے استعفیٰ لائے گا اسے عمرے کا ٹکٹ دیا جائے گا، یہ آفر ابھی موجود ہے، مینار پاکستان پر استعفیٰ دینے کی بجائے سپیکرچیمبر میں جا کر استعفیٰ دیں۔
ان کے مطابق حکومت اپنا آئینی و قانونی راستہ اختیار کرے گی، عوام فیصلہ کرچکے ہیں کہ آزمائے ہوؤں کو آزمانا نہیں، اپوزیشن کے سینے میں فوری گرفتار ہونے والی خواہش کبھی پوری نہیں ہو گی، ہم نہیں چاہتے تصادم ہو اور اس کی آڑ میں ماڈل ٹاون جیسا سانحہ ہو۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مینار پاکستان جلسےمیں امید کی جا رہی ہے کہ نواز شریف بھی ویڈیو لنک سے خطاب کریں گے اور یہاں پر مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری پہلی بار کسی جلسے سے خطاب کریں گے۔
جلسہ کی میزبانی مسلم لیگ ن کے سپرد ہے اور جلسے کو کامیاب بنانا بھی انہیں کی ذمہ داری تصور کی جا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مریم نواز نے گذشتہ کئی روز سے کارکنوں اور عوام کو جلسے میں شرکت کی ترغیب دلانے کے لیے ریلیاں نکالیں۔
انتظامات کے حوالے سے مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ نے جلسہ گاہ کا دورہ کیا اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مینار پاکستان کا جلسہ تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہوگا، جس میں پی ڈی ایم کے کارکنوں سمیت لاہور کے شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوگی۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ تھریٹ لیٹر جاری کر کے لوگوں کو ڈرانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور کرونا ایس او پیز کا بہانہ بنایا جا رہا ہے، لاہور میں جلسہ روکنا حکومت کے بس میں نہیں کیونکہ یہ مسلم لیگ کا گڑھ ہے اور لوگ نااہل حکومت سے تنگ آچکے ہیں اس لیے وہ جلسے میں پہنچ کر ان کے خلاف عدم اعتماد کااظہار کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد پی ڈی ایم اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی، ’اب اس سلیکٹڈ حکومت کو گھر پہنچا کر ہی دم لیں گے۔‘