الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) کی آئندہ سال مارچ میں خالی ہونے والی نشستوں پر انتخابات سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے 10 فروری 2021 سے قبل الیکشن کے انعقاد کو آئین کی خلاف ورزی قرار دے دیا۔
پیر کو الیکشن کمیشن نے ایک بیان میں کہا کہ سینیٹ کی خالی ہونے والی نشستوں کے لیے انتخابات آئین و قانون کے مطابق مناسب وقت پر کروائے جائیں گے۔
یاد رہے کہ سینیٹ کے 104 اراکین میں سے نصف کی رکنیت چھ سال کی مدت مکمل ہونے پر 11 مارچ، 2021 کو ختم ہو رہی ہے اور اسی دن نو منتخب افراد کو سینیٹ اراکین کی حیثیت سے حلف اٹھانا ہو گا۔ اس لیے خالی ہونے والی نشستوں کے لیے انتخابات کا عمل 10 مارچ تک مکمل ہونا لازمی ہے۔
آئین پاکستان کے آرٹیکل (3) 224 کے مطابق: ’سینیٹ اراکین کی معیاد مکمل ہونے پر خالی ہونے والی نشستوں کو پُر کرنے کی غرض سے کروائے جانے والے انتخابات مذکورہ نشستوں کی معیاد مکمل ہونے کے دن سے قبل از30 ایام منعقد نہیں کروائے جائیں گے۔‘
الیکشن کمیشن کے بیان میں مزید کہا گیا کہ آئینی تقاضوں کے تحت سینیٹ انتخابات 10 فروری سے پہلے منعقد نہیں کروائے جا سکتے یعنیٰ مذکورہ انتخابات 10 فروری کے بعد کسی بھی وقت کروائے جا سکتے ہیں تاہم 10 مارچ تک انتخابی عمل کا مکمل ہونا لازمی ہے۔
یاد رہے کہ کچھ دن پہلے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سینیٹ انتخابات فروری میں کروائے جانے کی خواہش کا اظہار کیا گیا تھا، بعد ازاں وزیر اعظم عمران خان نے اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کو درخواست کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔
تاہم اسلام آباد میں الیکشن کمیشن حکام نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے انہیں اس سلسلے میں فی الحال کوئی درخواست وصول نہیں ہوئی ۔ الیکشن کمیشن کے افسر تعلقات عامہ الطاف احمد خان نے کہا: ’میرے علم میں کوئی ایسی معلومات نہیں کہ وفاقی حکومت نے کمیشن کو انتخابات وقت سے پہلے کروانے سے متعلق رابطہ کیا ہو۔‘
سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کا کہنا ہے کہ ’سینیٹ کے انتخابات تو بہرحال فروری میں ہی ہوں گے اور اس کا فیصلہ اور اس پر عمل الیکشن کمیشن نے کرنا ہے نہ کہ وفاقی حکومت نے۔‘
انہوں نے کہا کہ نئے اراکین کا انتخاب فروری میں ہی ہونا بنتا ہے تاکہ 11 مارچ کو جب آدھے سینیٹرز سبکدوش ہو جائیں تو ان کے متبادل موجود ہوں اور حلف اٹھا سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات کے عمل میں کم از کم ایک مہینہ درکار ہوتا ہے جس کا ذکر متعلقہ قوانین میں بھی موجود ہے۔
الیکشن کمیشن نے اپنے بیان میں مزید وضاحت کی کہ گذشتہ چار، پانچ سینیٹ انتخابات مارچ کے پہلے ہفتے میں منعقد ہوتے رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے بیان میں اس مرتبہ کے سینیٹ انتخابات کی تاریخ بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا ’اس مرتبہ بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان آئین اور قانون کے مطابق مناسب وقت پر ان انتخابات کی تاریخ کا اعلان ایک انتخابی پروگرام کی صورت میں جاری کرے گا۔‘
سیاسی مبصرین سمجھتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پاکستان جمہوری تحریک (پی ڈی ایم) کی احتجاجی مہم کو مد نظر رکھتے ہوئے جلد سینیٹ انتخابات چاہتی ہے۔
سینیٹ انتخابات ہونے کی صورت میں تحریک انصاف اور اس کے اتحادیوں کو ایوان بالا میں اکثریت حاصل ہو نے کے باعث اقتدار پر ان کی گرفت مزید مضبوط ہو جائے گی۔
حکومتی حکمت عملی کے برعکس پی ڈی ایم سینیٹ انتخابات سے قبل اسمبیلوں سے استعفے دینے کا عندیہ دے چکی ہے، جس کا مقصد سینیٹ انتخابات کو سبوتاژ کر کے تحریک انصاف حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وفاقی حکومت نے حزب اختلاف کے اراکین قومی و صوبائی سمبلیوں کے مستعفیٰ ہونے کی صورت میں ضمنی انتخابات کروانے کا اشارہ دیا ہے۔
سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سلیم مانڈی والا نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وقت سے پہلے سینیٹ انتخابات کی کوئی آئینی توجیح موجود نہیں اور حکومت کے لیے ایسا کرنا ممکن نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات قبل از وقت منعقد کروانے کے لیے وفاقی حکومت کو آئین میں ترمیم کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے نہ کہ وفاقی یا کسی بھی دوسری حکومت کا۔
پی ڈی ایم کی رکن جماعت پختون خوا ملی عوامی پارٹی (پی کے ایم اے پی) کے رہنما محمد عثمان کاکڑ کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف نے اپنی حکمت عملی بنانی ہے اور ان کا واحد مقصد تحریک انصاف حکومت کا خاتمہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات سے متعلق حکومتی فیصلوں نے تصدیق کر دی ہے کہ سینیٹ الیکشنز نہیں ہوں گے، بلکہ اس سے پہلے ہی وفاقی حکومت ختم ہو جائے گی۔
الیکشن کمیشن کے بیان سے کسی حد تک واضح ہو جاتا ہے کہ وفاقی حکومت کا فروری میں سینیٹ انتخابات کروانے کی خواہش پوری ہو سکتی ہے کیونکہ آئین کے تحت الیکشن کمیشن پر کوئی ایسی پابندی موجود نہیں کہ سینیٹ انتخابات فروری میں نہ کروائے جا سکیں۔