راولپنڈی کی ایک مقامی عدالت نے جسمانی طور پر معذور ایک 12 سالہ بچی کے ریپ کے جرم میں ایک شخص کو موت کی سزا سنائی ہے۔
ریلویز کالونی کے رہائشی 40 سالہ راجہ محمد ایوب پر مذکورہ بچی کے ریپ کا الزام تھا جس کے ثابت ہونے پرایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جہانگیر گوندل نے انہیں موت کی سزا سنائی۔ عدالت نے مجرم کو پانچ لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا، جس کی عدم ادائیگی کی صورت میں چھ ماہ کی جیل کاٹنا ہو گی۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق راجہ ایوب کے خلاف ریپ کا مقدمہ جنوری 2019 میں رتہ امرال پولیس سٹیشن میں درج کیا گیاتھا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بچوں اور بچیوں کا ریپ کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں اور انہیں سخت سے سخت سزا ملنا چاہیے۔
یاد رہے کہ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے چند روز قبل ہی انسداد ریپ (انویسٹیگیشن اینڈ ٹرائل) آرڈیننس 2020 جاری کیا تھا جس کا مقصد ملک میں بڑھتے ہوئے ریپ کے واقعات کی حوصلہ شکنی اور ایسے مقدموں کو منتقی انجام تک پہنچانا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قانون کے ابتدائی مسودے میں یہ شرط لکھی کی گئی تھی کہ ریپ کرنے والے کی کیسٹریشن کرنے سے متعلق رضامندی حاصل کرنا ضروری ہو گا تاہم بعد میں اس شق کو حذف کر دیا گیا تھا۔
پاکستان میں ریپ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باعث پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے رائے عامہ کے پیش نظر اس سلسلے میں قانون سازی کا وعدہ کیا تھا اور وفاقی کابینہ نے 25 نومبر کے اجلاس میں انسداد ریپ سےمتعلق دو قوانین کی منظوری دی تھی۔