پاکستان نے یمن کے شہر عدن کے ہوائی اڈے پر بدھ کو ہونے والے دہشت گرد حملے کی مذمت کی ہے۔
ہوائی اڈے پر ہونے والے دھماکوں میں کم از کم 26 افراد ہلاک اور 50 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں جبکہ حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
پاکستان کے ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے ایک بیان میں کہا کہ حملے میں نئی تشکیل شدہ حکومت کی کابینہ کے اراکین کو نشانہ بنایا گیا جو ’ایک قابل مذمت اقدام ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا: ’ہم قیمتی جانوں کے نقصان پر گہرے دکھ اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔ یہ حملہ صرف تشدد اور دہشت گردی نہیں بلکہ یہ سعودی عرب کی یمن میں امن و استحکام کی حالیہ کوشیشوں کو نقصان پہنچانے کے لیے کیا گیا ہے۔‘
یمنی حکام کے مطابق پہلا دھماکہ بدھ کی شام یمن کی نئی تشکیل شدہ کابینہ کے ارکان کو لے کر عدن پہنچنے والے طیارے کی ہوائی اڈے پر لینڈنگ کے فوری بعد ہوا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سرکاری طیارے میں سوار حکومتی عہدے دار دھماکے میں محفوظ رہے، تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس نے ایک بیان میں اپنے ایک ملازم کے ہلاک جبکہ تین کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔ پہلے دھماکے کے بعد ہر طرف دھویں کے بادل پھیل گئے اور جب لوگ اور امدادی رضاکار ہلاک اور زخمیوں کی مدد کے لیے پہنچے تو دوسرا دھماکہ ہوگیا۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ہوائی اڈے پر ہونے والے دھماکے کے وقت کی فوٹیج میں حکومتی وفد اور نئی کابینہ کے ارکان کو پریشانی کی حالت میں طیارے سے اترتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ دھماکے کی زوردار آواز سے گھبرا کر بہت سے وزرا واپس طیارے کے اندر بھاگے، جب کہ کچھ پناہ کی تلاش میں سیڑھیوں سے چھلانگیں لگاتے ہوئے دکھائی دیے۔
ٹرمینل کی عمارت کے قریب سے دھویں کے گھنے بادل اٹھتے ہوئے نظر آ رہے تھے۔ جائے وقوع پر موجود عہدیداروں نے اے پی کو بتایا کہ انہوں نے ہوائی اڈے کے اندر زمین پر اور دوسری جگہوں پر لاشیں پڑی دیکھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جائے وقوعہ سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر میں ہوائی اڈے کی عمارت کے قریب ملبے اور ٹوٹے ہوئے شیشے اور زمین پر پڑی لاشیں دکھائی گئی ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق جائے وقوعہ کی ویڈیو فوٹیجز دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ یہ کوئی میزائل حملہ تھا۔
یمنی مواصلات کے وزیر نجیب الاوغ، جو خود بھی طیارے میں موجود تھے، نے اے پی کو بتایا کہ انہوں نے دو دھماکوں کی آوازیں سنی تھیں جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ یہ ڈرون حملہ تھا۔ یمن کے وزیر اعظم مائین عبد المالک سعید اور دیگر کو فوری طور پر ہوائی اڈے سے شہر کے ماشق محل منتقل کر دیا گیا تھا جبکہ فوج اور سکیورٹی فورسز نے محل کے آس پاس کے علاقے کو سیل کردیا۔
وزیر مواصلات نے کہا: ’طیارے پر بمباری سے تباہی ہو سکتی تھی۔‘ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کا طیارہ ہی حملے کا ہدف تھا کیونکہ اس کو کچھ دیر پہلے ہی لینڈنگ کرنا تھی۔
دوسری یمن کے وزیر اطلاعات معمر الاریانی نے ان دھماکوں کا الزام حوثی باغیوں پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے دہشت گرد حملے ہمیں اپنے فرائض کی ادائیگی سے پیچھے نہیں ہٹا سکتے۔‘
بعدازاں یمنی وزیراعظم نے ٹویٹ کیا کہ وہ اور ان کی کابینہ کے ارکان محفوظ ہیں۔ انہوں نے دھماکوں کو ایک ’بزدلانہ دہشت گردی کی کارروائی‘ قرار دیا جو یمنی ریاست اور اس کے عظیم عوام کے خلاف جنگ کا حصہ ہے۔