وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کی انٹیلیجینس ایجنسیوں نے مچھ میں ہزارہ کان کنوں کی ہلاکت میں ملوث دہشت گردوں کو پکڑنے کے لیے پلان بنا لیا ہے اور جلد ہی انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔
کوئٹہ میں مچھ میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے کان کنوں کے لواحقین سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان دہشت گردوں کی تعداد صرف 35 سے 40 ہے، جو اب داعش میں شامل ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مختلف سیکیورٹی ایجنسیوں کے اہلکاروں پر مشتمل ایک سیل بن رہا ہے جو ان دہشت گردوں کے پیچھے جائے گا اور انہیں گرفتار کرے گا۔
’میں اپنی انٹیلیجنس ایجنسیوں کے ساتھ رابطے میں ہوں اور ہم پوری طرح ان کے پیچھے جائیں گے۔‘
عمران خان نے کہا کہ دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کے علاوہ ہزارہ برادری کو تحفظ بھی فراہم کیا جائے گا تاکہ ایسا کوئی دوسرا واقعہ پیش نہ آئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کوئٹہ آنے میں تاخیر کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کسی بھی وزیر اعظم کا معامل مختلف ہوتا ہے۔ ’جب میں ایک عام شہری تھا تو میں فورا آپ کے پاس آ گیا تھا لیکن اب میں وزیر اعظم ہوں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’جب آپ شرط لگائیں گے تو یہ سب کے لیے مثال بن جائے گی کیونکہ کل کو کوئی دوسرا سانحہ بھی ہو سکتا ہے۔‘
انہوں نے ہلاک ہونے والے کان کنوں کے لواحقین کا میتیں دفنانے کے لیے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہزارہ قوم کی تکلیف میں پورا ملک ان کے ساتھ کھڑا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ انیں علم ہے کہ ملک میں فرقہ واریت پھیلانے کے پیچھے کون ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری مسلمان دنیا میں فرقہ واریت ختم کرنا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے انہوں نے سعودی عرب اور ایران کو قریب لانے کی بھی کوششیں کی ہیں۔