شمالی سندھ کے ضلع خیرپور کی پولیس کے مطابق پیر جو گوٹھ شہر کے نزدیک واقع ایک گاؤں لونگ لاڑک سے دو دن پہلے لاپتہ ہونے والی سات سالہ بچی مونیکا لاڑک کی لاش پیر کے روز نزدیکی گاؤں کے کھیتوں سے ملی ہے۔
ضلع خیرپورکے سینیئر سپرانٹینڈنٹ پولیس امیر سعود مگسی نے انڈپینڈنٹ اردو کو ٹیلی فون پر بتایا: 'دو دن پہلے لاپتہ ہوجانے والی بچی کی لاش آج (پیر) کو نزدیکی گاؤں ہادل شاہ کے پاس کھیتوں سے برآمد ملی۔ پولیس کو جیسے ہی اطلاع ملی، ہم نے لاش کو ہسپتال پہنچایا اور پوسٹ مارٹم کروایا۔ ڈی این اے ٹیسٹ بھی کروایا ہے۔ بچی کی تدفین ہوگئی ہے۔ والدین اب تھانے آئے ہیں اور جلد ہی کیس درج بھی ہوجائے گا'۔
امیر سعود مگسی کے مطابق والدین نے ایک مقامی شخص پر شک ظاہر کیا ہے اسے جلد ہی گرفتار کرلیا جائے۔
دوسری جانب ایس ایس پی کے ترجمان منیر جمانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو ٹیلی فون پر بتایا: 'دو دن پہلے لاپتہ ہوجانے والی بچی کی لاش آج (پیر) کو نزدیکی گاؤں ہادل شاہ کے پاس کھیتوں سے برآمد ہوئی۔ جس کی پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ جنسی زیادتی کے بعد بچی کا گلا دبا کر ہلاک کردیا گیا۔ مگر جنسی زیادتی کی تصدیق میڈکل رپورٹ آنے کے بعد ہوگی'۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
منیر جمانی نے کہا کہ تفتیش کے لیے دو ٹیمیں بنا دی گئی ہیں اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
سندھی اخبار کے مقامی صحافی عرفان پھُلپوٹو نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بچی کے والد موٹر سائیکل کو ٹیکسی کے طور پر چلانے کا کام کرتے ہیں اور مقامی لوگوں کو کچھ معاوضے کے عوض ان کی منزل تک پہنچاتے ہیں۔ جب کہ ان کی بچی ایک نزدیکی گاؤں میں کسی گھر میں صفائی کا کام کرنے جاتی تھی۔ دو دن قبل جب وہ کام سے واپس آ رہی تھی تو راستے سے لاپتہ ہوگئی۔
واقعے کے خلاف ٹوئٹر پر ٹرینڈز میں بھی رہا جہاں صارفین بچی کے قتل پر غم اور غصے کے اظہار کے ساتھ ملزمان کی گرفتاری اور انصاف کا مطالبہ کررہے ہیں۔