معروف بھارتی ٹیلی ویژن جرنلسٹ ندھی رازدان نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں ایک انتہائی پیچیدہ فشنگ اٹیک کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
جمعے کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے پوسٹ کیے جانے والے ایک بیان میں ندھی رازدان کا کہنا تھا کہ 'میں ایک بہت سنگین فشنگ حملے' کا نشانہ بنی ہوں جس میں وہ یہ یقین کر بیٹھیں تھیں کہ انہیں ہارورڈ یونیورسٹی کی جانب سے بطور استاد ملازمت کی پیش کش کی جا رہی ہے جب کہ یہ ایک دھوکہ تھا۔
ایوارڈ یافتہ صحافی نے 21 سال این ڈی ٹی وی کے ساتھ کام کرنے کے اس ادارے کو چھوڑا تھا جو کہ ملک کا ایک مشہور نیوز چینل ہے۔ یاد رہے ندھی رازدان نے گذشتہ سال میں 13 جون کو اعلان کیا تھا کہ وہ ہارورڈ میں صحافت کی ایسوسی ایٹ پروفیسر نوکری کو قبول کرتے ہوئے این ڈی ٹی وی کو چھوڑ رہی ہیں۔
ندھی رازدان نے جمعے کو ایک بار پھر سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے اعلان کیا کہ انہیں اس بات کا یقین دلایا گیا تھا کہ وہ ستمبر 2020 میں یونیورسٹی میں اپنی ملازمت کا آغاز کریں گی لیکن نوکری کی یہ پیش کش جعلی نکلی ہے۔
I have been the victim of a very serious phishing attack. I’m putting this statement out to set the record straight about what I’ve been through. I will not be addressing this issue any further on social media. pic.twitter.com/bttnnlLjuh
— Nidhi Razdan (@Nidhi) January 15, 2021
ان کا کہنا تھا کہ 'اس حملے کی نوعیت پریشان کن ہے اور میں تمام متعلقہ شواہد کے ساتھ پولیس کو فراہم کرتے ہوئے اس پر شکایت درج کروا دی ہے۔'
رازدان کے مطابق انہیں ملنے والی ای میلز کے مطابق انہیں بتایا گیا تھا کہ ملازمت کے آغاز کی تاریخ کو وبا کی وجہ سے آگے بڑھا دیا گیا ہے اور اب ان کی کلاسز جنوری 2021 میں شروع ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اس عمل میں تاخیر کے ساتھ میں نے اس میں متعدد انتظامی بے ضابطگیوں کو دیکھنا شروع کیا۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے تو میں نے ان بے ضابطگیوں کو نظر انداز کر دیا کہ یہ وبا کی وجہ سے کام کرنے کے نئی طریقوں کی عکاس ہو سکتی ہیں۔ لیکن حال ہی میں میرے ساتھ جس طرح کے رابطے کیے گئے وہ بہت پریشان کن تھے۔' جس کے بعد ندھی کے مطابق انہوں نے ہارورڈ یونیورسٹی کی اعلی انتظامیہ سے وضاحت کے لیے رابطہ کیا تو انہیں معلوم ہوا کہ انہیں دھوکہ دیا جا چکا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ اس حملے کے مجرموں نے میرے نجی ڈیٹا اور رابطوں تک رسائی حاصل کرنے کے لئے منظم جعل سازی اور غلط بیانی کا استعمال کیا اور ہوسکتا ہے کہ وہ میرے زیر استعمال رہنے والی ڈیوائسز اور میرے ای میل / سوشل میڈیا اکاؤنٹس تک بھی رسائی حاصل کر چکے ہوں۔
ان کے مطابق وہ ہارورڈ یونیورسٹی کو بھی اس بات کو سنجیدگی سے اقدامات لینے کی درخواست کر چکی ہیں۔
دی انڈپینڈنٹ نے ہارورڈ سے موقف لینے کے لیے رابطہ کیا ہے۔
اس حوالے سے پولیس نے بھی شکایت درج کر لی ہے۔
رازدان ایک معروف صحافی ہیں اور وہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر اور کٹھوا ریپ اور قتل کیس کی رپورٹنگ پر انٹرنیشنل پریس انسٹی ٹیوٹ انڈیا کا ایوارڈ اپنے نام کر چکی ہیں۔ رزدان جولائی 2017 میں شائع ہونے والی کتاب لیفٹ رائٹ اینڈ سینٹر: دی آئیڈیا آف انڈیا کی مصنف بھی ہیں۔
© The Independent