کراچی ٹیسٹ کے پہلے دن مشکلات میں گھری ہوئی پاکستانی ٹیم دوسرے دن کے اختتام پر ڈرائیونگ سیٹ پر پہنچ چکی ہے۔ پہلے دن 33 رنز پر چار وکٹیں گرنے سے ایسا لگتا تھا کہ پاکستانی ٹیم بہت جلد آؤٹ ہوجائے گی لیکن اپنی روایت کے خلاف پاکستان نے خود کو سنبھالا اور دن کے خاتمے تک 308 رنز بناکر 88 رنز کی سبقت بھی لے لی جبکہ ابھی دو وکٹیں باقی ہیں۔
پاکستان کی کشتی کو منجدھار سے نکالنے کا کریڈٹ فواد عالم کو جاتا ہے، جنہوں نے اپنے کیرئیر کی تیسری شاندار سنچری سکور کرکے صرف پاکستان کو مشکلات سے نہیں نکالا بلکہ اپنی صلاحیتوں اور کارکردگی سے ان تمام سیلیکٹرز کو منہ توڑ جواب دیا ہے، جو ان کو نظر انداز کرتے رہے ہیں۔
ٹیسٹ کرکٹ صبر توجہ اور انہماک کا مجموعہ ہوتا ہے، جہاں سکون اور اعتماد سے کھیلنا پڑتا ہے۔
فواد عالم نے اس اننگز میں پہلی گیند سے اعتماد کا مظاہرہ کیا۔ وہ ہر گیند پر بھرپور فٹ ورک دکھاتے رہے اور جب بھی موقع ملا رنز لیتے رہے۔ جلد وکٹیں گرنے پر خول میں بند ہونے کی بجائے وہ سنگلز لیتے رہے، جس سے بولرز پریشان رہے۔
ان کا وکٹ پر کھڑے ہونے کا مخصوص انداز بھی بولرز کے لیے پریشانی کا سبب بنا رہا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فواد عالم نے 245 گیندیں کھیل کر 109 رنز بنائے، جس میں نو چوکے اور دو چھکے شامل تھے۔ وہ اینگیڈی کی گیند پر بووما کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔
اس سے قبل بدھ کی صبح جب میچ شروع ہوا تو اظہر علی اور فواد عالم نے دوبارہ اننگز شروع کی۔ دونوں بلے بازوں نے آہستہ آہستہ سکور بڑھانا شروع کیا اور پانچویں وکٹ کی شراکت میں 94 رنز کا اضافہ کیا۔ اظہر علی اپنی نصف سنچری مکمل کرکے مہاراج کی گیند پر وکٹ کے پیچھے 51 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔
محمد رضوان نے فواد عالم کے ساتھ 55 رنز کی پارٹنر شپ کی۔ رضوان 33 رنز بناکر اینگیڈی کی گیند پر سلپ میں کیچ آؤٹ ہوئے۔
دوسری طرف سے فواد عالم ڈٹے ہوئے تھے اور فہیم اشرف کے ساتھ 102 رنز کی پارٹنرشپ کی۔ فہیم اشرف نے ایک بار پھر اچھی بیٹنگ کی اور 64 رنز بنائے۔ انہیں نورٹئیے نے بولڈ کیا اور پاکستان کی آٹھویں وکٹ 295 رنز پر گری۔
کریز پر اس وقت حسن علی اور نعمان علی ہیں جبکہ پاکستان 308 رنز بناکر 88 رنز کی سبقت لے چکا ہے۔ حسن علی خوش قسمت رہے، وہ مہاراج کی گیند پر بولڈ ہوگئے تھے لیکن نو بال نے انہیں بچالیا۔
پچ کا رویہ
آج پچ کا رویہ کافی حد تک مثبت رہا اور گیند بلے پر صحیح آرہی تھی۔ پہلے دن کی طرح گیندیں نیچے نہیں رہیں، جس کے باعث پروٹیز بولرز کو خاطر خواہ کامیابی نہیں ہوسکی۔
پروٹیز فیلڈنگ
جنوبی افریقہ کی فیلڈنگ خلافِ توقع اچھی نہیں رہی اور ایلگر، فاف ڈوپلیسی اور کپتان ڈی کوک نے آسان کیچ ڈراپ کردئیے۔
’بغیر دباؤ کے کھیلا‘
آج کے ہیرو فواد عالم نے میچ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے وکٹ کو دیکھتے ہوئے فٹ ورک کا استعمال کیا اور لیفٹ آرم سپنرز کو آگے بڑھ کر کھیلا تاکہ وہ حاوی نہ ہوجائیں کیونکہ اگر میں پیچھے کھیلتا یا زیادہ دفاعی ہوتا تو غلطیاں کرسکتا تھا۔ کامیابی کا راز یہی تھا کہ بغیر دباؤ کھیلا۔‘
انہوں نے تین ٹیسٹ میچوں میں اپنی دوسری سینچری پر کہا کہ ’یہ میرے صبر کا پھل ہے۔ 11 سال میں نے ہمت نہ ہاری اور ٹیم میں واپسی کی کوششیں کرتا رہا۔‘
میچ کے دوسرے دن کے بعد پاکستان کی پوزیشن کافی مضبوط ہوگئی ہے اور اگر میزبان ٹیم جنوبی افریقہ کے خلاف مزید 25 رنز کی سبقت لے لیتی ہے تو پروٹیز کے لیے بہت ذمہ داری سے بیٹنگ کرنا سخت امتحان بن جائے گا۔ پہلی اننگز کو دیکھتے ہوئے مہمان ٹیم سے کسی دفاعی بیٹنگ کی توقع نہیں کی جاسکتی، جب کئی کھلاڑی جلد بازی میں وکٹ گنوا گئے تھے۔
میچ کا تیسرا دن نتیجے کا تعین کردے گا، جس کا اب تک امکان گرین کیپ کی فتح میں نظر آرہا ہے۔ اگر پاکستانی بولرز نے پہلی اننگز کی طرح بولنگ کی تو شاید چوتھے دن میچ ختم ہوجائے۔