پاکستان کا نام تجویز کرنے والے تحریک پاکستان کے مرکزی رہنماؤں میں شامل چوہدری رحمت علی کی 1951 میں برطانیہ میں وفات کے بعد انہیں وہیں دفن کر دیا گیا تھا۔ آج 70 سال گزرنے کے باوجود بھی ان کی وصیت کے مطابق ان کے جسد خاکی کو پاکستان میں دفنانا ممکن نہیں ہوا ہے۔
ان کے ایک عزیز چوہدری سرور نور، جو پاکستانی نژاد برطانوی شہری ہیں، نے برطانیہ کی عدالت میں کچھ عرصہ پہلے چوہدری رحمت علی کی اسی وصیت کے حوالے سے کیس دائر کیا تھا۔
کیس میں ان کا موقف تھا: ’چوہدری رحمت علی نے وصیت کی تھی کہ ان کا جسد خاکی پاکستان میں دفن کیا جائے۔ جب بعمر 55 سال برطانیہ میں ان کی وفات ہوئی تو حالات ایسے تھے کہ ان کی میت پاکستان منتقل نہیں کی جا سکتی تھی اور ان کا جسد خاکی امانتاً وہیں دفن کیا گیا تھا۔‘
چوہدری سرور نور نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ برطانوی عدالت نے تین سال پہلے وصیت سمیت چوہدری رحمت علی سے اپنا تعلق کے ثابت کرنے پر انہیں چوہدری رحمت علی کا جسد خاکی برطانیہ سے پاکستان منتقل کرنے کی اجازت دے دی تھی لیکن اس کے لیے حکومت پاکستان کا این او سی لیٹر لازمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان انتخابات سے پہلے ایک ملاقات میں ان سے یہ وعدہ کر چکے ہیں کہ حکومت بننے کے بعد تین ماہ میں چوہدری رحمت علی کاجسد خاکی پاکستان لانے کے لیے اقدامات کریں گے۔
چوہدری سرور نور کے مطابق ان کی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات ہوچکی ہے جس میں انہیں عدالتی فیصلہ دکھایا گیا اور این او سی جاری کرنے کی درخواست کی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے شاہ محمود قریشی کو بتایا کہ ہمیں صرف این او سی لیٹر چاہیے، جسد خاکی لانے کے تمام اخراجات ہم اپنی جیب سے ادا کریں گے۔‘
چوہدری سرور نور کا کہنا تھا کہ انہیں شاہ محمود کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی کہ وہ جلد ان کی ملاقات وزیرا عظم سے کرائیں گے اور ان کی اجازت کے بعد این او سی جاری کر دیا جائے گا۔
’اب ہم ان کی کال کے منتظر ہیں کہ وہ وزیر اعظم سے بات کر کے ملاقات کریں۔ ہم انہیں فائل پیش کریں گے جسے دیکھ کر وہ این او سی جاری کرنے کی ہدایت کریں سکتے ہیں۔‘
چوہدری سرور نے کہا کہ اس بارے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی ان کی درخواست پر حکومت کو ہدایت دی تھی کہ متعلقہ فائل دیکھ کر قانون کے مطابق این او سی جاری کیا جائے لیکن اس پر بھی اب تک عمل درآمد نہیں ہوسکا۔
ان کا موقف تھا کہ یہ قومی معاملہ ہے، اس میں کسی کا کوئی عمل دخل نہیں، بلکہ ایک بڑی شخصیت کا جسد خاکی پاکستان منتقل کرنے کی بات ہے جو ان کی وصیت کے مطابق ان کا حق ہے۔
اس بارے میں پاکستان حکومت کا موقف جاننے کے لیے جب ترجمان وزارت خارجہ زاہد حفیظ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا: ’اس معاملے میں چوہدری سرور نور کو چاہیے کہ وہ لندن میں پاکستانی ہائی کمشن آفس سے رجوع کریں، وہ اس بارے میں انہیں تمام ضروری مدد فراہم کریں گے۔‘