پاکستان کے دیگر صوبوں کی طرح سندھ میں بھی بدھ (تین فروری) کی صبح سے فرنٹ لائن طبی ورکرز کو کرونا (کورونا) وائرس سے بچاؤ کے لیے چین سے منگوائی گئی سینوفارم ویکسین لگانے کا آغاز ہو چکا ہے۔
کراچی کے ایم اے جناح روڈ پر واقع تاریخی عمارت خالق ڈنو ہال میں سندھ سروسز ہسپتال کے ویکسین سینٹر میں ویکسین لگوانے کے لیے آنے والے ایک میل نرس ذیشان خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ خود کو خوش نصیب سمجھتے ہیں کو انہیں پہلے مرحلے میں ویکسین لگائی گئی۔
کراچی میں ویکسین سینٹر پر آنے والے خواتین و حضرات کو پہلے ایک کاؤنٹر پر اصلی قومی شناختی کارڈ دکھانے پر ایک فارم بھر کر دیا جاتا ہے، جس کے بعد وہ فارم لے کر دوسرے کاؤنٹر پر جاتے ہیں، جہاں ان کی صحت سے متعلق سوالات جن میں کسی بھی قسم کی بیماری، الرجی یا کرونا ٹیسٹ کے مثبت آنے سے متعلق سوالات پوچھے جاتے ہیں۔
اس کے بعد ایک کاؤنٹر پر ان کے کوائف کو کمپیوٹر میں درج کرکے ایک کارڈ بنا کر دیا جاتا ہے۔ کارڈ بننے کے بعد انہیں ایک کیبن کی طرف بھیجا جاتا ہے، جہاں موجود نرس ان سے کوائف والا کارڈ لے کر ان کو ایک اور کارڈ جاری کرتی ہے، جس میں لکھا ہوتا ہے کہ اس فرد کو ویکسین کی پہلی ڈوز لگ گئی ہے۔
اس کے بعد انہیں ویکسین لگا دی جاتی ہے اور ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ 30 منٹ تک ویکسین سینٹر کے ایک کونے میں بنی انتظار گاہ میں بیٹھیں۔ میل نرس ذیشان نے بتایا کہ ویکسینیشن کے بعد 30 منٹ تک بیٹھنے کو اس لیے کہا جاتا ہے کہ اگر کوئی منفی علامات ظاہر ہوں تو بروقت علاج کیا جاسکے۔ علاج کے لیے ویکسین سینٹر میں دو بستر بھی موجود ہیں۔
ذیشان کے مطابق: ’ہر قسم کی ویکسین لگنے کے بعد پہلے یا دوسرے روز ہلکا بخار ہونا عام سی بات ہے۔ اس کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا۔ مجھے ویکسین لگے 40 منٹ ہوگئے ہیں اور ابھی تک کوئی غیرمعمولی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔‘
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اوجھا ہسپتال، ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی میں فرنٹ لائن طبی ورکرز کو ویکسین لگانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو چین نے کرونا ویکسین کی پانچ لاکھ خوراکیں دی ہیں، جن میں سے وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کو 83 ہزار خوراکیں دیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ سندھ میں تین لاکھ 20 ہزار ہیلتھ ورکرز میں سے ایک لاکھ 80 ہزار فرنٹ لائن ورکرز ہیں، امید ہے جلد ہی دیگر ورکرز کے لیے بھی ویکسین آئے گی۔
وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کے مطابق کراچی میں کورنگی ہسپتال، اربن ہیتھ سینٹر ملیر، اوجھا ہسپتال ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی، قطر ہسپتال، جناح ہسپتال، خالق ڈنو ہال میں سندھ سروسز ہسپتال کا سینٹر، لیاقت آباد ہسپتال اور چلڈرن ہسپتال میں ویکسین سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا: ’ویکسینیشن سینٹرز پر کام کرنے والے عملے کو ان کی ایک بنیادی تنخواہ زیادہ دی جائے گی جبکہ ویکسین نہ لگانے والے ہیلتھ عملے کو طبی سہولیات کا حصہ بننے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘
ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے مزید بتایا کہ دوسرے مرحلے میں 60 سال سے زیادہ عمر کے افراد جبکہ دیگر شہریوں کو آخری مرحلے میں ویکسین لگائی جائے گی اور اس وقت ویکسینیشن سینٹرز کی تعداد سندھ کے تمام اضلاع بڑھائی جائے گی جبکہ جن اضلاع میں کرونا کیسز زیادہ رپورٹ ہوئے، ویکسین کے لیے ان اضلاع کا انتخاب پہلے کیا گیا ہے۔