انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی ٹیم پاکستانی حکام سے مذاکرات کے لیے اسلام آباد میں موجود ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ مذاکرات کے نتیجے میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ طے پا جائے گا اور پاکستان کو معاشی بحران پر قابو پانے کے لیے اچھی خاصی رقم مل جائے گی۔
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ رسمی گفتگو تقریباً مکمل ہو چکی ہے اور اب بس معاہدے پر دستخط ہونا ہی باقی رہتے ہیں۔
اس بارے میں جب سابق وزیر خزانہ سلمان شاہ سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین کے درمیان خاصی پیش رفت ہو چکی ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’وزیر اعظم عمران خان اور آئی ایم ایف کے درمیان ملاقاتوں میں برف کافی حد تک پگھل چکی ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے آئی ایم ایف کے پاس جانے میں کافی دیر کی، جس کی وجہ سے ملک میں غیر یقینی صورت حال پیدا ہوئی اور اس کا نقصان بھی ہوا۔
ان کا کہنا تھا: ’وقت کے گزرنے کے ساتھ غیر یقینی کی صورت حال سے ہونے والے نقصان میں اضافہ ہوتا گیا۔ ایسے کاموں میں تاخیر ہمیشہ نقصان کا باعث بنتی ہے۔‘
تاہم ڈاکٹر سلمان شاہ کا کہنا تھا کہ وزرات خزانہ میں تبدیلی سے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی شرائط میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی مخصوص شرائط ہوتی ہیں، جو بہرحال پوری کرنا پڑتی ہیں۔
دوسری جانب ماہر اقتصادیات ڈاکٹر اشفاق احمد خان نے بھی انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ وزیر خزانہ کے بدلنے سے آئی ایم ایف سے معاہدے میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
ان کا خیال تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ حالیہ مذاکرات ماضی میں ہونے والی گفتگو کا ہی تسلسل ہوں گے اور وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ و اقتصادی امور عبدالحفیظ شیخ ماضی میں ہونے والی باتوں کو ہی جاری رکھیں گے۔
ڈاکٹر اشفاق نے بھی وزیراعظم عمران خان کی آئی ایم ایف حکام سے ملاقاتوں کو معاملات کے آگے بڑھنے میں سنگ میل قرار دیا۔