پاکستان کی حزب اختلاف کی دس جماعتوں پر مشتمل اتحاد پاکستان جمہوری تحریک (پی ڈی ایم) نے 26 مارچ کو وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے۔
جمعرات کو پی ڈی ایم کے رہنماؤں کے اجلاس میں سینیٹ انتخابات میں مشترکہ طور پر حصہ لینے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
پانچ گھنٹوں کے طویل اجلاس میں پی ڈی ایم نے توقعات کے عین مطابق حکومت کی طرف سے اوپن بیلٹ سے متعلق قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے آئین میں ترمیمی بل کی مخالفت کا فیصلہ بھی کیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی تجویز مانتے ہوئے، پی ڈی ایم کے مرکزی رہنماوں نے وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد اور اسمبلیوں سے استعفوں سے متعلق فیصلوں پر غور سینیٹ کے انتخابات کے بعد تک موخر کر دیا۔
اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں پی ڈی ایم کے سربراہ اور امیر جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) مولانا فضل الرحمن کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، عوامی نیشنل پارٹی کے امیر حیدر خان ہوتی، قومی وطن پارٹی کے آفتاب احمد خان شیرپاؤ، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور دیگر رہنماوں نے شرکت کی۔
اجلاس کے فوراً بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پورے ملک سے عوام 26 مارچ کو اسلام آباد کی جانب روانہ ہو گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے پی ڈی ایم کی جانب سے ایم عظمت سعید کی سربراہی میں بنائے گئے براڈ شیٹ کمیشن اور سینیٹ انتخابات سے متعلق حکومت کی 26ویں آئینی ترمیم کو مسترد کرنے کا بھی اعلان کیا۔
مولانا فضل الرحمن کے مطابق دس فروری کو سرکاری ملازمین اپنا احتجاج لے کر اسلام آباد کی طرف آرہے ہیں، ’پی ڈی ایم سرکاری ملازمین کے شانہ بشانہ رہے گی، ہم ان کے احتجاج میں ساتھ ہوں گے۔‘
پی ڈی ایم کے سربراہ نے مزید کہا کہ ’فارن فنڈنگ کیس میں سٹیٹ بینک نے 23 اکاؤنٹ بتائے ہیں جن میں سے 18 کو چھپایا جارہا ہے، اس سلسلے میں فوری فیصلے کا مطالبہ کیا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں سپیکر اور چیئرمین کے رویوں کے خلاف احتجاج جاری رہے گا اور ہم ایوان کی کارروائی میں ان سے تعاون نہیں کریں گے۔
مولانا فضل الرحمن کے مطابق ’ساری دنیا اور خصوصاً حزب اختلاف کے رہنماوں کو چور اور بددیانت کہنے والا سب سے بڑا کرپٹ ثابت ہوا ہے، عمران خان ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے حوالے بیان دیا کرتے تھے اور انہی کی حکومت کو بین الاقوامی ادارے نے کرپت قرار دیا۔‘
مولانا نے کہا کہ 5 فروری کو پی ڈی ایم مظفرآباد میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے جلسہ کرے گی، اس وقت صورت حال یہ ہے کہ کشمیر کو بیچ دیا گیا ہے۔
دوسری طرف وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے پی ڈی ایم کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے ناٹک قرار دیا اور کہا کہ اپوزیشن کے فیصلے ایک ڈرامے کی مختلاف قسطوں جیسے ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اپوزیشن نے استعفوں کا فیصلہ کیوں نہیں کیا؟
شبلی فراز کے مطابق اپوزیشن کا اجلاس محض ایک معمول کی کارروائی تھی، جس میں فیصلے کچھ بھی نہیں ہوئے ہیں۔