شدید آگ کے شعلے آسمان کی جانب بلند ہورہے ہیں، ہر طرف بھاگم بھاگ اور افراتفری کا سما ہے اور لوگ ایک دوسرے کو بھی وہاں سے بھاگنے کا کہہ رہے ہیں۔
یہ مناظر تھے اس ویڈیو میں جو افغانستان کے صوبے ہرات کے سرحدی علاقے اسلام قلعہ چیک پوسٹ پر بنائی گئی تھی جہاں ہفتے کو ملک میں داخلے کی اجازت کے انتظار میں جمع ایندھن اور گیس کے ٹینکروں میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی۔
آگ نے 24 گھنٹے کے اندر سب کچھ خس و خاک کردیا۔ ایک دن کی جدوجہد کے بعد آخر کار اس پر قابو پا لیا گیا مگر جلی ہوئی گاڑیوں اور آگ کی باقیات کے قریب بیٹھے ڈرائیوروں کی چہروں سے اس نقصان کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
حادثہ اتنا شدید تھا کہ افغان حکومت کے آگ بجھانے والے عملے کے علاوہ ایران سے بھی بڑی تعداد میں عملہ اور سامان بھیجا گیا، جس کے باعث آگ کو مزید پھیلنے سے روکنے میں کامیابی ہوسکی۔
افغان تاجروں کی نمائندہ تنظیم چیمبر آف کامرس اس واقعے کے بعد نقصانات کا اندازہ لگارہی ہے۔ اس کا ماننا ہے کہ نقصان صرف آئل ٹینکرز کا نہیں ہوا، بلکہ اس میں اور بہت سا دوسرا سامان بھی موجود تھا۔
افغانستان کے چیمبر آف کامرس کے ڈائریکٹر اطلاعات امین بابک نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’اس حادثے میں چھ سو گاڑیاں جل کر خاک ہوگئیں، جس میں 60 فیصد تیل اور گیس کے ٹینکر بھی جل گئے ہیں۔‘
ان کا کہبا تھا کہ ’ابتدائی طور پر نقصان کا اندازا لگانے پر معلوم ہوا ہے کہ تاجروں کو تقریباً دس کروڑ سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔‘
اسلام قلعہ ہرات شہر سے 120 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے، جہاں سے ایران کے راستے تجارت ہوتی ہے۔
گورنر ہرات نے کہا ہے کہ حادثے میں کسی کی ہلاکت نہیں ہوئی جبکہ پانچ زخمیوں کو علاج کے لیے ایران بھیجا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
افغان میڈیا کے مطابق آتش زدگی کے واقعے میں 17 افراد زخمی ہوئے جبکہ افغان حکومت نے نقصانات کا تعین اور حادثے کی تحقیقا ت کے لیے وفد ہرات روانہ کردیا ہے۔
اسلام قلعہ کے کسٹمز چیک پوسٹ پر تاجروں کا سامان لایا جاتا ہے جہاں سے کلیئرنس ملنےکے بعد اسے ملک کے دیگر حصوں کو بھیجا جاتا ہے۔
واقعے کی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جہاں دو روز قبل سینکڑوں کنٹینر کھڑے تھے، وہاں اب جلی ہوئی گاڑیوں کے ملبے کے علاوہ کچھ نہیں بچا۔ آگ سے بجلی کی ترسیل کے نظام کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے ہرات کے کئی حصوں میں بجلی نہیں ہے۔
اسلام قلعہ افغانستان کے ان بڑے پورٹس میں ایک ہے، جہاں سے ایران کے ساتھ سرکاری سطح پر تجارت کی جاتی ہے۔
افغانستان کو ایران پر امریکہ کی طرف سے عائد پابندیوں سے استثنیٰ حاصل ہے اور وہ ایران سے تیل اور گیس درآمد کر سکتا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کے ساتھ ایرانی سرحد کو کاروں، ٹرکوں اور آگ کی وجہ سے علاقے سے نکلنے والوں کے لیے کھلا رکھا گیا ہے۔
آگ کیسے لگی؟
گورنر ہرات وحید قتالی نے گذشتہ روز میڈیا کو تایا کہ ایران کے ساتھ مشترکہ فیصلے کے بعد ایران سے افغانستان کے لیے تجارت کو ایک ہفتے کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صورت حال ٹھیک ہونے کے بعد تجارت کو بحال کردیا جائے گا۔
دوسری جانب افغان وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ آگ ایک ٹینکر میں لگی جو تیزی سے پھیل گئی۔ اس سے بڑے پیمانے پر مالی نقصان ہوا، جس میں ایندھن، ٹینکر اور کسٹمز کی تنصیبات بھی تباہ ہوئیں۔