کابل میں حکام نے اتوار کو کہا کہ افغانستان اور ایران کے درمیان تجارت کے لیے استعمال ہونے والے سب سے بڑے سرحدی کراسنگ پوائنٹ پر آگ لگنے سے کم ازکم ایک سو آئل اور گیس ٹینکرز جل کر راکھ ہو گئے جبکہ حادثے میں کروڑوں ڈالرز کا نقصان بھی ہوا۔
ہرات شہرسے 120 کلو میٹر دور اسلام قلعہ کے علاقے میں آگ لگنے کا بڑا حادثہ ہفتے کو دوپہر کے بعد پیش آیا۔ آج آگ پر قابو پالیا گیا جب کہ حادثے کی وجہ معلوم کرنے کے لیے تحقیقات کا آغاز ہو چکا ہے۔
جائے حادثہ کا دورہ کرنے کے بعد ہرات میں گورنر کے ترجمان جیلانی فرہاد نے کہا کہ ’ہمیں بتایا گیا کہ سو سے دو سو ٹینکر تباہ ہوئے لیکن یہ تعداد زیادہ ہو سکتی ہے۔‘
ہرات ایوان تجارت کے سربراہ یونس قاضی زادہ نے بتایا کہ جس وقت ٹینکروں کو آگ لگی ہوئی تھی تب لوٹ مار کرنے والے وہاں پہنچ گئے اور دونوں ملکوں کے درمیان درآمد اور برآمد کیا جانے والا سامان لوٹ لیا گیا۔
ان کا کہنا تھا: ’تصور سے بڑھ کر تباہی ہوئی ہے۔ بدقسمتی سے غیر ذمہ دار افراد نے بڑی تعداد میں اشیا لوٹ لیں۔ ابتدائی اندازے کے مطابق کروڑوں ڈالرز کا نقصان ہوا۔‘
گورنر ہرات کے ترجمان نے مزید بتایا کہ نقصان کا درست اندازہ لگانے کے لیے تحقیقات کرنے والوں کو مزید وقت درکار ہو گا۔ ہفتے کی رات سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں آگ کے فضا میں بلند ہوتے شعلے اور پھیلا ہوا دھواں دیکھے جا سکتے ہیں۔
ہفتے کو سکیورٹی فورسز نے ناکے پر نہ رکنے والی گاڑی پر فائرنگ کر دی تھی جس سے اس کا ڈرائیور ہلا ک ہو گیا۔ یہ چیک پوسٹ کسٹمز آفس کے کمپاؤنڈ میں موجود سامان لوٹنے کے لیے علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والوں کو روکنے کی خاطر قائم کی گئی ہے۔
اے ایف پی کے فوٹوگرافر نے بتایا کہ علاقے میں سینکڑوں افراد جمع ہو گئے اور ٹرکوں تک پہنچنے کی کوشش کی۔ ہرات کے محکمہ صحت کے مطابق آگ سے تقریباً 20 افراد جھلس گئے۔
افغان وزارت خزانہ نے کہا کہ ابتدائی نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ آگ ایک ٹینکر میں لگی جو تیزی سے پھیل گئی جس سے بڑے پیمانے پر مالی نقصان ہوا، جس میں ایندھن، ٹینکرز اور کسٹمز کی تنصیبات کی تباہی شامل ہے۔
آگ سے بجلی کی ترسیل کے نظام کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے ہرات کے کئی حصوں میں بجلی نہیں۔ اسلام قلعہ افغانستان کی ان بڑی پورٹس میں ایک ہے، جہاں سے ایران کے ساتھ سرکاری سطح پر تجارت کی جاتی ہے۔
افغانستان کو ایران پر امریکہ کی طرف سے عائد پابندیوں سے استثنیٰ حاصل ہے اور وہ ایران سے تیل اور گیس درآمد کر سکتا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کے ساتھ ایرانی سرحد کو کاروں، ٹرکوں اور آگ کی وجہ سے علاقے سے نکلنے والوں کے لیے کھلا رکھا گیا ہے۔
افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح نے کہا کہ آگ سے بچنے کے لیے سینکڑوں ٹرکوں کو ایران میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی ہے۔ تاجروں کو متبادل سرحدی کراسنگ پوائنٹ استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ماضی میں طالبان آئل ٹینکرز پر حملے کرتے رہے ہیں۔ انہیں شبہ تھا کہ ان آئل ٹینکرز سے افغانستان میں موجود غیرملکی فوجیوں کو تیل فراہم کیا جا رہا ہے۔
2014 میں ایک سخت گیر گروپ نے افغان دارالحکومت کابل کے نواحی علاقے میں حملہ کرکے 200 سے زیادہ آئل ٹینکرز تباہ کر دیے تھے۔ تاہم ابھی تک ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا جس سے یہ ظاہر ہو کہ تازہ واقعے میں بھی شدت پسند ملوث ہیں۔
گورنر ہرات کے ترجمان کا کہنا ہے کہ آئل ٹینکرز کو آگ لگنے کے بعد عسکریت پسندوں نے صورت حال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے قریبی سکیورٹی چوکی پر حملہ کیا۔
دوسری طرف پورٹ کے علاقے میں افغان سکیورٹی فورس تعینات کر دی گئی ہے۔ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات جاری ہیں لیکن اس کے باوجود افغانستان میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جب کہ بات چیت میں بھی کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہوئی۔
افغانستان میں تشدد میں اضافے کے پیش نظر جو بائیڈن انتظامیہ گذشتہ سال قطر میں طالبان کے ساتھ ہونے والے امن معاہدے پر نظرثانی کا عندیہ دے چکی ہے۔ اس معاہدے کے تحت امریکی فوج کی افغانستان سے انخلا کی راہ ہموار ہوئی۔