بھارت: آزادی کے بعد پہلی بار خاتون مجرم کو پھانسی دینے کی تیاری

بھارت میں اپنے ہی خاندان کے سات افراد کو قتل کرنے کے جرم میں قید سابقہ معلمہ شبنم کو پھانسی دینے کی تیاری ہورہی ہے۔

مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ ڈیتھ وارنٹ کے جاری ہوتے ہی شبنم کو پھانسی دے دی جائے گی۔(فائل تصویر:اے ایف پی )

بھارت میں 1947 میں آزادی کے بعد سے پہلی بار ایک خاتون مجرم کو پھانسی دینے کی تیاری کی جا رہی ہے جنہوں نے کلہاڑی سے اپنے ہی خاندان کے سات افراد کو مار ڈالا تھا۔  

سابقہ معلمہ شبنم نے اپریل 2008 میں اپنے خاندان کے سات افراد کو قتل کر دیا تھا، جن میں ان کے والدین اور دس ماہ کا بھتیجا بھی شامل تھے۔

بھارت کے شمالی صوبے اترپردیش میں پیش آنے والے اس واقعے کی وجہ شبنم کے اہل خانہ کی ان کی ایک مزدور سلیم کے ساتھ تعلقات کی مخالفت تھی۔ 

مقامی میڈیا کے مطابق سلیم ایک مزدور تھے جب کہ شبنم نے ماسٹرز کی دو ڈگریاں حاصل کر رکھی تھیں۔ انہوں نے اپنے اہل خانہ کو کھانے میں بے ہوش کرنے والی دوا ملا کر کھلانے کے بعد انہیں قتل کر دیا تھا۔ 

بھارت کے صدر سے کی جانے والی ان کی رحم کی اپیل پہلے ہی مسترد ہو چکی ہے۔ گو کہ ان کی پھانسی کی تاریخ ابھی تک متعین نہیں کی گئی لیکن ماتھورا جیل میں ان کو پھانسی دینے کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اترپردیش میں 150 سال پہلے ’خواتین کا پھانسی گھاٹ‘ تعمیر کیا گیا تھا، لیکن آزادی کے بعد سے اب تک کسی خاتون کو یہاں پھانسی نہیں دی گئی۔ 

مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ ڈیتھ وارنٹ کے جاری ہوتے ہی شبنم کو پھانسی دے دی جائے گی۔

نیشنل لا یونیورسٹی کے مطابق 1947 میں برطانیہ سے آزادی کے بعد سے اب تک بھارت میں 750 لوگوں کو پھانسی دی جا چکی ہے گو کہ بھارتی حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ یہ تعداد صرف 50 سے تھوڑی زیادہ ہے۔

نیشنل لا یونیورسٹی کی شائع کردہ ’ڈیتھ پنالٹی ان انڈیا: سالانہ اعداد و شمار رپورٹ‘ 2020 کے مطابق 31 دسمبر 2020 تک بھارت میں 404 افراد پھانسی کی سزا کا سامنا کر رہے ہیں۔

 بھارت میں آخری پھانسی مارچ 2020 میں دی گئی تھی جب سال 2012 میں ہونے والے نربیھا گینگ ریپ کیس میں ملوث چار افراد کو پھانسی دی گئی تھی۔ 

سال 2015 میں لا کمشن نے سفارش کی تھی کہ موت کی سزا کو دہشت گردی اور ریاست سے جنگ کے علاوہ تمام جرائم کی سزا کے طور پر ختم کر دیا جائے، لیکن گذشتہ پانچ سال کے دوران موت کی سزا کو قتل کے علاوہ جنسی جرائم تک توسیع دے دی گئی ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا