اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1267 پابندی کمیٹی نے کالعدم تنظیم جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کا نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرلیا۔
سلامتی کونسل کے مطابق مسعود اظہر کا نام بھارت میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے نہیں بلکہ القاعدہ سے تعلق ثابت ہونے، افغانستان میں غیر ملکی افواج کے خلاف کارروائیوں اور حملوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے شامل کیا گیا۔
اس حوالے سے پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ اقوام متحدہ کی 1267 کمیٹی نے مولانا مسعود اظہر کو اقوام متحدہ کی پابندیوں کی فہرست میں شامل کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا: ’پاکستان نے ہمیشہ کمیٹی کے تمام تکنیکی معاملات کا احترام کیا ہے۔ اس معاملے پر پاکستان اور چین نے مشاورت کی اور چین کی جانب سے تکنیکی اعتراض واپس لیے جانے کے بعد اقوام متحدہ نے مولانا مسعود اظہر کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت مسعود اظہر کا نام پابندیوں کی فہرست میں شامل ہونے کو اپنی فتح قرار دے رہا ہے جس کے لیے بھارت نے 5 بار پہلے بھی کوشش کی تھی۔
انہوں نے بتایا: ’بھارت کی جانب سے مسعود اظہر کو کشمیر سے جوڑنے کی کوشش کی گئی لیکن پاکستان نے بھارت کی اس کوشش کی مخالفت کی اور اسی وجہ سے ان کو پابندیوں کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا تھا، لیکن اب بھارت نے کشمیر اور پلوامہ حملے سے متعلق اپنا الزام واپس لے لیا ہے اور پاکستان نے چین سے مشاورت کے بعد مسعود اظہر کا نام اقوام متحدہ کی فہرست میں شامل ہونے پر اعتراض نہیں کیا۔‘
بھارت کا فیصلے کا خیرمقدم
مسعود اظہر پر پابندی لگائے جانے کے بعد بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ انتہائی خوش آئند اور صحیح سمت میں لیا گیا قدم ہے۔
مزید کہا گیا: ’بھارت اپنی کوشش جاری رکھے گا کہ وہ لوگ یا تنظیمیں جو دنیا بھر میں دہشت گردی کے ذریعے بھارتی شہریوں کو نقصان پہنچا رہی ہیں ان کا معاملہ عالمی سطح پر اُٹھا کر کیفر کردار تک پہنچائے۔‘
مولانا مسعود اظہر کون ہیں؟
مسعود اظہر نے 1968 میں پاکستان کے شہر بہاولپور میں ایک مذہبی گھرانے میں جنم لیا۔
انہوں نے ابتدائی تعلیم کراچی کے مدرسہ بنوری ٹاؤن میں حاصل کی اور پھر 1988 میں افغانستان جا کر جہاد کی تربیت حاصل کی اور حرکت المجاہدین میں شامل ہوئے۔
جہادی دورے کے دوران انہیں 1994 میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گرفتار کر لیا گیا۔ اُن کی رہائی کے لیے حرکت المجاہدین نے 24 دسمبر 1999 کو کھٹمنڈو سے دہلی جانے والے انڈین ایئر لائن کے طیارے کو اغوا کیا اور اس طیارے کو قندھار میں اتارا جہاں طالبان کی حکومت تھی۔ ہائی جیکروں نے طیارے میں سوار مسافروں کی رہائی کے بدلے میں مولانا مسعود اظہر کی رہائی کا مطالبہ کیا اور طویل مذاکرات کے بعد مولانا مسعود اظہر کو رہائی مل گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رہائی کے بعد مسعود اظہر نے کراچی میں جیش محمد کے قیام کا اعلان کیا۔
2000 اور 2001 میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والی کارروائیوں میں جیش محمد کا نام لیا گیا۔ 15 سال گزرنے کے بعد 2016 میں پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملے کے بعد اس تنظیم کا نام دوبارہ سامنے آیا۔
اس کے بعد بھارت نے 2016 میں مزار شریف میں بھارتی قونصل خانے اور اُڑی پر فوج کے بریگیڈ ہیڈکوارٹر پر حملے کا ذمہ دار بھی جیش محمد کو قرار دیا۔ فروری میں پلوامہ میں خودکش حملے کے بعد جیشِ محمد اور مسعود اظہر کا نام دوبارہ سامنے آیا۔
مسعود اظہر کو کن پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا؟
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہونے کے بعد مسعود اظہر کے اثاثے منجمد کردیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ انہیں سفری پابندی اور اسلحے کی خرید و فروخت پر پابندی کا سامنا بھی ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ان پابندیوں کا فوری طور پر اطلاق کرے گا۔ ’پاکستان سے آج تک کسی نے پابندیوں کا اطلاق نہ کرنے کی شکایت نہیں کی۔ پاکستان اقوام متحدہ کی تمام پابندیوں پر عمل درآمد کرتا ہے۔‘
اقوام متحدہ کی پابندی کمیٹی 1267 کیا ہے؟
1999 میں اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے قرار داد 1267 کے تحت القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن پر پہلی پابندی لگائی تھی اور ان کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے مطابق کوئی بھی ایسا شخص جو عالمی طور پر سب کے لیے خطرہ بن چکا ہو، اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل کے 15 ممبران میں سے کوئی ایک رکن ملک اُس متعلقہ شخص یا تنظیم کے خلاف درخواست دے سکتا ہے۔
قرارداد پر عمل درآمد کے لیے تمام 15 رکن ممالک کا متفق ہونا ضروری ہوتا ہے۔ قراداد پر اعتراض صرف پانچ مستقل رکن ممالک کر سکتے ہیں۔ امریکہ، چین، فرانس، برطانیہ اور روس سیکیورٹی کونسل کے مستقل رکن ہیں۔
رواں برس مارچ میں رکن ممالک کی جانب سے مسعود اظہر کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے تجویز دی گئی تھی۔ اس سے قبل تین بار پہلے بھی یہ تجویز دی گئی تھی لیکن چین کے اعتراض کے باعث فیصلہ نہیں ہو سکا تھا۔