الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وقت کی کمی کا عذر پیش کرتے ہوئے بدھ (تین مارچ) کو ہونے والے سینیٹ کے انتخابات پرانے طریقے کے مطابق کروانے کا فیصلہ کیا ہے، جسے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ’کمزور موقف‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنے کے لیے ٹیکنالوجی موجود ہے۔
یہ فیصلہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی صدارت میں ہونے والے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ایک اجلاس میں کیا گیا، جس میں جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی اور جسٹس (ر) ارشاد قیصر بھی شریک تھے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات سیکرٹ یا اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانے سے متعلق صدارتی ریفرنس میں رائے دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ایوان بالا کے الیکشن آئین اور قانون کے تحت ہوں گے۔‘
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو سینیٹ انتخابات منصفانہ، شفاف اور ایماندارانہ طریقے سے منعقد کروانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔
اس حوالے سے الیکشن کمیشن کے اجلاس میں کہا گیا کہ صدارتی ریفرنس میں سپریم کورٹ کی تفصیلی رائے ابھی موصول نہیں ہوئی ہے، تاہم مختصر رائے واضح کرتی ہے کہ سینیٹ الیکشن آئین اور قانون کے تحت ہونا ہیں۔
اجلاس نے فیصلہ کیا کہ سپریم کورٹ کی رائے کے عین مطابق سینیٹ کے انتخابات آئین اور قانون کے تحت خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوں گے۔
اجلاس میں سپریم کورٹ کے انتخابات منصفانہ، شفاف اور ایماندارانہ طریقے سے کروانے کی غرض سے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے متعلق ہدایات پر بھی غور کیا گیا اور اس سلسلے میں ماہرین کی رائے حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
تاہم اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ وقت کی کمی کے باعث منصفانہ، شفاف اور ایماندارانہ انتخابات یقینی بنانے کے لیے حالیہ سینیٹ الیکشنز میں پرانے طریقے ہی استعال کیے جائیں گے۔
اجلاس نے مستقبل میں منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کی غرض سے ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے تین رکنی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا، جس میں سپیشل سیکریٹری (کنوینیئر کی حیثیت سے)، ڈائریکٹر جنرل آئی ٹی اور پنجاب سے الیکشن کمیشن کے ممبر شامل ہوں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کمیٹی، جو ایف آئی اے، نادرا، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دوسرے ماہرین سے استفادہ حاصل کر سکتی ہے، کو آئندہ چار ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ سپریم کورٹ نے واضح انداز میں الیکشن کمیشن کو سینیٹ انتخابات منصفانہ، شفاف اور ایماندارانہ انداز میں کروانے کے لیے ہدایات جاری کی ہیں۔ اورسپریم کورٹ کا 2005 میں حسبہ بل کیس میں فیصلہ تمام ریاستی اداروں کو اعلیٰ عدالت کے ہر فیصلے پر عمل درآمد کا پابند بناتا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن کو اس سلسلے میں ہرممکن معاونت پیش کی اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ملک میں اس کام کو سر انجام دینے کے لیے ٹیکنالوجی موجود ہے۔
اس سلسلے میں انہوں نے کرنسی نوٹوں کی چھپائی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’جب پاکستان میں روزانہ لاکھوں نوٹ چھاپے جا سکتے ہیں تو 15، 16 سو بیلٹ پیپرز کیوں نہیں چھاپے جا سکتے؟‘
انہوں نے مزید کہا کہ اب معاملہ سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کے درمیان ہےکیونکہ کمیشن کا کام صرف بیلٹ پیپر بانٹنا اور اکٹھے کرنا نہیں ہے بلکہ انتخابات کو شفاف اور منصفانہ بنانا بھی ہے۔
سندھ میں پاکستان تحریک انصاف کے مبینہ اغوا اور واپسی کے متعلق بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے امید ظاہر کی کہ الیکشن کمیشن اس کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنائے گا۔
وفاقی وزیر نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرپرسن آصف علی زرداری کی اسلام آباد میں موجودگی پر طنز کرتے ہوئے کہا: ’زرداری صاحب خراب صحت کی وجہ سے عدالت میں تو پیش نہیں ہوتے لیکن اب سینیٹ انتخابات کے لیے اسلام آباد آ گئے ہیں۔‘
بیلٹ پیپرز
سینیٹ انتخابات کے لیے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا کام شروع کر دیا گیا ہے، جس میں سینیٹ کی کل 37 نشستوں کے لیے دو ہزار چھ سو سے زیادہ بیلٹ پیپرز چھاپے جا رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ذرائع کے مطابق اسلام آباد کی دو نشستوں کے لیے آٹھ سو بیلٹ پیپرز چھاپے جائیں گے، جبکہ سندھ کے لیے چھ سو، خیبرپختونخواہ کے لیے آٹھ سو اور بلوچستان کے لیے چار سو بیلٹ پیپرز چھاپے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد کے ہر رکن قومی اسمبلی کو دو دو بیلٹ پیپرز دیئے جائیں گے جبکہ سندھ میں تین تین، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں چار چار بیلٹ پیپرز دیئے جائیں گے۔
پیلٹ پیپرز کی چھپائی کا کام سینیٹ انتخابات میں امیدواروں کے لیے ریٹائرمنٹ کا وقت ختم ہونے پر شروع کیا گیا۔