کم عمر ترین نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی اپنی گریجویشن کے بعد بظاہر فی الحال مزید تعلیم کا ارادہ نہیں رکھتیں۔ تو پھر وہ آگے کیا کرنا چاہتی ہیں؟
یہ سوال ملالہ یوسفزئی کی جانب سے ٹک ٹاک پر اکاؤنٹ بنانے اور پھر اب ایپل ٹی وی کے ساتھ کئی سالوں پر مبنی ایک اشتراک کے معاہدے پر دستخط کے بعد ابھرا ہے۔
ملالہ یوسفزئی اور ایپل کے درمیان کیے جانے والے اس معاہدے کے تحت ایپل ٹی وی ڈرامے، کامیڈیز، دستاویزی فلمیں، اینی میشن اور بچوں کے لیے سیریز تیار کرے گا جبکہ ان کے لیے لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ملالہ کی صلاحیتیوں سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔
اس حوالے سے ایپل کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے بلاگ میں ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ’میں کہانیوں کی طاقت پر یقین رکھتی ہوں کیونکہ وہ خاندانوں کو جوڑ سکتی ہیں اور دوستیاں قائم کر سکتی ہیں۔ وہ تحریکوں کی بنیاد رکھ سکتی ہیں اور بچوں کو خواب دیکھنا سکھا سکتی ہیں۔‘
’میں ایپل سے زیادہ بہترین شراکت دار کی خواہاں نہیں ہو سکتی تھی، جو ان کہانیوں کو حقیقت کا روپ دے سکتا ہے۔ میں خواتین، نوجوانوں، لکھاریوں اور اداکاروں کی حمایت کے لیے ملنے والے اس موقع پر بہت خوش ہوں، جس میں وہ دنیا کو ویسا دکھا سکیں گے جیسا وہ خود دیکھتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس حوالے سے ملالہ یوسفزئی کے والد ضیاالدین یوسفزئی کہتے ہیں کہ ان کی صاحبزادی نے فی الحال تعلیم سے وقفہ لیا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو نے ضیاالدین یوسفزئی سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ٹک ٹاک اکاؤنٹ اور پھر ایپل ٹی وی کے ساتھ معاہدہ آخر ملالہ مستقبل میں کیا کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’اس وقت صرف اتنا ہی بتا سکتے ہیں کہ ملالہ نے تعلیم میں وقفہ لیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ملالہ یوسفزئی اپنی تمام تر توجہ ملالہ فنڈ پر مرکوز کرنا چاہتی ہیں۔
واضح رہے کہ ملالہ اور ان کی نئی پروڈکشن کمپنی ایکسٹرا کریکولر ایپل کے معروف تخلیق کاروں پر مبنی اس گروپ کا حصہ بن گئی ہے جس میں اوپرا ونفری، سٹیو سپلبرگ، ٹام ہانکس، ول سمتھ، جینیفر آنسٹن، ریز ودرسپون، ادریس البا، مارٹن سکورسیس، لیونارڈو ڈی کیپریو اور کمیل ننجیانی جیسے بڑے نام شامل ہیں۔
16 سال کی عمر میں ملالہ نے اپنی بیسٹ سیلنگ کتاب ’آئی ایم ملالہ‘ شائع کی تھی۔ تب سے لے کر اب تک وہ دو مزید کتابیں بھی لکھ چکی ہیں جبکہ اپنی ابتدائی زندگی پر بننے والی ایک دستاویزی فلم میں بھی کام کر چکی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ ایک اسمبلی بنانے کے ساتھ ساتھ وہ خواتین اور بچیوں کے لیے ایک ڈیجیٹل جریدہ بھی جاری کر چکی ہیں۔ 2018 میں اسمبلی کی لانچ کے بعد سے اس میں نوجوان لڑکیوں کی کہانیوں کو 20 سے زائد زبانوں اور 100 سے زائد ممالک میں شائع کیا جا رہا ہے۔
ملالہ نے لڑکیوں کی 12 سال کی تعلیم کے محفوظ، آزادانہ اور معیاری ہونے کے حق کی مہم چلانے کے لیے ملالہ فنڈ کی بنیاد بھی رکھی ہے۔ 2018 میں ایپل نے ملالہ فنڈ کے ساتھ بھی معاہدہ کیا تھا اور آٹھ ممالک نے بھی اس ادارے کی کوششوں میں مدد فراہم کی تھی، جہاں لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے میں مسائل کا سامنا ہے۔