وزیراعظم کے مشیر برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے کہا ہے کہ اگر ملک میں قدرتی گیس کے نئے ذخائر دریافت نہ ہوئے تو موجودہ ذخائر 12 برس میں ختم ہوجائیں گے۔
کراچی میں سیمینار سے خطاب کے دوران ندیم بابر نے کہا کہ دنیا بھر میں ٹرانسپورٹ کا نظام بھی تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔ ’دنیا بھر کی کمپنیاں 2040 کے بعد پیٹرول انجن گاڑیاں بنانا بند کردیں گی۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا صرف توانائی کا امپورٹ بل 16ارب ڈالر پر مشتمل ہے جو مجموعی درآمد کا 40 فیصد ہے۔ ’حکومت نے دو سال میں 25 بلاکس تیل و گیس کمپنیز کو تلاش کے لیے دیے ہیں جبکہ اگلے سال میں مزید 15 بلاکس نیلام کیے جائیں گے۔ ان نئے بلاکس کے نتائج آئندہ چند برسوں بعد نظر آئیں گے۔‘
ندیم بابر نے کہا کہ دنیا میں توانائی کی پیداوار کے لیے کوئلہ بنیادی ضرورت تھی لیکن ہم نے دس سال پہلے تک کوئلے سے بجلی کی پیدوار شروع ہی نہیں کی تھی۔ ’آج تھر سے پیداوار شروع ہونے کے بعد 17 فیصد بجلی کی پیدوار ہو رہی ہے، تھر سے ہمیں صرف بجلی نہیں بلکہ تیل اور گیس کے لیے بھی کام کرنا ہے، صنعتی شعبے کے برعکس سی این جی کو مقامی گیس کی ترسیل نامناسب ہے۔‘
اس سے قبل پاکستان میں 2010 میں قومی اسمبلی کو بتایا گیا تھا کہ ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر آئندہ 20 برس میں ختم ہو جائیں گے۔ اس وقت کے پیٹرولیم کے وفاقی وزیر سید نوید قمر نے ایک تحریری جواب میں بتایا تھا کہ پاکستان میں گیس کی یومیہ پیداور چار ارب کیوبک فٹ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سال 2033 تک ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر ختم ہو جائیں گے۔
اے پی پی کے مطابق ندیم بابر کا کہنا تھا سی این جی کو مقامی گیس ملے لیکن صنعتوں کو نہیں یہ نامناسب ہے، درآمد کی جانے والی ایل این جی کی سی این جی سیکٹر میں استعمال سے بھی سی این جی کی قیمت پیٹرول سے 20 سے 25 فیصد کم ہوگی۔
ایک مقامی ہوٹل میں سٹیک ہولڈرز کے ساتھ کانفرنس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو اور کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ندیم بابر نے کہا کہ ٹیکنالوجی نے پوری دنیا کو تبدیل کر دیا ہے۔ ’دنیا ٹیکنالوجی کے استعمال میں بہت آگے نکل چکی ہے، آج سے 50 سال بعد دنیا بالکل مختلف ہوگی، ہمیں اب یہ سمجھنا ہے کہ اس سب کے ساتھ کیسے آگے بڑھنا ہے، اگر ہم دنیا کی طرح آگے نہیں بڑھے تو ہم مواقع گنوا دیں گے۔‘
کراچی میں لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے ندیم بابر نے کہا کہ کے الیکٹرک کے پاس ٹرانسمیشن کا نظام کمزور ہے اور وفاق نے کے الیکٹرک کو مزید 1100 میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کی بھی پیشکش کی ہے جس کے لیے توقع ہے کہ کے الیکٹرک اگلے سال تک ٹرانسمشن نیٹ ورک کا کام مکمل کرلے گا جس کے نتیجے میں کے الیکٹرک کے سسٹم میں اگلی گرمیوں میں 2000 میگاواٹ اضافی بجلی آجائے گی۔