لبنانی شہری ڈاکٹر راشا علویہ کو، جو امریکہ کی ریاست رہوڈ آئی لینڈ میں واقع براؤن یونیورسٹی کے میڈیکل سکول میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں، اچانک امریکہ سے بےدخل کر دیا گیا ہے۔ اس معاملے نے قانونی اور سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔
ڈاکٹر راشا علویہ کون ہیں؟
34 سالہ راشا علویہ لبنانی شہری ہیں جوایچ ون بی ویزا ہولڈر کے طور پر 2018 سے امریکہ میں کام کر رہی تھیں۔ انہوں نے اوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی اور واشنگٹن یونیورسٹی میں فیلوشپ کے بعد ییل میں انٹرنل میڈیسن کی تعلیم مکمل کی۔
حال ہی میں انہوں نے براؤن میڈیسن میں ملازمت حاصل کی تھی جو براؤن یونیورسٹی سے منسلک ایک غیر منافع بخش طبی ادارہ ہے۔
واقعہ کیسے پیش آیا؟
17 فروری کو امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی کے مطابق ڈاکٹر راشا علویہ گذشتہ ماہ لبنان کے شہر بیروت گئی تھیں جہاں انہوں نے حزب اللہ کی قیادت کرنے والے حسن نصراللہ کی آخری رسومات میں شرکت کی، جبکہ ہوم لینڈ سکیورٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ راشا علویہ نے کھلے عام اس بات کا اعتراف کیا اور نصراللہ کی حمایت بھی کی۔
وائٹ ہاؤس نے فیس بک پر ہوم لینڈ سکیورٹی کا بیان شیئر کرتے ہوئے ’بائے بائے راشا‘ کے الفاظ استعمال کیے اور ’ڈی پورٹڈ‘ کہہ دیا۔
راشا علویہ جیسے ہی جمعرات کو بوسٹن لوگن انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچیں، انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ جبکہ عدالت نے حکم دیا تھا کہ انہیں ملک سے نہ نکالا جائے لیکن اسی رات انہیں فرانس بھیج دیا گیا جس کے بعد اب وہ لبنان واپس پہنچ چکی ہیں۔
ڈاکٹر راشا کی کزن یارا شہاب نے اس حوالے سے عدالت سے رجوع کیا تھا جس کے بعد جج نے حکومت سے وضاحت طلب کر لی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن کا موقف
کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن کا موقف کے قوانین کے مطابق غیر ملکیوں کو اپنی قانونی حیثیت ثابت کرنا ہوتی ہے۔
دوسری جانب براؤن یونیورسٹی نے ڈاکٹر راشا علویہ کی امریکی سے بے دخلی کے بعد اپنے بین الاقوامی اساتذہ، عملے اور طلبہ کو غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی ہدایت دے دی ہے۔
براؤن یونیورسٹی میں کام کرنے والے اساتذہ اور سٹاف نے لبنانی پروفیسر کو امریکہ سے لبنان جلا وطن کیے جانے کے بعد مظاہرہ بھی کیا۔
رہوڈ آئی لینڈ میں احتجاج کرتے ہوئے ایم دی براؤن یونیورسٹی پال مورسی
نے اے ایف پی کو بتایا کہ راشا چھ سال سے امریکہ میں ہیں۔ وہ اس پورے عرصے میں گھر واپس نہیں لوٹیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ’وہ دو ہفتوں کے لیے
اپنے والدین سے ملنے گھر گئی تھیں۔ انہیں لبنان میں ویزا کے مسائل کا سامنا تھا جس کی وجہ سے ان کے قیام میں مزید ایک ہفتے کی توسیع کر دی گئی۔ اس دوران حزب اللہ کے ایک عالم دین کی نماز جنازہ ہوئی جس میں انہوں نے شرکت کی۔‘
’مجھے اس کے پس منظر کے بارے میں کوئی اندازہ نہیں ہے، یا اس نے ایسا
کیوں کیا، یا وہاں کی پچھلی کہانی۔ انہوں نے امریکہ واپس آنے کی کوشش کی تاکہ وہ یہاں اپنی پریکٹس دوبارہ جاری رکھ سکیں لیکن انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ شرمناک ہے۔‘
ڈاکٹر راشا علویہ کی امریکہ سے بے دخلی ، نئی امریکی حکومت کے چند حیران کن اور غیر معمولی اقدامات میں سے ایک عمل ہے جس نے نہ صرف امریکی شہریوں بلکہ تعلیم، نوکری، سیاحت سمیت دیگر معاملات کے لیے امریکہ جانے والے غیر امریکیوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔