دنیا کی سب سے اہم بحری گزر گاہ نہر سوئز میں پھنسے دیوہیکل مال بردار بحری جہاز کے مالک نے امید ظاہر کی ہے کہ آج ہی کے روز ’ایور گیون‘ کو نکال لیا جائے گا۔
مطابق نہر سوئز میں پھنسے ہوئے ’ایور گیون‘ نامی کنٹینر کو ہٹا کر بحیرہ احمر سے بحیرہ روم کو ملانے والے اور یورپ اور ایشیا کے درمیان جہاز رانی کے لیے سب سے مختصربحری راستے پر ٹریفک کی بحالی کے لیے کوششیں آخری مرحلے میں ہے اور جہاز کی مالک کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ میگاشپ آج (ہفتے) کو ہی دوبارہ تیرنے کے قابل ہو جائے گا۔
جاپان میں ایک پریس کانفرنس میں جہاز کی ملکیتی کمپنی شوئی کسین کے صدر یوکیتو ہاگاکی نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ جہاز کے انجنوں اور اہم حصوں کو نقصان پہنچنے کے آثار نہیں ہیں۔
یوکیتو ہاگاکی نے مزید کہا: ’جہاز کے پنکھے پانی نہیں لے رہے۔ اس کے روڈرز اور پروپیلرز میں کوئی مسٔلہ نہیں ہے۔ ایک بار جب یہ بازیافت ہو گیا تو اسے فوری طور پر آپریٹ کیا جا سکے گا۔‘
انہوں نے کہا کمپنی کا ہدف ہے کہ جہاز کو جاپانی وقت کے مطابق ہفتے رات کو نکال لیا جائے۔
تاہم دوسری جانب جہاز کے تکنیکی معاملات دیکھنے والی فرم برن ہارڈ شالٹ شپ مینجمنٹ (بی ایس ایم) نے جمعہ کو کہا تھا کہ جہاز کو بازیافت کرنے کی کوشش ناکام ہو گئی ہے۔
فرم نے کہا: ’اب ہماری توجہ جہاز کے نیچے اور اطراف کی طرف سے ریت اور کیچڑ کو نکالنے کے لیے ہے۔‘
فرم نے مزید کہا کہ ایک ڈچ فرم نے تصدیق کی کہ اتوار تک دو اضافی مشینیں جہاز کھینچنے میں مدد کے لیے مصر پہنچیں گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نہر سوئز میں بحری ٹریفک ’ایور گیون‘ نامی بحری جہاز گذشتہ کئی روز سے روکی ہوئی تھی اور خدشہ تھا کہ اگر اس تجارتی گزرگاہ کو جلد بحال نہ کیا گیا تو دنیا میں تجارتی سپلائی لائن بند ہونے سے معاشی بحران جنم لے سکتا ہے۔
اس بندش کے باعث نہر کے دونوں اطراف دو سو بحری جہازوں کی لمبی قطار لگ گئی تھی جن میں سے کچھ افریقہ کے جنوبی سرے سے گھوم کر متبادل لیکن طویل راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہو گئے۔
ایک اندازے کے مطابق مصر کے صحرائے سینا سے گزرنے والی اس تنگ نہر سے یومیہ تقریباً 10 ارب ڈالر مالیت کا سامان گزرتا ہے۔
اس نہر کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ تمام عالمی تجارت کا تقریبا 10 فیصد 120 میل لمبی (193 کلومیٹر لمبی) انسان کی بنائی ہوئی اس نہر سے گزرتا ہے جو مشرق اور مغرب کے درمیان ہزاروں ٹینکرز اور مال بردار بحری جہازوں کو افریقہ کے جنوبی سرے کے لمبے سفر سے بچاتا ہے۔
معروف بحری جریدے ’لائیڈز لسٹ‘ کا کہنا ہے کہ اوسطا دن میں 50 سے زائد جہاز نہر کو عبور کرتے ہیں جن میں 1.2 ارب ٹن کارگو لدا ہوتا ہے۔