مقامی شخص پر حملہ کرنے والے تیندوے کی پرتشدد موت

نایاب نسل کے اس تیندوے کو مقامی افراد نے ایک شخص پر حملہ کرنے کے نتیجے میں ڈنڈوں اور پتھروں سے مار کر ہلاک کیا، جس کے بعد صوبائی محکمہ وائلڈ لائف نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

خیبر پختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد میں نایاب نسل کے ایک تیندوے نے مقامی شخص پر حملہ کرکے انہیں زخمی کردیا، جس پر علاقہ مکینوں نے تیندوے کو ڈنڈوں اور پتھروں سے مار کر ہلاک کردیا۔

ایبٹ آباد کے گلیات سرکل بکٹ ایوبیہ میں پیش آنے والے اس واقعے کے حوالے سے مقامی صحافی کمال حسین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یونین کونسل پلک میں ایک تیندوا مقامی آبادی میں نکل کر ایک شخص پر حملہ آور ہوا۔

کمال حسین نے بتایا کہ حملے کے نتیجے میں علاقے کے دیگر لوگ جمع ہوگئے اور اسے پکڑنے کی کوشش کی اور اس کے بعد تیندوے کو ڈنڈوں اور پتھروں سے مار کر ہلاک کر دیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مقامی لوگوں نے تیندوے کو گھیرنے کے لیے کتوں کا بھی استعمال کیا۔

دوسری جانب تیندوے کی مقامی شخص پر حملے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تیندوا ایک پہاڑی ڈھلان پر موجود ہے اور لوگ اس کے آس پاس کھڑے نظر آرہے ہیں۔ جس کے بعد تیندوے کے پیچھے کتے کو چھوڑ دیا جاتا ہے تو وہ نیچے گر کرا یک معمر شخص پر حملہ کرتا ہے اور انہیں زخمی کردیتا ہے، جس کے بعد باقی لوگ آ کر تیندوے کو ہلاک کردیتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صوبائی محکمہ وائلڈ لائف کے سربراہ ڈاکٹر محسن فاروق نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہیں اس واقعے کی اطلاع ملی ہے اور تحقیقات کے لیے متعلقہ اہلکار بھیج دیے گئے ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وائلڈ لائف نے ایسا کوئی بندوبست نہیں کیا کہ جنگلی جانور آبادی میں نہ آئے تو ان کا کہنا تھا کہ ’جنگل کے چاروں طرف کوئی باڑ نہیں لگائی گئی ہے، جس سے جانوروں کو روکا جاسکے، اس لیے یہ نیچے آجاتے ہیں۔‘

ڈاکٹر محسن نے مزید بتایا کہ ’تیندوا بہت شرمیلا جانور ہے اور اس طرح کسی پر حملہ نہیں کرتا لیکن شاید مقامی لوگوں نے اس کو تنگ کیا ہو، تب ہی اس شخص پر حملہ ہوا ہو۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے تفتیش شروع کردی ہے، جس کے بعد مکمل حقائق سامنے آجائیں گے کہ اصل میں کیا ہوا تھا، جس کی وجہ سے مقامی شخص زخمی ہوا ہے اور تیندوے کو مارا گیا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات