پاکستان میں مورس گیراجز (ایم جی) کی گاڑیاں متعارف کروانے والے جاوید آفریدی آئے دونوں اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایم جی گاڑیوں کے مختلف ماڈلز کی تصاویر شیئر کر کے ٹوئٹر صارفین کی رائے باالخصوص متوقع قیمتوں کے حوالے سے پوچھتے رہتے ہیں۔
ان کی ایسی ٹوئٹس پر صارفین دل کھول کر رائے دیتے ہیں اور متوقع قیمتیں بھی بتاتے ہیں۔
جاوید آفریدی نے 31 مارچ کو پہلی مرتبہ ایم جی سے ہٹ کر چین کی ایک منی الیکٹرک کار کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’پاکستانی مارکیٹ کے لیے وولنگ منی الیکٹرک وہیکل قیمت 10 روپے سے کم، بہت جلد۔‘
WULING MINI EV FOR PAKISTAN MARKET BELOW 1 MILLION PKR . pic.twitter.com/nrPC8xnZVs
— Javed Afridi (@JAfridi10) March 31, 2021
ان کی اس ٹویٹ نے ایک مرتبہ پھر صارفین کی بڑی تعداد کو متوجہ کیا اور لوگ ان کی ٹویٹ پر کافی کمنٹس کر رہے ہیں۔
وولنگ منی الیکٹرک وہیکل چین کی ریاستی سیاک موٹرز کی ملکیت ہے، جس نے عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ٹیسلا کمپنی کی مہنگی الیکٹرک گاڑیوں کو فروخت میں پیچھے چھوڑ دیا۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ گاڑی گذشتہ مہینے چین میں ٹیسلا سے دگنی تعداد میں فروخت ہوئی۔
گاڑی کے فیچرز
امریکی دیو قامت کمپنی جنرل موٹرز کے اشتراک سے بننے والی یہ گاڑی عالمی مارکیٹ میں تقریباً ساڑھے چار ہزار ڈالرز میں فروخت ہو رہی ہے تقریباً پونے سات لاکھ پاکستانی روپے بنتے ہیں۔
وولنگ منی الیکٹرک وہیکل جولائی 2020 سے چین میں دستیاب ہوئی اور اب تک اس کے ایک لاکھ 60 ہزار یونٹس فروخت ہو چکے ہیں۔
13 کلو واٹ کی سنگل الیکٹرک موٹر پر مشتمل یہ گاڑی 85 نیوٹن میٹرز کا ٹارک پیدا کرتی ہے جبکہ اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار 100 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔
وولنگ گاڑی سنگل چارج پر تقریباً 170 کلومیٹر تک جا سکتی ہے، جس کی وجہ سے باآسانی اسے شہر کے لیے موزوں قرار دیا جا سکتا ہے۔
یہ گاڑی شہری علاقوں میں متوسط طبقے بالخصوص طلبہ اور چھوٹی فیملیز میں دلچسپی پیدا کر سکتی ہے کیونکہ اس میں دو افراد آرام سے جبکہ چار افراد بمشکل سما سکتے ہیں۔
تاحال یہ بھی واضح نہیں ہے کہ پاکستان میں یہ گاڑی کب تک آجائے گی اور اس میں کون کون سے فیچرز ہوں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان میں اس وقت کوئی بھی نئی گاڑی 10 لاکھ روپے سے کم میں دستیاب نہیں اور اگر جاوید آفریدی اسے اس قیمت میں پیش کرتے ہیں تو پاکستانی مارکیٹ میں اسے اہمیت مل سکتی ہے۔
اس وقت پاکستان کی مقامی مارکیٹ میں سب سے کم قیمت نئی گاڑیاں یونائیٹڈ براوؤ اور پرنس پرل ہیں لیکن یہ پیٹرول گاڑیاں بھی 10 لاکھ روپے سے زائد میں دستیاب ہیں۔
پاکستان میں اس وقت صرف بیش قیمت مکمل الیکٹرک وہیکلز دستیاب ہیں اور متوسط طقبے تک ان گاڑیوں کی فی الحال رسائی نہیں۔
ان گاڑیوں میں جرمن کمپنی پورشے کی ٹائیکان (قیمت تقریباً ساڑھے چار کروڑ)، بی ایم ڈبلیو آئی تھری (BMW i3) ماڈل (قیمت تقریباً پونے دو کروڑ) اور اوڈی کی ای ٹران (قیمت ڈیڑھ سے پونے دو کروڑ روپے) فروخت کے لیے موجود ہیں۔
ان کے علاوہ 50 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی چینی ساختہ الیکٹرک گاڑیوں کی مارکیٹنگ بھی جاری ہے۔
حکومت نے ماحولیاتی آلودگی کے پیش نظر ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کے حوالے سے سازگار پالیسی پیش کی ہے، جس کا نئی کمپنیاں فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
حکومت نے ملک میں الیکٹرک گاڑیاں تیار کرنے کی حکمت عملی بناتے ہوئے سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرنے کی پیش کش بھی کی ہے تاکہ 2030 تک پانچ سے 10 لاکھ ایسی گاڑیاں سڑکوں پر آ سکیں۔
پاکستان میں اس وقت الیکٹرک گاڑیوں کو سب سے بڑی مشکل ان کی عوامی مقامات پر چارجنگ کی سہولت کی عدم دستیابی ہے۔ اس کے علاوہ ملک کے مختلف علاقوں میں بجلی کے مسائل بھی ایسی گاڑیوں کی مقبولیت پر فرق ڈال سکتے ہیں۔