رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مفتی منیب الرحمٰن کی طویل عرصے کے بعد تبدیلی سے چیئرمین بننے والے مولانا عبدالخبیر آزاد نے عید کا چاند دیکھنے کا تنازع ختم کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں اور یہی وجہ ہے اس بار چاند دیکھنے کا اجلاس پشاور میں رکھا گیا ہے۔
مولانا عبدالخبیر آزاد کا کہنا ہے کہ وہ تمام مسالک اور کمیٹیوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں تاکہ اس سال اتحاد قائم کر کے ملک میں پہلا روزہ اور عید الفطر ایک دن منائی جائے اور اس سلسلے میں وزارت سائنس اور ٹیلنالوجی کے وفاقی وزیر فواد چوہدری سے بھی بات کی گئی ہے کہ وہ بھی علیحدہ تاریخ دینے کی بجائے رویت ہلال کمیٹی کو اعلان کرنے دیں۔
انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئےخصوصی انٹرویو میں مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا: ’جب سے مجھے یہ ذمہ داری پاکستان اور ریاست نے دی ہے، ہم نے کوشش کی ہے کہ لوگوں کے درمیان اتفاق اتحاد اور وحدت کو عام کریں کیونکہ یہ پلیٹ فارم ہی وحدت کا ہے۔‘
انہوں نے کہا: ’رمضان المبارک سے پہلے ہم نے بہت سے علما کے ساتھ ملاقاتوں اور بات چیت کو بڑھایا اور ہمیں اللہ تعالی سے قوی امید ہے کہ اللہ اس ملک میں اس بار ایک روزہ عطا کرے گا اور اس ملک و قوم کو ایک ہی دن عید، مگر بات شرعی اصولوں کے مطابق اور شہادتوں پر ہوگی۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’فواد چوہدری صاحب ہمارے محترم بھائی ہیں۔ ان سے کئی ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔ وہ ہمیں ٹیکنیکل امداد دیں گے، اسی طرح محکمہ موسمیات ہے،محکمہ سپارکو ہے، ان سب لوگوں کے ممبران بھی موجود ہیں، وزارت مذہبی امور جو حکومت پاکستان کی طرف سے اس پورے نظام میں اہم کردار ادا کرتی ہے وہ بھی ساتھ موجود ہے۔‘
پشاور میں مسجد قاسم علی خان میں سوموار کو کوئی اجلاس نہیں ہوا اور مسجد کے ایک ترجمان نے اعلان کیا کہ ان کا اجلاس بھی منگل کو ہوگا۔ تاہم قبائلی ضلع وزیرستان سے اطلاعات ہیں کہ چھ شہادتیں ملنے کے بعد وہاں آج پہلا روزہ رکھا جا رہا ہے۔
پشاور میں کمیٹی کا اجلاس رکھنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’میں سمجھتا ہوں کہ جب ہم پہلی بار ذمہ داری ملنے کے بعد خیبر پختونخوا میں گئے تو لوگوں کو لگتا تھا کہ شاید ہماری شہادت کو نہیں لیا جاتا، بات کو نہیں سنا جاتا، تو ہم نے کوشش کی ہے کہ اجلاس وہاں پر رکھیں۔ اگر ان کی کچھ شہادتیں آئیں گی ان کو ضرور دیکھا اور پرکھا جائے گا، اگر وہ صحیح ہوں گی تو جہاں پورے پاکستان سے شہادتیں لے کر فیصلہ کرتے ہیں، تو خیبر پختونخوا بھی پاکستان کا حصہ ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا اس بار ان کی کوشش ہے کہ ملک بھر میں علما کو ساتھ لے کر آگے بڑھیں اور ایک ایسا فیصلہ پاکستان میں کریں تاکہ پاکستانی قوم کی جو امیدیں ہیں وہ بھی اللہ تعالی پوری کر دے اور ایک ایسا فیصلہ ہو کہ ملک کے اندر وحدت بھی ہو۔
ان سے پوچھا گیا کہ مولانا پوپلزئی سعودی عرب کے مطابق علیحدہ سے عید منانے کو ترجیح دیتے ہیں تو اس کا کیا حل ہے؟ انہوں نے کہا: ’میرا یہ خیال ہے کہ سعودی عرب کی بات نہیں ہے۔ یہاں ان کی اپنی ایک مقامی کمیٹی ہے اور وہ لوگوں کو لیتے ہیں۔ ان کا اپنا طریقہ کار ہے تو اس کے مطابق بات کرتے ہیں۔‘
انہوں نے کہ ’ان باتوں کو چھوڑ دیں اور اب ہم جو آگے چل رہے ہیں اس کی بات کریں۔ ہہیں اللہ تعالی سے قوی امید ہے مفتی پوپلزئی صاحب اور جتنے اور حضرات ہیں وہ ہمارا ساتھ دیں گے‘
ان سے پہلے رویت ہلال کمیٹی کا یہ اہم عہدہ سنبھالنے والے مفتی منیب الرحمٰن کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مفتی منیب نے ایک عرصے تک اس کمیٹی کی سربراہی کی ہے اور وہ عظیم انسان ہیں جن کی خدمات کو بالکل ایک طرف نہیں رکھنا چاہیے۔
ان سے سوال کیا گیا کہ مفتی منیب کی طرح انہیں بھی مسلکی تحفظات کا سامنا ہے اس پر قابو کیسے پائیں گے؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا: ’مفتی صاحب بھی ہماری رہنمائی ضرور فرمائیں گے۔ ان سے بھی رہنمائی لی جائے گی۔ انہوں نے یہ بات کر دی کہ ہم سپورٹ کریں گے رویت ہلال کمیٹی اعلان کرے گی فنی معاونت تمام اداروں سے لی جائے گی۔‘