دس لاکھ میں ایک: بھارت میں دھڑ جڑی بہنوں کی پیدائش

بچوں کی والدہ نے ابتدائی حمل کے دوران کئی مرتبہ سکینز کروائے لیکن اس وقت ڈاکٹرز نے انہیں دھڑ جڑے جڑواں بچوں سے متعلق کچھ نہیں بتایا تھا۔

(پکسابے)

بھارت میں ایک کسان کے ہاں لاکھوں میں سے ایک انوکھے واقعے میں جڑے دھڑ، دو سر اور تین بازؤں والی جڑواں بہنوں کی پیدائش ہوئی ہے۔

کسان کے مطابق وہ اپنی بیٹیوں کی زندگی بچانے کے لیے ضروری سرجری پر آنے والے اخراجات کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

بچیوں کی 32 سالہ ماں امبیکا پریدا جن کا تعلق بھارت کی مشرقی ریاست اڑیسہ کے کیندرا پارا ضلع سے ہے یہ نہیں جانتی تھیں کہ وہ جڑے دھڑ والی دو بچیوں سے حاملہ ہیں۔

انہیں اس بات کا علم تب ہوا جب ایک نجی نرسنگ ہوم میں سیزیرین آپریشن کے بعد انہوں نے ان بچیوں کو جنم دیا۔

سوموار کو پیدا ہونے والی یہ بچیاں پیٹ سے جڑی ہوئی ہیں اور ان کے غیر واضح جنسی اعضا بھی مشترکہ ہیں جب کہ ان کے دونوں سروں کے بیچ سے ایک تیسرا بازو نکلا ہوا ہے۔

ضلع کیندرا پارا ہسپتال میں بچوں کے ڈاکٹر، ڈاکٹر دیباسیش ساہو کا کہنا ہے کہ اس صورت حال میں ان بچوں کے زندہ رہنے اور عام زندگی گزارنے کے امکانات بہت کم ہیں۔

ڈاکٹر ساہو کا کہنا ہے کہ 'دھڑ جڑی یہ بچیاں سینے اور پیٹ سے جڑی ہیں جو کہ ایک انوکھا کیس ہے۔ یہ صرف اسی صورت میں ہوتا ہے جب حاملہ ماں کے رحم میں موجود جنین صحیح طور پر مکمل نہ ہوا ہو۔'

انہوں نے اس کو 'دس لاکھ میں سے ایک' کیس قرار دیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جڑواں بچیوں کو مزید علاج کے لیے کٹک میں موجود بچوں کے لیے مخصوص سردار ولبھ بائی پٹیل پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ان کی حالت مستحکم ہے۔  

مقامی صحافی پراوت کمار پریدا نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ بچیوں کے ماں امبیکا اور والد اوما کانت پریدا راج نگر کے علاقے سے تعلق رکھنے والے کسان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بچیوں کے علاج میں مدد کے لیے حکومت سے امید رکھتے ہیں۔

سال 2017 میں دہلی میں واقع آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں جگا اور کالیا نامی دو دھڑ جڑے بچوں کو کامیابی سے علیحدہ کیا گیا تھا۔ اس سرجری کے اخراجات اڑیسہ کی حکومت نے ادا کیے تھے۔

پراوت کمار کے مطابق 'یہ والدین بہت غریب ہیں اور وہ اس سرجری کے اخراجات ادا کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔ ڈاکٹرز بھی کہہ چکے ہیں کہ ان بچیوں کے زندہ رہنے کے امکانات بہت کم ہیں۔'

پراوت کے مطابق امبیکا جو ایک لڑکے کی ماں بھی ہیں نے ابتدائی حمل کے دوران کئی مرتبہ سکینز کروائے لیکن اس وقت ڈاکٹرز نے انہیں دھڑ جڑے جڑواں بچوں سے متعلق کچھ نہیں بتایا تھا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی صحت