ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) نے ہفتے کو ایرانی حکام کے ان بیانات کی تصدیق کر دی جن کے مطابق اس نے نطنز کے ایٹمی پلانٹ میں یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کرنا شروع کر دیا ہے۔
آئی اے ای اے نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ادارے نے آج تصدیق کر دی کہ ایران نے نطنز میں زمین کے اوپر قائم ایندھن کو افزودہ کرنے کے پائلٹ پلانٹ پر یو ایف 6 (یورینیم) کو 60 تک افزودہ کرنے کے کام کا آغاز کر دیا۔‘
واضح رہے کہ یو ایف6 ایک یورینیم ہیکسا فلورائیڈ ہے۔ افزودہ کرنے کے لیے یورینیم کو اسی شکل میں سینڑی فیوج مشینوں میں ڈالا جاتا ہے۔
عالمی ایجنسی کی طرف سے رکن ممالک کو دی گئی خفیہ رپورٹ میں، جسے روئٹرز نے دیکھا ہے، ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی کے بارے میں مزید تفصیلات دی گئی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’ایران کے اعلامیے کے مطابق پائلٹ فیول انرچمنٹ پلانٹ میں یوایف6 کی افزودگی کی سطح 55.3 فیصد ہے۔
’ایجنسی نے افزودہ کی گئی یورینیم کی تباہ کاری کی صلاحیت کے تجزیے کے لیے اس کا نمونہ حاصل کر لیا ہے تاکہ آزادنہ طور پر اس امر کی تصدیق کی جا سکے افزودگی کی جو سطح ایران نے بتائی ہے وہ درست ہے۔تجزیے کے نتائج کا اعلان مناسب وقت پر کیا جائے گا۔‘
ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی کی سطح میں اضافے نے ان مذاکرات کو پیچیدہ بنا دیا کیونکہ یہ اقدام ایٹمی ہتھیاروں میں استعمال ہونے والی یورینیم کی تیاری کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایران کے ساتھ مذاکرات کا مقصد اس کے بڑی طاقتوں کے ساتھ کیے گئے ایٹمی معاہدے کی بحالی ہے۔
اس سے پہلے ایران یورینیم کو 20 فیصد تک خالص بنانے تک پہنچا تھا جو پہلے ہی اس معاہدے کی خلاف ورزی ہے، جس کے تحت ایران یورینیم کو صرف 3.67 فیصد تک افزودہ کر سکتا ہے۔
نطنز میں زیر زمین ایندھن کو افزودہ کرنے والے بڑے پلانٹ میں دھماکے کے ردعمل میں ایران نے یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کرنا شروع کر دیا ہے۔
تہران نے اسرائیل پر الزام لگاتے ہوئے دھماکے میں ملوث ہونے کی بنا پر ایک شخص کو مطلوب کے طور پر نامزد کیا۔