نابینا افراد کے لیے آنکھوں کا کام کرنے والی لیاری کے طلبہ کی ایپ

کراچی سے تعلق رکھنے والے تین نوجوانوں نے محض تین ہزار روپے میں ایک ایسی ایپ بنائی ہے جو نابینا افراد کی چھڑی میں لگے سینسر سے جڑ کر انہیں چلنے پھرنے میں مدد کرتی ہے۔

کراچی میں واقع بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری کے انفارمیشن ٹیکنالاجی شعبے کے چند طالب علموں نے مل کر نابینا افراد کے لیے ایک موبائل ایپ بنائی ہے جس سے انہیں روزمرہ کی زندگی میں عوامی جگہوں میں چلنے پھرنے میں مدد ملے گی۔

طالب علموں کے مطابق یہ موبائل ایپلیکیشن نابینا افراد کی چھڑی کے ساتھ جڑی ہے اور چھڑی میں سینسر لگے ہوئے ہیں۔ جب کوئی نابینا فرد اپنے فون میں ایپ کو کھول کر چھڑی اٹھا کر چلتے ہیں تو چھڑی میں لگے سینسر آگے آنے والی رکاوٹوں کے متعلق مختلف زبانوں میں بتاتے ہیں۔ 

ای واک نامی ایپ بنانے والی ٹیم کے رکن شہزاد غلام مصطفیٰ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں نابینا افراد کی آبادی 10 لاکھ ہے۔ یہ لوگ اپنی روزمرہ کی زندگی کے بنیادی کاموں کے لیے اپنے گھر والوں پر انحصار کرتے ہیں تو ان کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے ہم نے یہ ایپلیکیشن تیار کی ہے، جو نابینا افراد کی آنکھوں کی طرح کام کرتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹیم کے ایک اور رکن شہزاد منیر نے بتایا: ’یہ ایپ اس طرح بنائی ہے کہ اس میں نابینا افراد کے خاندان والے بھی لاگ ان ہو کر ان کی لوکیشن دیکھ سکتے یا انہیں فون کرسکتے ہیں۔‘ 

شہزاد غلام مصطفیٰ نے کہا کہ یہ ایپ انگریزی، اردو، پنجابی اور سندھی میں استعمال کرنے والے کو ہدایات دیتی ہے، اور یہ اینڈرائڈ اور آئی او ایس پلے سٹور سے ڈاؤن لوڈ ہوسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’اس ایپ بنانے پر تین ہزار روپے خرچہ آیا ہے، اگر حکومت ہماری مدد کرے تو یہ ایک ہزار روپے میں بھی بن سکتی ہے، اور ہر کوئی اس ایپ کو آسانی سے خرید سکتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا