جامعہ کراچی نے بصارت سے محروم طلبہ کو جاز سافٹ ویئر (Jaws Software) کے تحت امتحانات میں پرچے حل کرنے کی منظوری دے دی۔
جاز مخفف ہے Job Access With Speech کا اور یہ ایسا پروگرام ہے جو کمپیوٹر کی سکرین پر لکھا کوئی بھی ٹیکسٹ پڑھ کر سنا سکتا ہے۔ یہ خاص طور پر نابینا افراد کے لیے بنایا گیا ہے۔
اب تک جامعہ کراچی میں نابینا طلبہ کو امتحانات میں پرچے حل کرنے کے لیے اپنے ساتھ کسی شخص کا انتخاب کرنا پڑتا تھا، جو ان کے پرچے میں جوابات تحریر کرتا تھا۔
اس صورت حال میں بینائی سے محروم طلبہ دشواری کا شکار رہتے تھے مگر وہ مسلسل کوشش کر رہے تھے کہ ترقی یافتہ ممالک کی طرح انہیں بھی ٹیکسٹ ٹو سپیچ پروگرام کی سہولت دی جائے۔
اس مقصد کے حصول کی خاطر صفیرہ بی بی نے سخت محنت کی۔ بصارت سے محروم صفیرہ نے جامعہ کراچی سے ابلاغ عامہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے۔
صفیرہ بی بی نے نابینا طلبہ کے لیے امتحانات میں جاز سافٹ ویئر استعمال کرنے کی درخواست 2016 میں کی تھی اور اس وقت وہ خود جامعہ کراچی میں زیر تعلیم تھیں۔
صفیرہ بی بی نے جامعہ کراچی اور اکیڈمک کونسل سے مطالبہ کیا تھا کہ ان جیسے بینائی سے محروم طلبہ کو جاز سافٹ ویئر کے استعمال کی اجازت دی جائے تاکہ وہ بھی خودمختار طریقے سے اپنے امتحانات دے سکیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے لیے صفیرہ کو اپنے نابینا ہونے کا ثبوت بھی دینا پڑا تھا کیونکہ انتظامیہ کا خیال تھا کہ کہیں اس کا مقصد نقل کرنا نہ ہو۔
تاہم طویل جدوجہد کے بعد صفیرہ کو خود سے امتحانات دینے کی اجازت دے دی گئی، لیکن جاز کی سہولت سے دیگر طلبہ محروم تھے۔
اب سال 2020 کے اختتام پر جامعہ کراچی کی اکیڈمک کونسل نے تمام نابینا طلبہ کو جاز سافٹ ویئر کے ذریعے امتحانات دینے کی اجازت دے دی ہے۔
اس حوالے سے جامعہ کراچی کے وائس چانسلر خالق عراقی کا کہنا ہے کہ لیپ ٹاپ میں جاز سافٹ ویئر کی سہولت نہ صرف جامعہ کراچی کے ریگولر طلبہ بلکہ ان طلبہ کو بھی دستیاب ہے، جو جامعہ سے منسلک ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے نابینا بچوں کی حوصلہ افزائی ہوگی اور وہ خود پر اور زیادہ بھروسہ کرسکیں گے۔
جاز سافٹ ویئر کی اجازت ملنے پر صفیرہ بی بی سمیت دیگر نابینا طلبہ نے بھی خوشی کا اظہار کیا اور اس اقدام کو خوب سراہا۔