انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق گذشتہ ایک سال کے دوران دنیا بھر میں موت کی سزاؤں پر عمل درآمد میں کمی دیکھی گئی ہے۔
تازہ اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ سال 2020 میں 18 ممالک میں کل 483 افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا جو اس سے پچھلے سال یعنی 2019 کے مقابلے میں 26 فیصد کم تعداد ہے۔ سال 2019 میں کل 657 افراد کی موت کی سزا پر عمل درآمد کیا گیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق یہ تعداد گذشتہ دس سالوں کی سب سے کم تعداد ہے۔
ان اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ سزائے موت پر جن ممالک میں عمل درآمد ہوا ان میں چین اور ایران سرفہرست ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ سے ایک طرف تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کرونا کی وبا کی وجہ سے 2020 میں پھانسیوں کی تعداد کم ہوئی ہے تاہم اس عالمی چیلنج نے چین اور ایران جیسے ممالک کو پھانسی کی سب سے بڑی تعداد کی فہرست میں سب سے اوپر آنے سے نہیں روکا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال ایران میں 246 افراد (جن میں 9 خواتین بھی شامل ہیں) کی سزائے موت پر عمل درآمد ہوا جبکہ ایران میں کم سے کم تین پھانسیوں کا تعلق 18 سال سے کم عمر مدعا علیہان کے ذریعے کیے جانے والے جرائم سے تھا۔
اسی طرح چین نے باضابطہ طور پر تو اعلان کیا ہے کہ اس نے پچھلے سال صرف ایک شخص کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا تاہم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اندازوں کے مطابق چین ہر سال ہزاروں افراد کو سزائے موت دیتا ہے اور موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کرنے والے دنیا کے بدترین ممالک میں سے ایک ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ سال جن 483 افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا ان میں 16 خواتین بھی شامل تھیں جن میں سے مصر میں چار، ایران میں نو، عمان ایک اور سعودی عرب میں دو خواتین کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سال 2020 کے دوران ایک بھی سزائے موت ریکارڈ نہیں کی۔ دیگر ممالک میں بیلاروس، جاپان، سنگاپور اور سوڈان شامل ہیں۔
اسی طرح مصر میں موت کی سزاؤں پر عمل درآمد میں تین گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ وہاں ایسے واقعات کی تعداد کم از کم 32 سے کم از کم 107 ریکارڈ کی گئی ہے۔ جبکہ عراق میں ایسے واقعات کی تعداد سال 2019 کے مقابلے میں نصف ریکارڈ کی گئی ہے، یعنی 2019 میں یہ تعداد 100 تھی جو 2020 میں کم ہو کر 45 ریکارڈ کی گئی۔
دوسری جانب سعودی عرب میں بھی سزائے موت پر عمل درآمد کے واقعات میں 85 فیصد کمی دیکھی گئی ہے جو 2019 کے 184 کے مقابلے میں 2020 میں 27 ریکارڈ کی گئی۔