افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلا میں بڑی پیش رفت سامنے آنے کے بعد نیٹو افواج کے انخلا کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ نیٹو اتحاد کے ایک عہدیدار نے جمعرات کو کہا کہ نیٹو نے امریکی صدر جو بائیڈن کے افغانستان سے انخلا کے فیصلے کے بعد اپنے مشنز کے انخلا کا آغاز کر دیا ہے۔
نیٹو عہدیدار نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’نیٹو اتحادیوں نے اپریل کے وسط میں فیصلہ کیا تھا کہ وہ یکم مئی تک ریزولوٹ سپورٹ مشن فورسز کو افغانستان سے نکال لیں گے اور اس انخلا کا آغاز ہو چکا ہے۔ یہ ایک منظم، مربوط اور غور و فکر پر مبنی عمل ہو گا۔‘
امریکی حمایت یافتہ اتحاد نے رواں ماہ افغانستان میں موجود اپنے 9600 اہلکاروں پر مبنی مشن کے اختتام پر اتفاق کیا تھا۔ نیٹو کی جانب سے یہ اتفاق امریکی صدر بائیڈن کے امریکہ کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کے اعلان کے بعد کیا گیا تھا۔
یہ فیصلہ اس ڈیڈ لائن سے کئی ماہ تاخیر سے کیا گیا جس پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فروری 2020 میں طالبان کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں اتفاق کیا تھا۔ تاہم اس فیصلے کی وجہ سے افغانستان میں طالبان دور کی واپسی کے خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
نیٹو عہدیدار کے مطابق اتحادی افواج کی 'حفاظت ہر قدم پر پہلی ترجیح ہو گی اور ہم اپنے فوجیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات کر رہے ہیں۔'
عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'انخلا کے دوران کسی بھی طالبان حملے جواب بھرپور قوت سے دیا جائے گا۔ ہم اس انخلا کو کچھ مہینوں کے اندر مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔' تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ 11 ستمبر تک امریکی انخلا کو مکمل کر لیا جائے گا۔ یہ ٹھیک وہی دن ہو گا جب بیس سال قبل نائن الیون پر امریکہ پر ہونے والے حملوں کے بعد امریکہ افغانستان پر حملہ آور ہوا تھا۔
جرمنی کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ جرمنی جولائی کے اوائل تک اپنے 1300 فوجیوں کو افغانستان سے نکال لے گا۔
افغانستان میں نیٹو کا ٹریننگ اور سپورٹ مشن جس میں تقریبا 2500 امریکی فوجی شامل ہیں زیادہ تر امریکی فوجی سامان پر ہی انحصار کرتا ہے۔ اس مشن میں 36 نیٹو اور پارٹنر ممالک کے اہلکار شامل ہیں۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ بین الااقوامی افواج کی محفوظ واپسی کو یقینی بنانے کے لیے خطے میں عارضی طور پر اضافی فوجی اور طیارہ بردار بحری جہاز تعینات کر رہا ہے۔