2020 سے قبل ماہ رمضان میں پاکستان کے چھوٹے بڑے شہروں میں افطاری کے بعد بازاروں میں رونقیں لگ جاتی تھیں، جو سحری تک جاری رہتی تھیں اور عوام کی اکثریت بازاروں اور فوڈ سٹریٹ میں زیادہ سے زیادہ وقت گزارنا پسند کرتی۔
تاہم کرونا (کورونا) وبا کی وجہ سے حالات بدل گئے ہیں، احتیاط اور پابندیوں کے سبب سرشام ہی بازار بند ہونے کے سبب لوگ گھروں میں مقید ہو جاتے ہیں۔
ایسے میں عوام کا زیادہ وقت ٹی وی دیکھنے اور موبائل پر 'سرفنگ' کرنے میں گزرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس رمضان بوریت دور کرنے کے لیے ٹی وی چینلز پر کافی شوق سے ڈرامے دیکھے جا رہے ہیں اور ان ڈراموں کو لے کر سوشل میڈیا پر بھی خوب تبصرے اور بحث مباحثے چل رہے ہیں۔
اس رمضان روزانہ نشر ہونے والے خصوصی ڈراموں کی اگر بات کی جائے تو تین ڈرامے عوام کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ان میں سے دو ڈرامے 'چپکے چپکے' اور 'تانا بانا' ہم ٹی وی سے نشر کیے جاتے ہیں، جب کہ تیسرا ڈرامہ 'عشق جلیبی' جیو انٹرٹینمنٹ چینل پر دکھایا جاتا ہے۔
چپکے چپکے
'ہم' ٹی وی پر رات نو بجے روزانہ نشر ہونے والے اس ڈرامے کی آج کل خاصی دھوم مچی ہوئی ہے اور پچھلے دو دن سے ٹوئٹر پر بھی یہ زیر بحث ہے۔
بنیادی طور پر 'چپکے چپکے' ایک رومانوی مزاحیہ ڈرامہ ہے، جس میں دو کرداروں بختو اور نیک پرور کے بیٹے، بہوئیں، پوتے پوتیاں اور گھر داماد ایک ساتھ رہتے ہیں۔
دونوں کردار اور کزنز کی آپس کی نوک جھونک کے علاوہ ایک اور وجہ جو اس ڈرامے میں ناظرین کی دلچسپی بڑھاتی ہے وہ مرکزی کردار عائزہ خان (مینو) اور عثمان خالد بٹ (فاضی) جن کو ناظرین ایک ساتھ دیکھنا چاہتے ہیں، ایک دوسرے سے نالاں رہتے ہیں اور اپنا شریک حیات کسی اور کو بنانے کے خواہشمند ہوتے ہیں۔
تاہم کہانی میں اس وقت ایک نیا موڑ آجاتا ہے جب مینو اور فاضی کی شادی کی تاریخیں ایک ساتھ رکھی جاتی ہیں۔ دلہن کے لباس میں مینو کو دیکھ کر فاضی کو پہلی مرتبہ اس کے خوبصورت ہونے کا احساس ہوتا ہے۔
دوسرے منظر میں گھر میں شادی کی تقریب چل رہی ہوتی ہے۔ فاضی اپنی دلہن کے ساتھ اور مینو اپنے دولہے کے ساتھ خوشگوار موڈ میں بیٹھے ہوتے ہیں۔ اسی اثنا میں مینو کے ہونے والے شوہر کی بیوی اپنے تین بچوں سمیت نمودار ہو جاتی ہیں اور وہ اپنے شوہر اور فاضی کی دلہن دونوں کا بھانڈا پھوڑ دیتی ہیں۔
نتیجتاً شادی کینسل ہوجاتی ہے اور ناظرین کے دلوں میں امید کی شمع پھر سے روشن کر دیتی ہے۔
ڈرامے میں عائزہ خان لاابالی، نٹ کھٹ اور پگلی سی لڑکی کا کردار ادا کرتے ہوئے بھارتی فلم اداکارہ کرینہ کپور کی یاد تازہ کر دیتی ہیں تاہم انہوں نے اس حقیقی انداز سے اپنا کردار نبھایا ہے کہ اگر کاسٹ میں ان کو بہترین اداکارہ قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔
ڈرامے میں میرا سیٹھی گل آپا کا کردار ادا کرتی ہیں جو اپنے شوہر 'مسکین' کے ساتھ میکے میں رہتے ہوئے ہر کسی پر اپنا رعب جماتی ہیں۔
پندرہویں قسط میں سلمان ثاقب عرف مانی بھی سکرین پر جلوہ گر ہو کر مداحوں کی اس ڈرامے میں دلچسپی مزید بڑھا دیتے ہیں۔
چپکے چپکے میں یوٹیوبر ارسلان نصیر بھی فاضی کے چچازاد 'ہادی' کا کردار نبھا رہے ہیں۔
رمضان کے خصوصی ڈراموں کی فہرست میں 'چپکے چپکے' فی الحال نمبر ون پر ہے۔
عشق جلیبی
جیو انٹرٹینمنٹ چینل پر ہر رات نو بجے نشر ہونے والا دوسرا ڈرامہ 'عشق جلیبی' ہے، جس میں محبت کو کھونے کے بعد اس کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کو جذباتی اور مزاحیہ انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ 'لو ٹرائینگل' پر مبنی یہ ڈرامہ بھی آج کل پاکستان میں اچھا خاصا مقبول ہے۔
ڈرامے کے مرکزی کردار مدیحہ امام (بیلا) اور وہاج علی (باسم) ہیں، جب کہ دیگر کرداروں میں قوی خان، محمود اسلم، کاشف محمود، مریم نور اور اسامہ خان شامل ہیں۔
ڈرامہ 'چپکے چپکے' کی طرح اس ڈرامے کی مصنفہ بھی صائمہ اکرم چوہدری ہیں، جب کہ پروڈیوسر اور ڈائریکٹر عبداللہ کادوانی اور اسد قریشی ہیں۔
اس ڈرامے کا پلاٹ کچھ اس طرح ہے کہ محمد بوٹا (قوی خان) کے دو بیٹے رفاقت اور صداقت کے بیرون ملک چلے جانے کے بعد محمد بوٹا خاندانی کاروبار اپنے داماد ایڈوکیٹ عاشق حسین اور پوتے باسم (وہاج علی) کے حوالے کر دیتے ہیں۔
ڈرامے میں نیا موڑ اس وقت آتا ہے جب ان کے دونوں بیٹے بیرون ملک سے واپس پاکستان آجاتے ہیں اور بیلا کی شادی اس کے کزن وکی (اسامہ خان) سے کرنے کا اعلان کرتے ہیں، تاہم بیلا باسم کو اور باسم بیلا کو پسند کرتا ہے، جس کا وہ بروقت اظہار نہیں کر پاتے اور عین منگنی کے دن باسم کو یہ احساس ستانے لگتا ہے کہ وہ بیلا کے بغیر نہیں رہ سکتا۔
تانا بانا
'ہم' ٹی وی سے ہی رات ساڑھے سات بجے نشر ہونے والا دوسرا ڈرامہ 'تانا بانا' ہے جس کو صائمہ اکرم چوہدری نے ہی تحریر کیا ہے اور مومنہ درید و سیفی احسن نے پروڈیوس کیا ہے۔
ڈرامے کی مرکزی کاسٹ میں جویریہ عباسی، علیزے شاہ، علی ظفر کے بھائی دانیال ظفر، گلوکارہ کومل رضوی اور تانیہ حسین شامل ہیں۔
'چپکے چپکے' کی طرح یہ ڈرامہ بھی رومان اور کامیڈی پر مبنی ہے۔ ڈرامہ 'عہد وفا' کی ہیروئن کے طور پر شہرت حاصل کرنےوالی علیزے اس بار چھوٹے بالوں کے ساتھ جلوہ گر ہوئی ہیں، تاہم اس حوالے سے ان کے پرستاروں کے ملے جلے تاثرات ہیں اور انہیں اس روپ میں زیادہ پسند نہیں کیا جا رہا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈرامے میں اکثر بھنویں اچکاتے ہوئے دانیال ظفر نے بھی کچھ مناظر میں پختہ تو کہیں پر کمزور ایکٹنگ کی ہے۔
ڈرامے کا پلاٹ کچھ اس طرح ہے کہ دانیال ظفر (زین) کی ماں جویریہ عباسی (فوزیہ) اپنے بیٹے کی شادی اپنی پسند سے کرنے کی خواہشمند ہوتی ہیں، لہذا جب انہیں اپنے بیٹے کی زویا (علیزے شاہ) میں دلچسپی لینے کا علم ہو جاتا ہے تو گھر میں کہرام آجاتا ہے۔
دوسری جانب زویا زین کو قطعاً پسند نہیں کرتیں۔ یہ جان کر زین اس کا دل جیتنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے اور بلآخر زویا شرائط کی ایک فہرست بنا کر شادی کی حامی بھرتی ہے، جن میں سے ایک شرط یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ شادی کے بعد کچن کا کام نہیں کریں گی، جب کہ فوزیہ کو ایک سگھڑ بہو کی خواہش ہوتی ہے۔
زین تحریری طور پر لکھی گئی شرائط کو مانتے ہوئے ان سے فیملی کو بھی آگاہ کرنے کا کہتے ہیں اور اس طرح دونوں میں تعلقات قدرے دوستانہ ہوجاتے ہیں۔
زین کے دعوے اور وعدے جان کر زویا کا دل پگھلنے لگتا ہے کہ اچانک انہیں علم ہو جاتا ہے کہ دراصل زین نے اپنی فیملی کو ان شرائط سے باخبر ہی نہیں کیا، جس سے زویا کے دل میں زین کے خلاف بدگمانی پیدا ہو جاتی ہے۔
یہ ڈرامے ابھی جاری ہیں اور روز بروز بنتی بکھرتی کہانیوں کے باعث عوام کے دل میں گھر کرچکے ہیں۔