ذوالفقار گجر بس ڈرائیور ہیں اور لاہور- تونسہ کے روٹ پر ایک نجی بس کمپنی کی بس چلاتے ہیں، جس کا ایک دن کا معاوضہ 3500 روپے ہے۔
واضح رہے کہ لاہور سے 600 کلومیٹر دور تونسہ کا یکطرفہ سفر ساڑھے چھ سے سات گھنٹے کا ہے۔
تاہم ملک میں جاری کرونا (کورونا) وبا کی تیسری لہر سے جہاں کاروبار اور ملازمت پیشہ افراد متاثر ہوئے ہیں، وہیں اس کا اثر زیادہ تر ڈیلی ویجرز بس ڈرائیوروں پر بھی پڑا ہے۔
ذوالفقار نے بتایا کہ ان کا معاوضہ فی ٹرپ ہوتا ہے، جو روٹ کے حساب سے مختلف ہوتا ہے۔ ’معمول کے دنوں میں ہمارے ہفتے میں چار سے پانچ ٹرپ لگ جاتے تھے لیکن کرونا وبا کے سبب لگنے والے لاک ڈاؤن اور سختیوں کے باعث اب تقریباً ہر ڈرائیور کے ہفتے میں ایک یا دو ٹرپ لگتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا: ’ہم ڈرائیوروں کا مالی سرکل بہت کم ہوتا ہے۔ اس وقت مشکل یہی آرہی ہے کہ 3500 روپے میں ایک پورا ہفتہ نہیں گزرتا۔‘
ذوالفقار کا کہنا تھا کہ وہ بس ڈرائیونگ کے علاوہ کوئی اور کام نہیں کرتے۔ ’ہمیں تو آگے کچھ دکھائی نہیں دے رہا۔ کرونا جان نہیں چھوڑ رہا اور مسافر بھی کم ہو گئے ہیں۔‘
’معمول میں ہمارے ایک مہینے کے تقریباً 15 ٹرپس بن جاتے تھے، جس سے ہم ماہانہ 50 ہزار روپے تک کما لیتے تھے۔ اب ٹرپ کم ہو کر پانچ یا چھ رہ گئے ہیں تو کمائی بھی 15، 16 ہزار روپے سے زیادہ نہیں رہی۔‘
انہوں نے شکوہ کیا کہ ڈرائیورز کو ورکرز کی سہولیات مہیا نہیں کی جا رہیں۔ ’اگر کوئی ڈرائیور فارغ بیٹھا ہے تو بس کمپنی اس سے نہیں پوچھتی کہ وہ گزارا کیسے کر رہا ہے؟ صرف ایک دو بس کمپنیاں ہیں جو اپنے ڈرائیوروں کو سات سے 12 ہزار روپے کی بنیادی تنخواہ کے ساتھ ساتھ فی ٹرپ پیسے دیتی ہیں۔‘
تاہم ان کا کہنا تھا کہ آج کل چونکہ کرونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹرپ کم لگتے ہیں تو انہیں بھی بس بنیادی تنخواہ ہی ملے گی۔
ذوالفقار نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ڈرائیوروں کی ماہانہ اجرت کے لیے کچھ کام کرے، انہیں بھی کوئی پیکج دے اور انہیں مستقل ملازمت دلوانے کا انتظام کرے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مہر خلیل، ایک نجی بس سروس کے فور مین ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نئے لاک ڈاؤن کے تحت ہفتہ اور اتوار کو بس سروس بند کی گئی ہے۔
’اب پیر کو کام شروع ہوا ہے تو دیکھتے ہیں کہ بسیں کب تک چلتی ہیں کیونکہ ہماری اطلاع کے مطابق عید سے پہلے حکومت نے مکمل لاک ڈاؤن لگا دینا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ آٹھ مئی سے عید کی چھٹیاں ہو رہی ہیں تو اس سے دو دن پہلے دیگر شہروں میں عید کی غرض سے جانے والے مسافر نکلنے کی کوشش کریں گے۔ ’ہمارے پاس بھی بکنگ شروع ہو گئی ہے لیکن بہت زیادہ نہیں۔‘
دوسری جانب پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے ترجمان نے بتایا کہ موجودہ احکامات کے مطابق بین الصوبائی ٹرانسپورٹ ہفتے میں دو دن بند رہے گی اور جو بسیں چلیں گی وہ صرف 50 فیصد مسافروں کو ایک وقت میں لے کر جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگلے ایک دو روز میں عید سے قبل ٹرانسپورٹ کے حوالے سے سخت احکامات سامنے آ سکتے ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ آخری دنوں کا انتظار نہ کریں اور جلد از جلد عید کے لیے اپنا سفر کرلیں۔
اس سے قبل پنجاب حکومت کی ترجمان مسرت سرفراز چیمہ نے اس حوالے سے بتایا تھا کہ ’آٹھ سے 16 مئی تک پبلک ٹرانسپورٹ کو مکمل بند کر دیا جائے گا۔ اس کی اطلاع پہلے دے دی گئی ہے تاکہ شہریوں کو اپنے آبائی علاقوں میں جانے کی پریشانی نہ ہو۔‘