کرونا (کورونا) وبا کی تیسری لہر آئی تو پنجاب کے کچھ اضلاع میں لاک ڈاؤن لگا دیا گیا، جس کے دوران ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے اورنج لائن ٹرین کو بھی 30 مارچ 2021 کو مکمل بند کر دیا، تاہم تقریباً 28 روز بعد منگل کو اورنج لائن ٹرین کو عوام کے لیے دوبارہ سے کھول دیا گیا ہے۔
لاہور کے رہائشی شاہ زیب لاک ڈاؤن سے پہلے اورنج لائن ٹرین پر اپنے دفتر آیا جایا کرتے تھے۔ انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے بتایا: 'میں کریم سے دفتر جا رہا تھا تو دیکھا کہ سٹیشن کھلے ہیں۔ پہلا سٹیشن گزر گیا تھا لیکن پھر میں کریم سے اتر کر دوسرے سٹیشن پہنچ گیا۔ وہاں میں نے دیکھا کہ ماسک کے بغیر سٹیشن کی سیڑھیاں چڑھنے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔ جب میں اندر پہنچا تو مجھے محسوس ہوا کہ شاید میں اکیلا ہی ٹرین کا انتظار کر رہا تھا۔ سٹیشن پر سٹاف بھی بہت کم تھا اور جب ٹرین آئی تو اس کے اندر بہت ہی کم لوگ سوار تھے۔'
شاہ زیب کہتے ہیں کہ ایس او پیز پر عمل صرف ٹرین میں سوار ہونے تک ہی کروایا جاسکا کیونکہ ٹرین کے اندر ایس او پیز پر کم ہی لوگ عمل کرتے ہیں۔
'ٹرین میں لوگوں نے ماسک اتار کر یا تو ہاتھ میں پکڑے ہوئے تھے یا ناک سے نیچے رکھے ہوئے تھے۔ وہاں سٹاف کا کوئی ایسا رکن نہیں تھا جو ٹرین کے اندر ان ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنوا سکے، لیکن پھر بھی میرے خیال میں رمضان میں ٹرین کو دوبارہ چلا دینا اچھا ہے کیونکہ روزے کے ساتھ گرمی میں بس میں یا بائیک پر آفس جانا مشکل ہو جاتا ہے۔ ٹرین میں اے سی چل رہے تھے، اس لیے میں سکون سے دفتر پہنچ گیا۔'
اس حوالے سے ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے مینیجنگ ڈائریکٹر عزیر شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: 'ہم نے ٹرین میں سفر کرنے والے مسافروں کے لیے ایس او پیز تو بہت عرصے سے وضع کیے ہوئے ہیں لیکن اب ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ ٹرین میں بغیر ماسک کے کسی کو سوار ہونے نہ دیا جائے اور ہر ٹرین کو دونوں اطراف آخری سٹیشن یا اینڈ آف دی لائن ڈس انفیکٹ کیا جائے گا۔'
انہوں نے بتایا: 'ابھی ہم نے یہ حساب تو نہیں لگایا کہ 28 روز ٹرین بند رہنے سے کتنا مالی نقصان ہوا، البتہ یہ ضرور ہے کہ لاک ڈاؤن سے قبل روزانہ تقریباً 70 ہزار لوگ اس ٹرین میں سفر کر رہے تھے اور ہر مسافر سے 40 روپے کرایہ لیا جاتا ہے۔ اسی سے ریوینیو کے نقصان کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔'
عزیر شاہ نے مزید بتایا کہ ابھی سٹیشن نمبر 17 اور 18 بند ہیں کیونکہ وہاں کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ ہوئی تھی۔ ان سٹیشنز کا انشورنس سروے ہو گیا ہے اور ان کی مرمت کا کام جلد شروع کردیا جائے گا۔
دوسری جانب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی بورڈ کی رکن سعدیہ سہیل رانا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 'اتنے روز بعد سروس بحال ہونے کے بعد مسافروں کا ٹرن آؤٹ کافی کم تھا۔ حکومت کی کوشش یہی ہے کہ عوام کی زندگی معمول کی جانب آئے لیکن افسوس یہ ہے کہ عوام کو اگر تھوڑی سی سہولت بھی دیں تو وہ ایس او پیز کی دھجیاں اڑا دیتے ہیں۔'
بقول سعدیہ: 'ہماری کوشش یہ ہے کہ کاروبار چلتے رہیں اور احتیاطی تدابیر کے ساتھ ٹرانسپورٹ کو عوام کے لیے کھولا جائے۔ اب عوام سے درخواست ہے کہ ایس او پیز کا خود دھیان رکھیں۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا مزید کہنا تھا کہ لوکل ٹرانسپورٹ بھی بند ہو رہی ہے اور لوگوں کو اپنے کاموں کے لیے ٹرانسپورٹ کی ضرورت ہے، اسی لیے اورنج لائن کو کھولا گیا ہے۔
'ہم نے ایس اوپیز وضع کیے ہیں کہ ماسک لازمی ہے، دوسرا ٹرین میں صرف 50 فیصد مسافر بٹھائے جائیں اور وہ بھی ایک نشست چھوڑ کر، کیونکہ انسانی زندگی سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے، لیکن یہ بات عوام کو بھی سوچنی پڑے گی۔'
سعدیہ کا مزید کہنا تھا کہ 'اورنج لائن ٹرین ویسے ہی بہت بڑے خسارے میں جارہی تھی، ہم تو اس کا بجلی کا بل بھی پورا نہیں کر پا رہے، تو ان 28 روز کے خسارے کی کیا بات کریں۔ابھی تو عوام کی ضرورت اور ان کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سروس کو کھولا گیا ہے، لیکن ہم دیکھیں گے کہ اگر عوام نے ایس او پیز پر عمل نہ کیا تو ہم اس سروس کو دوبارہ بند کر دیں گے۔'
سیکنڈری اینڈ پرائمری ہیلتھ کیئر پنجاب کے اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں صرف لاہور میں 54 افراد کرونا کے باعث دنیا سے چلے گئے جبکہ مجموعی طور پر ان اموات کی تعداد صوبے میں 107 ہے۔اسی طرح اب تک صوبے میں 8997 افراد کرونا وبا سے متاثر ہوکر جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
پنجاب میں کورونا وائرس کے مزید 2680 نئے کیسز کے ساتھ مریضوں کی تعداد 293,468 ہو گئی ہے اور صرف لاہور میں 24 گھنٹوں کے دوران مثبت کیسز کی تعداد 1306 ہے۔