کابل: سکول میں بم دھماکوں سے طالبات سمیت 50 افراد ہلاک

یہ دھماکے اس وقت ہوئے جب طالبات سکول سے چھٹی کے بعد اپنے گھروں کو روانہ ہو رہی تھیں۔

ہفتے کو کابل میں بم دھماکوں کے بعد ایک زخمی کو ہسپتال لایا جا رہا ہے (اے ایف پی)

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہفتے کو ایک سکول میں ایک سے زیادہ بم دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 50 ہوگئی ہے جبکہ درجنوں زخمی ہیں، جن میں زیادہ تعداد طالبات کی ہے۔

وزارت داخلہ کے ایک سینیئر عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ یہ دھماکے اس وقت ہوئے جب طالبات سید الشہدا سکول سے چھٹی کے بعد اپنے گھروں کو روانہ ہو رہی تھیں۔

ٹی وی چینل طلوع نیوز کی فوٹیج میں سکول کے باہر افراتفری کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں، جہاں جس میں سڑک پر خون آلود کتابیں اور سکول بیگز بکھرے پڑے ہیں اور لوگ متاثرین کی مدد کے لیے دوڑ رہے ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے 11 ستمبر تک تمام امریکی فوجیوں کے انخلا کے منصوبے کے اعلان کے بعد سے کابل میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا تھا۔

کسی گروپ نے ہفتے کو ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے گروپ کے ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے واقعے کی مذمت کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ دھماکے مغربی کابل میں ہوئے جہاں اکثریت شیعہ برادری پر مشتمل ہے اور یہاں داعش تنظیم ماضی میں کئی بڑے اور تباہ کن حملے کر چکی ہے۔

وزارت تعلیم کی ترجمان نجیبہ آریان نے روئٹرز کو بتایا کہ یہ سکول لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے ایک مشترکہ ہائی سکول ہے جہاں تین شفٹوں میں تعلیم دی جاتی ہے جب کہ دوسری شفٹ میں صرف طالبات تعلیم حاصل کرتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ زخمیوں میں زیادہ تعداد خواتین اور طالبات کی ہے۔

افغانستان میں یورپی یونین کے مشن نے ٹوئٹر پر کہا: ’کابل میں دشت برچی کے علاقے میں دہشت گردی کا واقعہ قابل مذمت اقدام ہے۔ بنیادی طور پر لڑکیوں کے سکول میں طالبات کو نشانہ بنانا افغانستان کے مستقبل پر حملہ ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا