اسلام آباد میں ایک نجی ادارے سے منسلک فرید مقصود نے آٹو موبل بنانے والی جاپانی کمپنی ہونڈا کی ’سٹی کار‘ کے اس سال آنے والے ماڈل کی بکنگ کروا تو دی ہے تاہم وہ اب بھی اپنے اس فیصلے سے متعلق شش و پنج کا شکار ہیں۔
اپنی غیر یقینی کی وضاحت کرتے ہوئے 40 سالہ فرید مقصود جو ہونڈا کے شیدائی ہیں کا کہنا تھا کہ ڈاؤن پیمنٹ کی ادائیگی کے باوجود نہیں معلوم کہ انہیں جو گاڑی ملے گی وہ کیسی ہو گی اور اس کی قیمت کیا ہو گی۔
پاکستان میں ہونڈا سٹی کی نئی گاڑی خریدنے کے ہزاروں خواہش مند فرید مقصود کی طرح گوں مہ گوں کی سی کیفیت کا شکار ہیں، جس کی وجہ جاپانی آٹو موبل کمپنی کا ادھورا اور الجھاؤ سے بھرپور اعلان ہے، جس کے تحت گاڑی اور اس کی قیمت بتائے بغیر خریداروں سے ڈاؤن پیمنٹ کی وصولی شروع کر دی گئی ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں ہونڈا کے ایک ڈیلر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سٹی کے نئے ماڈل کی بکنگ زور و شور سے جاری ہے اور خریدار آن لائن کے علاوہ ڈیلرز کے پاس بھی ڈاؤن پیمنٹ جمع کروا رہے ہیں۔
پشاور سے تعلق رکھنے والے سیف علی خان کے خیال میں ہونڈا کا نام ہی کوالٹی کی ضمانت ہے اور خریدار نام سنتے ہی آنکھیں بند کر کے ہونڈا کی کاریں اور موٹر سائیکل بک کرتے ہیں۔
’اس کی دوسری اور اہم وجہ ہونڈا کاروں اور موٹر سائیکلوں کا اچھی قیمت میں دوبارہ فروخت کی صلاحیت ہے، یہ گاڑیاں آپ کے ہاتھ میں نقد پیسوں کے مانند ہیں۔‘
ہونڈا نے سٹی کار کے نئے ماڈل کی بکنگ تو شروع کر دی ہے تاہم اس سے متعلق ایک سے زیادہ کنفیوژنز نے خریداروں کو غیر یقینی سی کیفیت میں مبتلا کر رکھا ہے۔
بغیر دیکھے گاڑی خریدیں
دنیا بھر میں کاروبار کا مستند اصول ہے کہ خریدار کوئی بھی چیز خریدنے سے پہلے اسے دیکھنے کا پورا حق رکھتا ہے اور گاڑی جیسی مہنگی پراڈکٹ بغیر دکھائے بیچنا کسی طور بھی درست نہیں قرار دیا جا سکتا۔
گاڑیوں کی صنعت میں بھی اس بین الاقوامی اصول پر پوری ایمانداری سے عمل کیا جاتا ہے اور گاڑیوں کے شو رومز پر نئے ماڈلز کی گاڑیاں موجود ہوتی ہیں جنھیں خریدار تجرباتی طور پر چلاتے ہیں، جسے ٹیسٹ ڈرائیو کہا جاتا ہے۔
اس اصول کے برعکس ہونڈا نے سٹی کے نئے ماڈل کی بکنگ تو شروع کر دی لیکن اس کی ٹیسٹ ڈرائیو کا کوئی اہتمام نہیں کیا گیا۔
اسلام آباد میں ہونڈا کے ایک شو روم کے ملازم کا اس بارے میں کہنا تھا کہ ’ابھی سٹی کا نیا ماڈل کسی نے نہیں دیکھا، یہ جب آئے گا تو تب ہی اس کی رونمائی ہو گی۔‘
سٹی کے نئے ماڈل کی بکنگ کرانے والوں کو اس وقت بالکل نہیں معلوم کہ نئی گاڑی میں کیا کیا خصوصیات ہوں گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہونڈا کمپنی کے ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ سٹی کے نئے ماڈل میں بہت سارے نئے فیچرز موجود ہوں گے اور خریدار اسے ضرور پسند کریں گے۔
میڈیا سے بات چیت کی اجازت نہ ہونے کے باعث انہوں نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ نئے ماڈل میں سیفٹی سے متعلق اضافی فیچرز بھی شامل کیے گئے ہیں۔
قیمت کیا ہو گی؟
راولپنڈی کے رہائشی اکرام برکت ہونڈا سٹی کا نیا ماڈل خریدنے کے خواہش مند ہیں لیکن حتمی قیمت کے معلوم نہ ہونے نے انہیں بھی شش و پنج میں مبتلا کر رکھا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’میرے پاس اتنی بڑی رقم نہیں ہے کہ آنکھیں بند کر کے بکنگ کر لوں، اگر قیمت میری پہنچ سے باہر ہوئی تو ڈاؤن پیمنٹ بھی ڈوبنے کا خطرہ ہو گا۔‘
واضح رہے کہ ہونڈا نے سٹی کے نئے ماڈل کی دو گاڑیوں 1200 سی سی اور 1500 سی سی کی بکنگ شروع کی ہے، جن کی ڈاؤن پیمنٹ باالترتیب دس لاکھ اور 12 لاکھ روپے ہے۔
تاہم نئے ماڈل کی گاڑیوں کی قیمت کا اعلان نہیں کیا گیا اور خریدار اور ڈیلرز ابھی اس سلسلے میں اندازوں سے ہی کام لے رہے ہیں۔ عام طور پر خیال کیا جا رہا ہے کہ نئی گاڑیوں کی قیمتیں 30 سے 35 لاکھ روپے کے درمیان ہو گی۔
یار رہے کہ اس وقت پاکستان میں موجود ہونڈا سٹی گاڑیوں کی قیمتیں 24 سے 29 لاکھ روپے کے درمیان ہیں۔
ہونڈا کے ایک ڈیلر سجاد احمد کے خیال میں کمپنی حتمی قیمت کا تعین کرنے کے سلسلے میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کا انتظار کر رہی ہو گی جبکہ ڈالر کی قیمت کا بھی اس سلسلے میں اہم کردار ہو گا۔
پاک وہیلز کے سربراہ سنیل منج کا اس گاڑی سے متعلق ایک یو ٹیوب ویڈیو میں کہنا تھا کہ ’پاکستان میں اکثر لوگ گاڑی کا ماڈل یا قیمت جانے بغیر بکنگ کرتے ہیں اور یہ بہت عجیب سا رجحان ہے۔‘
نئے ماڈل کی قیمتوں سے متعلق ہونڈا کے اہلکار کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے خریداروں کو یقین دلاتے ہیں کہ نئے ماڈلز کی قیمت نہایت مناسب ہوں گی، ہم اپنے کلائنٹس کو کم قیمت میں ایک اچھی گاڑی فراہم کریں گے اور انہیں سٹی گاڑی خرید کر افسوس نہیں ہو گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ہونڈا کمپنی نے ہمیشہ سے مڈل مین اور اوون منی کی روایات کی حوصلہ شکنی کی ہے اور اس سلسلے میں خصوصی اقدامات بھی اٹھائے جاتے ہیں۔
سکستھ یا سیونتھ جنریشن
ہونڈا سٹی کی نئی گاڑیوں سے متعلق ایک سوال یہ بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ یہ کاریں کون سی جنریشن کی ہوں گی۔ سکستھ یا سیونتھ۔
اس بارے میں ہونڈا کمپنی خاموش ہے تاہم آٹو موبل کی صنعت سے تعلق رکھنے والوں کے خیال میں سٹی کی نئی گاڑیاں سکستھ جنریشن کی ہوں گی جو 2014 سے پاکستان میں موجود ہیں۔
ہونڈا کمپنی نئی سٹی گاڑیوں کی محض چند ایک تصاویر ہی منظر عام پر لائی ہے جن سے آنے والی کاروں کی جنریشن کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔
واضح رہے کہ کئی ایک ممالک میں کرونا وائرس کی وبا کے باعث سیونتھ جنریشن ہونڈا سٹی کو متعارف کروانا موخر کر دیا گیا ہے، ان ملکوں میں پاکستان پڑوسی ملک بھارت سر فہرست ہے۔
ڈیلرز اور ماہرین کے خیال میں سٹی کے نئے ماڈلز سٹی ایسائر سے ملتے جلتے ہوں گے اور سیونتھ جنریشن گاڑیوں کا کوئی امکان نہیں ہے۔
نئی گاڑی کب تک ملے گی؟
ہونڈا نے سٹی کی نئی گاڑیوں کی بکنگ کا آغاز تو کر دیا ہے تاہم یہ نہیں معلوم کہ خریداروں کو گاڑی کب تک دستیاب ہو گی۔
اسلام آباد میں ایک ڈیلر کے مطابق اس سال جولائی میں سٹی کے دونوں ماڈلز مارکیٹ میں لانچ ہو سکتے ہیں جبکہ سنیل منج نے اپنی ویڈیو میں بتایا کہ دیلیوری کا ٹائم نومبر تک بھی جا سکتا ہے۔