بھارت کے وزیرِ صحت نے ملک کے سب سے مشہور یوگا گرو رام کشن یادیو، المعروف ’رام دیو‘ کی مذمت کی ہے، جنہوں نے کرونا (کورونا) وائرس کی وبا کے دوران ڈاکٹروں کے کردار کا مذاق اڑایا تھا۔
رام دیو پہلے ٹی وی پر یوگا سکھایا کرتے تھے، بعد میں انہوں نے ’پتنجلی‘ کے نام سے اپنی دوائیوں کا برینڈ لانچ کر دیا۔ انہوں نے یہ دعویٰ کر کے ڈاکٹروں کو برہم کر دیا ہے کہ کرونا کے بحران کے دوران ’لاکھوں لوگ جدید ایلوپیتھک ادویات کے باعث ہلاک ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے جدید طبی سائنس کو ’احمقانہ‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی بنیاد ’دیوالیہ سائنس‘ پر ہے۔
تین لاکھ ڈاکٹروں کی نمائندگی کرنے والی انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ یوگا گرو پر وبا کے ہنگامی قوانین کے تحت مقدمہ چلایا جائے کیونکہ وہ عوامی صحت کے لیے خطرہ ہیں۔
وزیرِ صحت ہرش وردھن نے کہا ہے کہ رام دیو کا بیان ان لوگوں کی ’توہین‘ ہے جو اگلے محاذ پر کرونا سے لڑ رہے ہیں۔
یہ بات دلچسپ ہے کہ خود وردھن نے پتنجلی کی ادویات کی لانچنگ کی تقریب میں شرکت کی تھی، جن میں ’کورنل‘ بھی شامل تھی۔ اس دوا کو پچھلے سال ’کرونا کے خلاف دنیا کی پہلی شواہد پر مبنی دوا‘ کے طور پر مارکیٹ کیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پتنجلی کا یہ دعویٰ بعد میں غلط ثابت ہوا جس کی وجہ سے اسے اپنی مارکیٹنگ بدلنا پڑی۔ یہ کمپنی اب بھی اسے ’مدافعت میں اضافہ کرنے والی دوا‘ کے طور پر بیچ رہی ہے۔ یہ ایک گولی ہے جس میں جڑی بوٹیاں شامل ہیں۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے ایک خط لکھا ہے جس میں کہا ہے کہ رام دیو کا یہ ’لاعلمی پر مبنی بیان ملک کی پڑھی لکھی سوسائٹی اور اس کا نشانہ بننے والے غریب لوگوں کے لیے خطرہ ہے۔‘
’رام دیو پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے کیونکہ انہوں نے بہت سے ایسے لوگوں کی زندگیوں کو یہ یقین دلا کر خطرے میں ڈال دیا ہے کہ وہ ایلوپیتھک ڈاکٹروں کا مشورہ نہ مانیں۔‘
فیڈریشن آف آل انڈیا میڈیکل ایسوسی ایشنز نے بھی کہا ہے کہ اس نے رام دیو کو قانونی نوٹس بھجوا دیا ہے، جس میں ’سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے بےبنیاد اور غیرمحتاط دعووں‘ کی مذمت کی گئی ہے۔
ہفتے کو پتنجلی ٹرسٹ نے ایک بیان میں ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ رام دیو وٹس ایپ پر آنے والا ایک میسج پڑھ کر سنا رہے تھے اور وہ ڈاکٹروں کی ’بہت قدر‘ کرتے ہیں۔
بہت سے ڈاکٹروں نے ٹوئٹر پر رام دیو کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اور پیر کی رات کو ایک لائیو ٹی وی پروگرام اس وقت وائرل ہو گیا جب انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے رکن ڈاکٹر جیش ایم لیلے نے گرو کو آڑے ہاتھوں لیا کہ وہ اس تنازعے کی آڑ میں اپنی ’کووڈ کیئر کٹ‘ کی تشہیر کر رہے ہیں۔
رام دیو نمایاں ہندی ٹی وی چینل ’آج تک‘ پر اس عالم میں ظاہر ہوئے کہ ان کے گرد ان کی کمپنی کی مصنوعات کا ڈھیر لگا ہوا تھا۔
اس کے بعد وزیرِ صحت وردھن نے ہندی میں ایک خط لکھا جو وزارتِ صحت کی جانب سے جاری ہوا۔ اس میں انہوں نے رام دیو کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے ’امید‘ ظاہر کی ہے کہ وہ اسے واپس لے لیں گے۔
دو صفحے کے خط میں لکھا ہے، ’اس ملک کے لوگ آپ کے ایلوپیتھک ادویات کے بارے میں بیان پر دکھی ہوئے ہیں۔ میں نے آپ کو فون کر کے اپنے جذبات سے آگاہ کر دیا ہے۔ اس ملک کے لوگوں کے لیے ڈاکٹر اور طبی اہلکار دیوتاؤں کی طرح ہیں، وہ عوام کی خاطر اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر کرونا وائرس سے لڑ رہے ہیں۔
’آپ نے نہ صرف کرونا سے لڑنے والے جنگجوؤں کی توہین کی ہے بلکہ ملک کے لوگوں کے جذبات بھی مجروح کیے ہیں۔ آپ کی کل کی وضاحت اس کے ازالے کے لیے کافی نہیں ہے۔۔۔ مجھے امید ہے کہ آپ اس پر غور کریں گے اور اپنا بیان مکمل طور پر واپس لے لیں گے۔‘
وزیرِ صحت کے خط کے بعد رام دیو نے ٹویٹ کی: ’ڈاکٹر ہرش وردھن، آپ کا خط موصول ہوا۔ اس کے تناظر میں اور مختلف علاجوں کے آپس میں ٹکراؤ پر ہونے والے اس تنازع کو ختم کرنے کے لیے، میں اپنا بیان واپس لے رہا ہوں۔‘
تاہم اس کے چند ہی گھنٹوں بعد انہوں نے ایک اور خط ٹویٹ کیا جس میں انہوں نے مختلف میڈیکل ایسوسی ایشنز سے جدید طب کی ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسی مختلف بیماریوں پر تاثیر پر سوال کیے تھے۔ اسی دوران انہوں نے انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے اپنے خلاف بیانات پر حملے بھی جاری رکھے۔
© The Independent