بھارت ایک بار پھر شدید بارشوں اور سمندری طوفان کی زد میں

سمندری طوفان ’یاس‘ بدھ کو مشرقی بھارت اور ہمسایہ ملک بنگلہ دیش کے ساحلی علاقے سے ٹکرا گیا، جس کے نتیجے میں شدید بارشوں اور سمندری لہروں سے پورا علاقہ بری متاثر ہوا ہے۔

سمندری طوفان ’یاس‘ بدھ کو مشرقی بھارت اور ہمسایہ ملک بنگلہ دیش کے ساحلی علاقے سے ٹکرا گیا، جس کے نتیجے میں شدید بارشوں اور سمندری لہروں سے پورا علاقہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق طوفان کے پیش نظر علاقے سے پہلے ہی 11 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ یہ علاقے کرونا (کورونا) وائرس کے کیسز میں تباہ کن اضافے کی زد میں ہیں۔

’یاس‘ نامی سمندری طوفان کے نتیجے میں پہلے ہی دو ہلاکتیں ہو چکی ہیں اور مکانات کو نقصان پہنچا ہے، جس کا سبب بھارتی ریاست اڑیسہ اور مغربی بنگال میں ہونے والی شدید بارش ہے۔

بھارت کے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ طوفانی ہوا کی رفتار مسلسل 130 سے 140 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے جبکہ بعض اوقات اس کی رفتار 155 کلومیٹر فی گھنٹہ ہو جاتی ہے۔ اب طوفان تقریباً مکمل طور پر زمین پر پہنچ چکا ہے اور توقع ہے کہ بدھ کی شام تک اس کی شدت میں کمی آ جائے گی۔

ٹیلی ویژن پر دکھائی جانے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مغربی بنگال کے تفریحی مقام دیگھا، ساحل کے قریب اور دوسرے علاقے کئی فٹ پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

طوفانی ہوا میں پام کے درخت جھولتے رہے جبکہ دریا کے کناروں سے باہر نکلنے والے پانی نے متعدد پشتے توڑ دیے۔ مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینرجی نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ساحل کے ساتھ 20 ہزار کچی جھونپڑیوں اور عارضی پناہ گاہوں کو نقصان پہنچا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ منگل کو طوفان سے بجلی کی ٹرانسمیشن لائنز گرگئیں، جس کے نتیجے میں دو افراد کرنٹ لگنے سے ہلاک ہوئے اور 40 گھروں کو نقصان پہنچا۔

دوسری جانب بنگلہ دیش میں سمندری طوفان کے نتیجے میں 200 دیہات زیر آب آچکے ہیں، جس سے ہزاروں لوگ متاثر ہوئے ہیں۔

لوگوں کے گھر اور دکانیں بھی سمندر کی بلند لہروں کی لپیٹ میں آئے۔ علاقے کے اعلیٰ انتظامی عہدے دار مشق الرحمان نے کہا ہے کہ دریا پر بنے دو بند ٹوٹنے سے پتواکھلی کے جنوبی ضلعے کے علاقے رنگابالی میں 20 دیہات زیر آب آ گئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 15 ہزار لوگوں نے طوفان سے بچنے کے لیے محفوظ علاقوں میں پناہ لے لی ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات