شوق کا مول نہیں: نایاب ریکارڈوں کا انمول ذخیرہ

کوئٹہ کے منظور احمد شاہ کے پاس چند ایسے نادر ریکارڈ بھی موجود ہیں جو پاکستان میں کسی اور کے پاس موجود نہیں ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو کی خصوصی سیریز، ’شوق کا مول نہیں‘ میں کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے ایک ریکارڈ جمع کرنے والے شوقین کی کہانی سنیے، جن کے پاس ہزاروں کی تعداد میں نایاب ریکارڈوں کا انمول ذخیرہ موجود ہے۔

منظور احمد شاہ کے پاس چند ایسے نادر ریکارڈ بھی موجود ہیں جو پاکستان میں کسی اور کے پاس موجود نہیں ہیں۔ یہ ریکارڈ گراموفون پر سوئی کے ذریعے چلتے ہیں اور ان کی مخصوص آواز ہوتی ہے جسے منظور شاہ ’تر آواز‘ کہتے ہیں۔ انہیں سی ڈی یا ایم پی تھری کی آواز سننے کا مزہ نہیں آتا کیوں کہ ان کے مطابق ڈیجیٹل آواز ’سرد‘ اور بے روح ہوتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جب سے کیسٹیں، سی ڈی اور ایم پی تھری کا چلن ہوا، ان ریکارڈوں کا رواج ختم ہوتا چلا گیا اور آج صرف منظور شاہ جیسے چند شوقین ہی یہ شوق سینے سے لگائے ہوئے ہیں۔

جب ہم نے ان سے پوچھا کہ انہیں اس مہنگے شوق سے ملتا کیا ہے؟ تو منظور شاہ نے جواب دیا: ’جیسے موبائل کا چارجر ہوتا ہے، جب بیٹری ختم ہو تو چارجر سے موبائل چارج کر لیا جاتا ہے۔ اسی طرح یہ نایاب گانے ہمیں چارج کرتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ویڈیو