ایران نے برطانیہ کے لیے جاسوسی کے الزام میں شہری کو دس سال قید کی سزا سنا دی۔
سزا کا سامنا کرنے والی ایرانی شہری برٹش کونسل میں ملازمت کرتی ہیں۔
ایران کی جانب سے ایک ایرانی شہری پر برطانیہ کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام عائد کیا گیا جس کے بعد انہیں دس سال کی سزا سنا دی گئی ہے۔
ایک حکومتی عہدیدارنے ایرانی خبر رساں ادارے فارس کو بتایا کہ مذکورہ شہری ( جن کی شناخت نہیں ظاہر کی گئی) برٹش کونسل کے ایران ڈیسک پر کام کرتی ہیں۔
عدالتی ترجمان غلام حسین اسماعیلی کا کہنا ہے، ’ ایک ایرانی شہری جو برٹش کونسل کے ایران ڈیسک پر کام کرتی ہیں اور برطانوی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ اشتراک میں ملوث تھیں ان کے اعتراف کے بعد انہیں دس سال کی سزا سنائی گئی ہے۔‘
برٹش کونسل برطانیہ کا ایک عالمی ادارہ ہے جو برطانیہ کے ساتھ ثقافتی اور تعلیمی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے 100 سے زائد ممالک میں کام کر رہا ہے۔
گذشہ سال لندن کی رہائشی 32 سالہ عراس امیری کو ایران میں اپنے خاندان سے ملنے آنے کے بعد گرفتار کر لیا گیا تھا۔
برٹش کونسل کے چیف ایگزیکٹو سر سیارن ڈیوین کہتے ہیں ہمارا ادارہ اس حوالے سے موصول ہونے والی اطلاعات سے آگاہ ہے لیکن ہم اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتے کہ سزا کا سامنا کرنے والی شہری امیری ہی ہیں۔ ہماری ساتھی کی حفاظت اور ان کی سلامتی ہماری پہلی ترجیح ہے اور ایسا ہمیشہ سے رہا ہے۔‘
ہم خارجہ حکام اور دولت مشترکہ سے مسلسل اور قریبی رابطے میں ہیں۔
دس سال قبل 2009 میں برٹش کونسل کو ایران میں جاری اپنی تمام سرگرمیاں اس وقت معطل کرنا پڑی تھیں جب ان کے مقامی ملازمین کو ایرانی حکام کی جانب سے اپنی نوکری چھوڑنے پر مجبور کیے جانے کے واقعات سامنے آئے تھے۔
عدالتی ترجمان اسماعیلی کا کہنا ہے کہ سزا کا سامنا کرنے والی شخصیت ایران پر ثقافتی یلغار کے الزام میں گرفتار ہیں۔ ان کی جانب سے یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ یہ شہری برطانوی شہری ہیں یا نہیں۔
ایران برطانوی اداروں کے لیے کام کرنے والے ایرانیوں کو قید اور ہراساں کرنے کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہے۔
اس سے پہلے بی بی سی فارسی سروس کے لیے کام کرنے والے صحافیوں کو بھی دھمکیوں اور ان کے اہل خانہ کو ایران حکام کی جانب سے گرفتار کرنے اور ان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے جیسے واقعات دیکھنے میں آئے تھے۔
نازنین زغاری راٹکلف برطانوی ایرانی دہری شہریت کی حامل خاتون ہیں۔
وہ تین سال سے ایران میں قید ہیں ۔
انہیں اس وقت جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا جب وہ اپنے گھر والوں سے ملنے ایران آئی تھیں۔
گذشتہ ماہ زغاری راٹکلف کی آزادی کی امیدیں اس وقت دم توڑ گئیں جب ایران قیدیوں کے تبادلے کے ایک ممکنہ معاہدے سے پیچھے ہٹ گیا تھا۔ اس بارے میں وزارت خارجہ سے موقف لینے کے لیے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔