وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے آئندہ مالی سال کے تجویز کردہ بجٹ کو ’گروتھ بجٹ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت 22-2021 کے دوران برآمدات کو بڑھا کر غیر ملکی زر مبادلہ میں اضافے اور 500 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اکٹھا کرے گی۔
ہفتے کو اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت بجلی اور گیس کے بلوں کے ذریعے ٹیکس کے نان فائلر شہریوں تک پہنچنے کی کوشش کرے گی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ موبائل کالز، انٹرنیٹ ڈیٹا اور ایس ایم ایس پر ٹیکس لگانے کی وزیراعظم اور کابینہ نےمخالفت کی ہے جس کے بعد ان سب پر ٹیکس عائد نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بڑے ریٹیلرز کی 1500 ارب روپے کی سیل ہے اور اسی لیے حکومت تمام بڑے سٹورز پر سیلز ٹیکس لگانے جا رہی ہے۔
انہوں نے شہریوں سے کہا کہ ایسے سٹورز سے خریداری کی صورت میں پکی رسید حاصل کریں اور ایسا کرنے والے صارفین کے لیے ترکی اور دوسرے ترقی پزیر ملکوں کی طرز پر انعامات کا اعلان کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ گذشتہ 70 سالوں کے دوران پاکستان میں غریب کو قرضہ اور تربیت نہیں ملی جبکہ چھوٹے کاشت کار کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔
’اس لیے ہم کمرشل بینکوں سے چھوٹے فلاحی بینکوں کو قرضے دیں گے اور پہلے مرحلے میں 40 لاکھ لوگوں کو روزگار دیں گے۔ چھوٹے کاشت کار کو ڈیڑھ لاکھ اور گھر بنانے کے لیے 20 لاکھ روپے کا قرضہ دیا جائے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ بینکوں کو چھوٹے کاشت کاروں اور غریب شہریوں کی فہرستیں مہیا کی جائیں گی تاکہ قرضوں کے غلط اجرا اور استعمال کو روکا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اجناس کی کمی ہے اور ملک کسی زمانے میں جو اشیا برآمد کرتا تھا، آج در آمد کی جا رہی ہیں، جن میں دالیں، گندم اور چینی شامل ہیں۔
’ماضی میں زراعت پر توجہ نہیں دی گئی، اب ہم اپنی فصلوں پر توجہ دیں گے اور انہیں بہتر بنائیں گے۔‘
وزیر خزانہ نے کہا کہ ان کے سامنے آئندہ آٹھ سے 10 سال کے دوران ملکی ترقی کی شرح 20 فیصد تک لے جانے کا ہدف ہے، جس کے لیے درآمدات اور برآمدات کے تناسب کو کنٹرول کرنا ضروری ہے۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ انہوں نے گروتھ بجٹ پیش کر دیا ہے اور حکومت معاشی ترقی کے ثمرات غریب تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ مستحکم اور پائیدار ترقی کے لیے پیداوار بڑھانا بہت ضروری ہے اور برآمدات کو بڑھا کر جی ڈی پی کا 20 فیصد کرنا ہو گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ میں زراعت اور انڈسٹری سمیت مختلف شعبوں کو ٹیکس میں رعایت فراہم کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاور سیکٹر میں بہتری کے لیے مؤثر اقدامات کرنا ہوں گے، سبسڈی کا زیادہ استعمال توانائی کے شعبے میں ہوتا ہے، ہر طبقے کو مدنظر رکھ کر بجٹ ترتیب دیا ہے۔
اس موقعے پر وفاقی وزیر خسرہ بختیار نے کہا کہ صنعت کا پہیہ چلانے کے لیے بجلی اور گیس درکار ہے، معیشت کا پہیہ تبھی چلے گا جب صنعت کا پہیہ چلے گا، برآمدات کو تقویت دینے کے لیے انقلابی اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں 1500 ایکٹر رقبے پر محیط انڈسٹریل زون قائم کر رہے ہیں جبکہ چھوٹی اور گھریلو صنعتوں پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر میں نئے میدانوں میں جانا ہے جن میں ٹیکنیکل ٹیکسٹائل، انجینیئرنگ، آئی ٹی اور فوڈ پروسیسنگ شامل ہیں۔