سنیچر کی شام ڈنمارک کے فٹ بال سٹیڈیم میں عجیب منظر تھا جب یورو فٹ بال کپ کے ڈنمارک اور فن لینڈ کے میچ میں ڈینش کھلاڑی کرسچین ایرکسن ہاف ٹائم سے چند منٹ قبل گیند کو شوٹ کرتے ہوئے اچانک غش کھا کر گر پڑے تھے۔
ایرکسن کے گرتے ہی ریفری اور دوسرے کھلاڑی فوراً ان کے پاس پہنچ گئے۔ کھلاڑیوں کا خیال تھا کہ شاید معمولی سی بات ہے لیکن ایرکسن ساکت ہوگئے تھے۔
ریفری نے موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے کھیل روکا اور سرعت سے میڈیکل ٹیم کو بلایا جس نے تیزی سے ایرکسن کو طبی امداد دینا شروع کی۔
اس وقت تک ایرکسن کی سانس بھی چل رہی تھی اور نبض بھی رواں تھی لیکن کچھ ہی لمحوں میں نبض ڈوبنے لگی۔
فرسٹ ایڈ ٹیم نے تیزی سے ان کے سینے کا مساج شروع کردیا اور ان کو بجلی کے شاک دینے لگے تاکہ دل کی حرکت دوبارہ رواں ہوجائے۔ یہ بہت مشکل لمحات تھے جس نے میڈیکل ٹیم کے چہرے پر ہوائیاں اڑانا شروع کردیں۔
ایرکسن کے دوسرے ساتھی اس صورتحال پر بہت مغموم ہوگئے اور ان کے گرد حلقہ بناکر دعائیں کرنے لگے۔ کھلاڑیوں کی دعا کرتے ہوئے یہ تصویر فٹ بال کی دنیا کا اظہار بن چکی ہے کہ ’ہم سب ایک ٹیم ہیں!‘
اسی اثنا میں ایمبولینسز پہنچ چکی تھیں اور ایرکسن کو ہسپتال لے جانے کی تیاری ہونے لگی۔ ایرکسن اب بھی بے ہوش تھے، لیکن دل نے دھڑکنا شروع کردیا تھا۔
ایرکسن کی بیوی سبرینا جو بہت دور سے یہ منظر دیکھ رہی تھیں، دیوانہ وار بھاگتی ہوئیں ان کے قریب پہنچیں تو سارے کھلاڑیوں نے ان کو حلقے میں لے لیا اور ان کا حوصلہ بڑھانے لگے۔
روایتی حریف ڈنمارک اور فن لینڈ کے تماشائی سٹیڈیم میں ایک ہوگئے اور ایرکسن کے نام کے نعرے لگانے لگے۔ لوگ فٹ بال بھول گئے، بس ایرکسن یاد تھا۔
ایرکسن کی اہلیہ سبرینا اس منظر کو دیکھ کر رونے لگ گئیں کہ لوگ ایرکسن سے کتنی محبت کرتے ہیں۔
ڈنمارک کے ہر گھر میں صف دعا بچھ چکی تھی اور کوپن ہیگن کے عبادت خانوں میں ایرکسن کی زندگی کے لیے شمعیں روشن کی جارہی تھیں، ہر ایک مجسم دعا تھا۔
لوگوں کی دعائیں کام آگئیں اور ایرکسن کی سانسیں بحال ہونے لگیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہیں ہسپتال منتقل کرنے کے ایک گھنٹے بعد دونوں ٹیموں اور کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ میچ دوبارہ شروع کیا جائے۔
ڈنمارک کی ٹیم اگرچہ میچ دو گول سے ہار گئی لیکن ڈینش کھلاڑی خوش تھے کہ انہوں نے ایرکسن کو جیت لیا۔
ڈینش فٹ بال بورڈ نے اتوار کو ایک میڈیا کانفرنس میں بتایا کہ ایرکسن کی حالت اب خطرے سے باہر ہے اور وہ کوپن ہیگن کےہسپتال میں تیزی سے روبصحت ہیں۔
ڈینش فرسٹ ایڈ ٹیم نے ایرکسن کو نئی زندگی دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ کہتے ہیں: ’ہم ایرکسن کو واپس لانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔‘
29 سالہ ایرکسن شادی شدہ ہیں اور ایک بچے کے باپ ہیں۔ قومی ٹیم کے علاوہ انٹر میلان کے لیے بھی کھیلتے ہیں اور مڈل فیلڈ میں اہم کھلاڑی ہیں۔