لاہور کے مدرسے جامعہ منظور الاسلام سے منسلک مفتی عزیز الرحمٰن کی ایک نوجوان کے ساتھ نازیبا حرکات پر مشتمل ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور لوگ مولانا عزیز الرحمٰن کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بول ٹی وی سے وابستہ اینکر پرسن جمیل فاروقی کی جانب سے گذشتہ روز ٹوئٹر پر شیئر کی گئی ویڈیو میں مذکورہ نوجوان کو کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے: ’اس وقت میں ایک جگہ پر چھپا ہوا ہوں۔ اب جب بات سامنے آگئی ہے تو مفتی عزیز الرحمٰن اور ان کے بیٹے مجھے بلیک میل کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ مجھے جان سے مار دیں گے۔‘
نوجوان کا مزید کہنا تھا: ’میں نے خودکشی کا فیصلہ کرلیا ہے کیونکہ میرے سب سے بات کرنے کے باوجود کسی نے میری بات نہیں سنی، انہوں نے مجھے جان سے مارنا ہے تو اس سے اچھا ہے کہ میں خودکشی کرلوں۔‘
مفتی عزیز الرحمٰن، جو کہ جمعیت علمائے اسلام کے لاہور کے سینیئر نائب امیر بھی ہیں، کی نوجوان کے ساتھ نازیبا حرکات کی ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
اس ویڈیو کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اس سکینڈل کی تحقیقات کروا کر ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
علی رضا نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا: ’جو سکالرز بے حیائی پر لیکچر دیتے ہیں وہ خود کیا کر رہے ہیں، جے یو آئی اور دیگر علما کو خود کو مفتی عزیز سے لاتعلق قرار دینا چاہیے۔‘
These scholars then lecture about be-hayai. Look what they themselves are doing. #JUI and other Ulema unions must publically disown this Mufti Aziz.#Mufti https://t.co/fuKyA9983T
— Ali Raza Bhinder (@AleeBhinder) June 15, 2021
داؤد نامی صارف نے تحریر کیا: ’مفتی کو اب تک گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟‘
Why has the #mufti not been arrested yet in #Pakistan?
— Dr. Dawood Majoka (@dawoodmajoka) June 16, 2021
Why are all those who come on streets for any alleged #blasphemy and demand even death penalty so quite now?
Any protest or demand by @Ali_MuhammadPTI or @AnsarAAbbasi
ایک اور ٹوئٹر صارف نے مطالبہ کیا کہ ’حکومت کو مدرسوں میں تعلیم حاصل کرنے والے تمام بچوں کے میڈیکل ٹیسٹ فی الفور کروانے چاہییں، اس خطرے کو اب ختم ہونا چاہیے۔‘
Govt should immediately conduct medical tests of all students in these madrissas, this menace should end. #Mufti
— Ixer (@Ixer_9er) June 16, 2021
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سخت ردعمل کے بعد مدرسہ جامعہ منظور الاسلام کے ناظم خلیل اللہ ابراہیم کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں ان کا کہنا تھا: ’صابر نامی لڑکا میرے پاس مفتی عزیز الرحمٰن کی شکایت لے کر آیا تھا مگر میں نے اس پر اعتبار نہیں کیا۔ یہی لڑکا کچھ عرصے بعد میرے پاس ویڈیو لے کر دوبارہ آیا تو میں نے واقعے کی تصدیق کی جو کہ سچ ثابت ہوا۔ اس کے بعد ہم نے مولانا عزیز الرحمٰن کو فارغ کر دیا اور اب ان کا جامعہ اسلامیہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘
بریکنگ نیوز : مدرستہ الاسلام لاہور کے مہتمم خلیل اللہ ابراہیم کا بڑا اعلان ٫ صابر شاہ کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعے کی ویڈیو میرے ٹوئیٹ کے ذریعے منظر عام پر آنےکےبعد جے یو آئی ف کے رہنما اور معلم مفتی عزیز الرحمن کو برطرف کردیا گیا - انتظامیہ کا مفتی صاحب سے لاتعلقی کا اعلان pic.twitter.com/a5D9oflIQP
— Jameel Farooqui (@FarooquiJameel) June 15, 2021
مدرسے کی جانب سے مولانا عزیز الرحمٰن کی برخاستگی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سب کے بعد مولانا عزیز الرحمٰن نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’صابر شاہ نامی نوجوان نے مجھے چائے میں نشہ آور چیز ملا کر پلائی جس کے بعد یہ ویڈیو بنائی گئی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ویڈیو بننے کے وقت میں ہوش و حواس میں نہیں تھا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ ویڈیو ڈھائی سال پرانی ہے اور اسے میرے خلاف استعمال کرنے کے لیے مدرسے کے منتظمین کے حوالے کیا گیا ہے۔‘
اس ضمن میں جامعہ منظور الاسلام کے مہتمم مولانا اسداللہ فاروق کا بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ’ہم نے تین جون کو مولانا عزیز الرحمٰن کو ادارے سے فارغ کر دیا تھا۔ ہم قانون نافذ کرنے والوں سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ اب تک ان کے خلاف قانونی کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟‘
بریکنگ نیوز : جامعہ منظور الاسلام کے مہتمم مولانا اسداللہ فاروق نے تصدیق کردی ہےکہ مفتی عبدالعزیز کی گزشتہ روز ویڈیو منظرِعام پر آنے کے بعد اُن کے دفاع کا جواز پیدا نہیں ہوتا- اسداللہ فاروق نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے تاحال FIR درج نہ ہونے کو افسوسناک قرار دے دیا pic.twitter.com/AmQL1rz7qZ
— Jameel Farooqui (@FarooquiJameel) June 16, 2021
مولانا اسداللہ فاروق نے اپنے بیان میں سی سی پی او سے درخواست کی کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کرکے ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے۔