افریقی ملک نائیجیریا میں مسلح افراد نے ریاست کیبی کے ایک سکول کم سے کم 80 طلبہ اور پانچ اساتذہ کو اغوا کرلیا۔ جب کہ حملے کے دوران ایک پولیس اہلکار بھی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
یہ حملہ شمال مغربی نائیجیریا میں تین ہفتوں کے دوران تیسرا ایسا واقعہ ہے جس میں کئی افراد کو ایک ساتھ اغوا کیا گیا ہے۔ دوسری جانب حکام نے اغوا برائے تاوان کے ان واقعات کے لیے مسلح ڈاکوؤں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
سکول کے معلم عثمان علیو نے بتایا کہ ’مسلح افراد نے 80 سے زائد طلبہ کو اغوا کیا ہے جن میں زیادہ تعداد لڑکیوں کی ہے۔‘
عثمان نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو واقعے کے چشم دید واقعات بیان کرتے ہوئے مزید بتایا: انہوں (مسلح افراد) نے ایک پولیس اہلکار کو گولی مار کر ہلاک کر دیا، پھر گیٹ توڑ کر سیدھے طلبہ کی کلاسوں میں گھس آئے۔‘
کیبی سٹیٹ پولیس کے ترجمان نافع ابوبکر نے بتایا کہ ’مسلح حملہ آوروں نے فائرنگ کے تبادلے کے دوران ایک اہلکار کو ہلاک کیا اور ایک طالب علم کو بھی گولی مار دی۔ زخمی طالب علم کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔‘
جمعرات کو دیر رات تک پولیس نے گمشدہ طلبہ کی مصدقہ تعداد نہیں بتائی تھی جب کہ ریاستی گورنر کے ترجمان نے بتایا کہ وہ اغوا ہونے والوں کی تفصیلات جمع کر رہے ہیں۔
یہ حملہ دور دراز قصبے برنن یوری کے فیڈرل گورنمنٹ کالج میں پیش آیا۔ ابوبکر کا کہنا تھا کہ ’سکیورٹی فورسز نے مغوی طلبہ اور اساتذہ کی تلاش کے لیے قریبی جنگل میں سرچ آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔‘
فائرنگ بند ہونے کے کچھ ہی دیر بعد سکول کا جائزہ لینے والے ایک رہائشی عتیق ابوکی نے بتایا کہ انہوں نے وہاں افسوس ناک مناظر دیکھے جہاں غم سے بے حال والدین اپنے بچوں کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا: ’جب ہم وہاں پہنچے تو ہم نے طلبہ اور اساتذہ کو روتے ہوئے پایا جب کہ لوگ ان سے ہمدردی کا اظہار کر رہے تھے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے مطابق ’وہاں ہر شخص تذبذب کا شکار نظر آ رہا تھا۔ تب میرے بھائی نے مجھے فون پر بتایا کہ ان کے دونوں بچے نہیں مل رہے اور انہیں یہ بھی معلوم نہیں ان کو بھی اغوا کر لیا گیا ہے یا نہیں۔‘
تاوان کے لیے ڈاکو گذشتہ سال دسمبر سے لے کر اب تک 800 سے زائد طلبہ کو ان کے سکولوں سے اغوا کر چکے ہیں۔ جن میں سے کچھ کو رہا کر دیا گیا ہے جبکہ کچھ تاحال لاپتہ ہیں۔
نائیجیریا کے شمال مغربی خطے میں ہونے والی اغوا کی یہ کارروائیاں ملک کے شمال مشرق میں شدت پسندی کے واقعات سے علیحدہ ہیں جہاں عسکریت پسند گروپ ’بوکو حرام‘ نے 2014 میں چبوک شہر سے 270 سے زیادہ سکول کی طالبات کو اغوا کر لیا تھا۔
(روئٹرز)