افغان حکام کا کہنا ہے کہ طالبان کے 130 جنگجوؤں نے ہتھیار ڈال کر افغان امن عمل میں شمولیت اخیتار کر لی ہے۔
صوبہ ہرات کے گورنر کے ترجمان جیلانی فرہاد کے مطابق ہرات کے ضلع زکرو میں 130 طالبان جنگجوؤں نے ہتھیار اور دھماکہ خیز مواد افغان سکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان جنگجوؤں کی افغان امن عمل میں شمولیت ان کے علاقے کے بارے میں معلومات رکھنے کی وجہ سے سکیورٹی صورت حال کو بہتر بنانے میں معاون ہو گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جیلانی فرہاد کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ دو روز سے افغان سکیورٹی فورسز گولران، غوریان اور زندہ جان اضلاع میں کارروائیاں کر رہی ہیں اور ایسے ہی آپریشن دوسرے اضلاع میں کیے جائیں گے۔‘
دوسری جانب افغان طالبان کی جانب سے بھی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ویڈیو جاری کی گئی ہیں جن میں ان کے مطابق سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی ہتھیار ڈال رہے ہیں۔
افغان طالبان کی جانب سے گذشتہ دنوں ایک بیان بھی جاری کیا گیا تھا جس میں انہوں نے شہریوں، پولیس اور فوجی اہلکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہمارے ملک کے لوگ جانتے ہیں کہ اسلامی امارات کے مجاہدین نے اللہ کی مدد اور لوگوں کی حمایت سے بڑا علاقہ، کئی اضلاع، اڈے، چیک پوسٹ اور سیگر مراکز دشمن سے خالی کرا لیے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم پھر سے فوجیوں، پولیس اہلکاروں، ملیشیا اور دشمن کی صفوں میں موجود ارکان کو دعوت دیتے ہیں کہ اسلام امارات کی جانب آجائیں۔ ہم ان کا خیرمقدم کریں گے اور انہیں ان کے خاندان والوں کے پاس بھیجنے کی مکمل یقین دہانی کراتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب ایک سینئیر عہدیدار کے مطابق امریکہ نے افغانستان سے امریکی افواج کے مکمل انخلا سے قبل کچھ مترجمین کو افغانستان سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مذکورہ عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ فیصلہ طالبان کی جانب سے ان افراد کو لاحق خطرات کے باعث کیا گیا ہے اور ان کو خصوصی ویزے جاری کرنے پر کام کیا جا رہا ہے۔
بدھ کو امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ 'جنہوں نے ہماری مدد کی انہیں پیچھے نہیں چھوڑا جائے گا۔'
افغانستان کے تقریباً 18 ہزار شہریوں نے امریکی افواج کے لیے کام کیا تھا جن میں مترجمین بھی شامل تھے۔ اب یہ افراد طالبان کی جانب سے انتقام پر مبنی کارروائیوں کے پیش نظر امریکہ منتقل ہونے کے لیے پر امید ہیں۔
امریکی کانگریس کے کئی ارکان اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بائیڈن انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے افراد جن کی ویزا درخواستوں کا فیصلہ نہیں ہو سکا، کو بحرالکاہل میں موجود امریکی علاقے گوام جزیرے پر منتقل کر دے۔