پاکستان کے صوبے پنجاب میں کی جی جماعت کی ایک کتاب میں نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی اور پاکستانی فوج کے میجر عزیز بھٹی کی تصویر کی ایک ساتھ اشاعت پر سوشل میڈیا پر مختلف آرا سامنے آرہی ہیں۔
پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے ایک بیان کے مطابق پیر کو اس نے اس کتاب کو ضبط کرنے کے لیے چھاپے مارے اور آکسفورڈ یونیوسٹی پریس (یو او پی) کی معاشرتی علوم کی اس کتاب کی سو کاپیاں ضبط کر لیں۔
دوسری جانب کتابوں کے سٹالز نے بورڈ کے ایکشن کا علم ہوتے ہی کتابیں غائب کر دیں۔
پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ (پی ٹی بی) کے مطابق او یو پی نے یہ کتاب چھاپنے کا این او سی ہی حاصل نہیں کیا، اسی وجہ سے یہ کارروائی کی گئی۔
اس کتاب میں بھارت کے ساتھ 1965 کی جنگ میں جان دینے والے پاکستانی فوج کے میجر عزیز بھٹی کی تصویر ملالہ یوسفزئی کی تصویر کے ساتھ شائع کی گئی ہے۔
نوبیل انعام یافتہ پاکستانی ملالہ یوسفزئی لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے کوشاں ہیں۔ انہیں 2012 میں سوات میں طالبان نے نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد وہ علاج اور پھر تعلیم کی غرض سے بیرون ملک مقیم ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جب اس معاملے پر پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر فاروق منظور سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’غیر ملکی پبلشرز کی جانب سے شائع کی گئی کتب صرف اس لیے ضبط نہیں کی جا رہیں کہ ان میں ملالہ اور میجز عزیز بھٹی کی تصاویر ایک ساتھ کیوں شائع ہوئیں بلکہ ہم این او سی حاصل کیے بغیر کتب شائع کرنے پر کارروائی کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا: ’معاملہ صرف یہ ہے کہ او یو پی نے ستمبر سے یہ کتابیں چھاپنا شروع کیں لیکن قانون کے مطابق پی ٹی بی سے اجازت نامہ حاصل نہیں کیا جو قانونی جرم ہے۔‘
ان کے مطابق بغیر این او سی کتابیں شائع کرنے پر نہ صرف اب تک 100 کے قریب کتابیں ضبط کی گئی ہیں بلکہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب کتابیں ضبط کرنے کی کارروائی شروع ہوئی تو سٹال مالکان نے پہلے ہی کتابیں ہٹالیں۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے ملالہ یوسفزئی کو میجر عزیز بھٹی کے مقابلے میں اعزاز دیے جانے پر تنقید کی جبکہ بعض اس اقدام کو بے جا قرار دے رہے ہیں۔
راجہ طہور نامی صارف نے کتاب میں ملالہ کی تصویر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تحریر کیا: ’اسے ہماری کتابوں سے ہٹا دیا جائے۔‘
ٹوئٹر صارف طاہر سرور نے لکھا: ’کیا یہ (ملالہ) اس فہرست میں شامل کیے جانے کے قابل ہیں؟ میرا جواب ہے بالکل نہیں۔‘
Does She deserve to be in this list?
— Tahir Sarwar (@TheTahirSarwar) July 7, 2021
Big NO from my side pic.twitter.com/mn4sObIYKh
رضی ملک نے تحریر کیا: ’حیرت ہے کہ متنازع شخصیات کو ہمارے لیے ہیرو کیوں بنا دیا جاتا ہے۔ مہربانی فرما کر نئی نسل کو گمراہ کرنا چھوڑ دیں۔‘
Wonder why such controversial personal became hero for us???
— rizi malik (@rizimalik1) July 9, 2021
Did we add any chapter for Ummat ul Momineen and Hazrat Fatimah RA???
Kindly don't misguided the young lot
@Punjabtxtbook
@DrMuaradpti@Shafqat_Mahmood #Malala pic.twitter.com/ksqN5clabw
صارف حاشر ملک نے لکھا: ’ملالہ ان عظیم شخصیات کی فہرست میں کیا کر رہی ہیں؟ پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کو اس پر نظرثانی کرنی چاہیے۔‘
What is Malala doing between these great personalities ?
— Hashir Malik (@Hashirmalik_) July 8, 2021
Punjab text book board should review this.#Noexamswithoutstudy pic.twitter.com/3dGMTG64Nr
تاہم کچھ صارفین نے ٹیکسٹ بک بورڈ کی کارروئی کو بے جا قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب کراچی میں سکول کو ملالہ کا نام دیا جاسکتا ہے تو یہاں کیا مسئلہ ہے۔
This is just silly behaviour on the part of Punjab Curriculum and Textbook Board. If we can have schools named after her in Karachi and elsewhere, what’s the problem here? Regardless, kids around the world are still going to read about her - deal with it.https://t.co/W5hPLJgjVN
— Taimur Malik (@taimur_malik) July 13, 2021
عبداللہ سعد نے کہا کہ ملالہ پاکستانی آئکون ہیں چاہے پاکستانی انہیں قبول کریں یا نہ کریں۔
The whole Malala’s presence in text books, seems such a classic case of mass paranoia about anything good. The girl is an icon, whether or not Pakistanis acknowledge her. Dr. Salam didn’t stop being a physicist just cos Pakistan refused to accept him. The only loss then is ours.
— Abdullah Saad (@kursed) July 12, 2021
صحافی نسیم زہرا نے بھی پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا۔
Is this 4 real? After schizophrenic Pakistan messed up our nobel laureate #DrAbdusSalaam …now we are onto this insanity-WHO DECIDES this is how Punjab govt behaves re Pak nobel laureate #Malala ‘s picture ? PM @ImranKhanPTI @fawadchaudhry https://t.co/Kx4Gq91ory
— Nasim Zehra (@NasimZehra) July 13, 2021